کتے کی آخری رسومات اور ظالم بادشاہ کی عزت

وجے نگر کا بادشاہ ویرت سنگھ بہت کرخت ،ظالم اور جابر تھا۔ وہ اتنا سخت تھا کہ تمام شہر اس کے خوف سے تھر تھر کانپتا تھا۔ اس کی ہیبت کے قصے ہر جگہ مشہور تھے۔ ایک دن اس کا پیارا اور لاڈلا کتا مر گیا۔ ویرت سنگھ کو بہت افسوس ہوا اور اس نے سارے شہر میں اعلان کر دیا کہ میرے کتے کی موت پر سب لوگ میرے دربار میں حاضر ہوں۔

اگلے دن جب کتے کو دفن کرنے کا وقت آیا تو پورا دربار کھچا کھچ لوگوں کے ہجوم سے بھرا پڑا تھا۔ یہ دیکھ کر کہ شہر کے تمام لوگ آئے ہیں ،ویرت سنگھ اور مغرور ہو گیا اور اس نے سوچا کہ وہ لوگوں میں کتنا مقبول ہے۔کچھ دن بہت خوش رہا۔ جب ویرت سنگھ کی اپنی وفات ہوئی اور جنازے کا وقت آیا تو ایک آدمی بھی شہر سے شریک نہیں ہوا۔ بے شک ویرت سنگھ یہ سب نہیں جانتا تھا کیونکہ وہ تو اسی خوش فہمی میں مرا تھا کہ سب اس کو بہت پسند کرتے ہیں۔

کسی کی عزت کرنا الگ بات ہے اور کسی کے ڈر یا رعب کی وجہ سے اس کی ہر بات ماننا بلکل مختلف امرہے۔ انسان ساری عمر محنت کرتا ہے اور اس سے عزت کماتا ہے اور مال یا طاقت کی زیادتی کے زریعے اپنی رعایا کو ڈراتا ہے تاکہ وہ اپنے قابو میں رہیں۔ سچ یہ ہے کہ کوشش ہمیشہ یہی کرنی چاہیے کہ لوگوں کا دل جیتا جائے اور ان کی مدد کر کے ان کے دل میں گھر کیا جائے نہ کہ اپنی طاقت سے کسی بھی دوسرے کو اپنا غلام بنائیں۔ عزت ایک ایسا جزبہ ہے کے جب آدمی کسی کی عزت کرتا ہے تو مرتے دم تک اس کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے اور پیا ر محبت ، شفقت اور نرمی سے عزت حاصل کی جاتی ہے۔ سختی اور ڈانٹ ڈپٹ سے وقتی طور پر ہم اپنی بات منوا لیتے ہیں مگر اس سے کبھی کسی کا دل نہیں جیت سکتے اور موقع ملتے ہی ایسا انسان جس پر سختی کی گئی ہو، نکل کر بھاگتا ہے اور پھر مڑ کر نہیں دیکھتا جیسے اتنا جابر سلطان تھا ۔۔۔مگر ویرت سنگھ کا کتا اس کی رعایا کو زیادہ پیارا تھا۔

انسان کی پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ لوگوں کی بھلائی کا موقع تلاش کرے اور اگر کسی کا اچھا نہیں کر سکتے تو خدارا برا تو بلکل ہی نہ کرو کیونکہ کسی کے ساتھ کیا ہوا ظلم کبھی بھی تمہارے آڑے آسکتا ہے کیونکہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اور اس کی پکڑ سے کبھی کوئی ظالم نہیں بچ سکتا۔
YOU MAY ALSO LIKE: