دھوکا مگر انوکھا٬ پولیس نے بھی معافی مانگی

یہ واقعہ لندن کی ایک مشہور کاروباری سماجی شخصیت جو ذہین و فتین بھی تھے کے متعلقہ ہے۔ 1960 کی دہائی میں ہفتے کی شام کو جب تمام بنک بند ہو گۓ وہ شخص کاروں کے ایک بڑے شو روم پر پہنچا اور وہاں موجود سب سے قیمتی گاڑی پسند کر کے مالک شو روم کو مطلوبہ قیمت کا چیک دے کر گاڑی کے کاغذات لےلیے۔ کاغذات لیکروہ چلتے ہوۓ سامنے موجود دوسرے شو روم پر گیا۔ اور وہی گاڑی قیمت خرید سے دو ہزار پونڈ کم پر فروخت کر کے دوسرے شو روم کے مالک سے نقد رقم وصول کرلی-

شوروم کا مالک یہ سارا منظر دیکھتا رہا جب وہ شخص گاڑی لینے آیا تو شو روم کے مالک نے گاڑی دینے سے نہ صرف انکار کر دیا بلکہ پولیس کو بُلا کر ساری کہانی سُنائی اور اُس شخص پر چیک فراڈ کا کیس بھی کر دیا۔ پولیس نے چیک فراڈ کے زمرے میں اس شخص کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا۔ تیسرے دن جب بنک کے دفاتر کھلے اور چیک بنک میں پیش کیا گیا تو چیک کیش ہو گیا جس پر پولیس نے ملزم کو رہا کر دیا۔ وہ شخص عدالت گیا اور شوروم کے مالک اور لندن پولیس کے خلاف جُرمانے اور ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیا۔ عدالت نے دعویٰ ڈگری کر دیا اور یوں شوروم کے مالک کو ایک کثیر رقم جُرمانہ میں ادا کرنی پڑی اور لندن پولیس کو اُس شخص سے معافی مانگنی پڑی۔ برطانیہ کے قانون کا تقاضا بھی یہی تھا کہ جب تک بنک مذکورہ شخص کا چیک باؤنس نہ کرتا اُس کے خلاف کاروائی نا کی جاتی۔ اس ساری کاروائی میں برطانیہ کی عدالت کو 5 دن لگے۔

YOU MAY ALSO LIKE: