پاکستانی فورسز کے 2 کمالات٬ یہودی ڈر کر فرار

ایک فرانسیسی سفیر جو کہ یہودی تھا اپنی سفارت کے زعم میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کی طرف چل پڑا پہلی چوکی پہ کھڑے محافظوں نے روکنے کی کوشش کی تو موصوف نے ڈانٹ دیا۔ دوسری چوکی سے آگے نکلے تو ایک چرواہے کی بکریاں گاڑی سے ٹکرائیں اور ایک بکری زخمی ہو گئی۔

چرواہے نے غصے سے سفیر صاحب کو گاڑی سے نکالا اور ان پر مارشل آرٹ کا ایسا استعمال کیا کہ سفیر صاحب کی پسلیاں ٹوٹ گئیں, سفیر صاحب ایسے بھاگے کہ کہوٹہ تو کیا پاکستان میں بھی دوبارہ نظر نہ آئے۔

وہ چرواہا کون تھا یہ کوئی راز نہیں رہا, کہوٹہ کے محافظ مختلف شکلوں اور میک اپ میں کہوٹہ کے ارد گرد پوری ذمہ داری سے اپنا فرض پورا کر رہے تھے , سپیشل سروسز گروپ سے چنے گئے یہ چیتے ہر وقت کسی بھی انہونی سے نمٹنے کے لئے اپنی جانیں داؤ پر لگانے پر تیار تھے ۔

یہ کہوٹہ کے راز چرانے کی کوئی اکیلی مثال نہ تھی بڑے بڑے عقلمندوں اور اپنی اپنی انٹیلجنس کے ٹاپ رینکڈ سپائیز نے یہ کام کرنے کی کوشش کی پر آج تک ان کا پتہ نہ چلا کہ ان کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا. جب پاکستان ایٹمی دھماکوں کے قریب پہنچا تو اسرائیل نے عراق کی طرح کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کو تباہ کرنے کی فضائی کوشش کی اور اپنے جنگی طیارے سرینگر ائیر بیس پر لے آیا۔

1980ء کی دہائی پاکستان کے لئے بہت مشکل ثابت ہوئی سرینگر اور گجرات ایر بیس پہ کھڑے یہ ایف پندرہ اور ایف سولہ کے سکوارڈن کسی بھی لمحے کہوٹہ کو خاک کر سکتے تھے. لیکن یہاں آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ مہارت کام آئی یہ منصوبہ وقت سے پہلے ہی افشاں ہو گیا.

پاکستان ائیر فورس کے ایف سیون اور میراج طیارے چوبیس گھنٹے کہوٹہ کی نگرانی کے لئے ہواؤں اور سرحدوں پہ پرواز کرنے لگے-

عرب اسرائیل جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے ہاتھوں لگے زخموں میں ٹیس اٹھنے لگی اور یہودی اپنے طیاروں سمیت چھو منتر ہو گیا - یہاں پاکستان ثابت کر چکا تھا کہ پاکستان اسرائیل کے لئے عراق کی طرح کوئی آسان شکار نہیں.

YOU MAY ALSO LIKE: