پاکستان کے خوفناک قبرستانوں کی ڈراؤنی کہانیاں

یقیناً دنیا بھر میں کئی ایسے مقامات موجود ہیں جن سے خوفناک اور ڈراؤنی کہانیاں وابستہ ہیں جس کی بنا پر ان مقامات کو خوفناک مقامات قرار دیا جاتا ہے- اب ان کہانیوں میں کتنی صداقت ہوتی ہے اس بات کا پتہ لگانا کافی مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ بعض اوقات یہ فرضی کہانیاں اتنی تیزی سے پھیلتی ہیں کہ ہر کوئی ان پر آنکھ بند کر کے یقین کرنے لگتا ہے- ہم یہاں پاکستان کے خوفناک قبرستانوں کا ذکر کر رہے ہیں جن سے ناقابلِ یقین کہانیاں منسوب ہیں- ان کہانیوں میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا فسانہ اس سے کوئی بھی واقف نہیں لیکن لوگ ان خوفناک قبرستانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں یہ ضرور جانیے:


مکلی کا قبرستان - ٹھٹہ
پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع ٹھٹہ شہر کو مردوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ یہاں موجود مکلی کا قبرستان ہے- اس قبرستان میں 5 لاکھ سے زائد افراد دفن ہے- اور بعض اوقات دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا قبرستان ہے- ٹھٹہ ایک تاریخی شہر ہے جہاں مغلوں نے حکومت کی ہے- یہی وجہ ہے کہ اس شہر سے کئی نامور استادوں٬ بادشاہوں٬ فلسفیوں اور بزرگوں کا تعلق ہے- مکلی کا قبرستان انتہائی قدیم ہے اور یہاں موجود قبروں کے کتبوں پر قرآنی آیات بھی نقش ہوئی ملتی ہیں- اسی طرح یہاں کئی ولیوں اور بزرگوں کی قبریں بھی ہیں- تاہم قدرتی آفات اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے یہ تاریخی قبرستان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے- اس قبرستان میں اب کسی کو دفنانے کی اجازت نہیں ہے- اس قبرستان کے حوالے سے کئی خبریں بھی مشہور ہیں کہ یہاں لوگوں نے عجیب اور خوفناک سرگرمیاں ہوتے دیکھی ہیں جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ رات کے وقت اس قبرستان کی قبروں سے عجیب و غریب آوازیں آتی ہیں-

image


چوکنڈی کا قبرستان - نیشنل ہائی وے
یہ قبرستان کراچی کی نیشنل ہائی وے پر واقع ہے اور اس کا شمار ملک کے قدیم ترین قبرستانوں میں ہوتا ہے- یہ قبرستان 600 سال پرانا ہے اور اسے خوفناک ترین قبرستان بھی قرار دیا جاتا ہے- غروبِ آفتاب کے بعد اس قبرستان میں کوئی بھی نہیں جاتا بالخصوص ایسے افراد جن کا واسطہ غیر معمولی اور عجیب و غریب سرگرمیوں سے پڑ چکا ہو- اس کے اردگرد کے رہائشی افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اکثر اس قبرستان سے چیخنے چلانے کی آوازیں سنی ہیں- مجموعی طور پر یہ قدیم قبرستان سیاحوں کے لیے اپنی منفرد تراش خراش کی وجہ سے دلچسپی کا باعث ہے-

image


میانی صاحب قبرستان - لاہور
یہ قبرستان لاہور شہر کا سب سے بڑا قبرستان ہے اور شہر کے وسط میں واقع ہے- اس قبرستان کی تاریخ مغلیہ دور سے جاملتی ہے اس وجہ سے اسے خطے کا قدیم ترین قبرستان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے- میانی صاحب قبرستان 1206 کنال کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں تقریباً 3 لاکھ قبریں موجود ہیں- لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس قبرستان میں فاتحہ خوانی کے لیے آتی ہے- اس قبرستان سے متعلق بھی کئی خوفزدہ کردینے والی باتیں منسوب ہیں- بعض افراد کا کہنا ہے کہ اس کی قبروں سے آوازیں اور شور سنائی دیتا ہے- جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں مسلمان جن بھی بستے ہیں جن کی تعداد تقریباً 400 کے قریب ہے-

image


گورا قبرستان٬ جیل روڈ - لاہور
گورا قبرستان وہ قبرستان ہوتا ہے جس عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو دفن کیا جاتا ہے- پورے لاہور میں ایسے متعدد قبرستان موجود ہیں- لیکن یہاں بات لاہور کے ایک مخصوص گورا قبرستان کی ہورہی ہے جس کا داخلی راستہ لاہور کی جیل روڈ سے آتا ہے- اس قبرستان کے بارے میں بھی لوگوں نے مشہور کر رکھا ہے یہاں بغیر سر والے انسان یا روحیں گھومتی ہیں- انہی خوفناک کہانیوں کی بنا پر لوگ رات کے وقت اسے قبرستان کے قریب سے گزرنے سے گریز کرتے ہیں- لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ بغیر سر والے بھوت ان لوگوں کے ہیں جن کی موت کسی حادثے میں واقع ہوئی ہے-

image


شمشان گھاٹ - حیدرآباد
پاکستان کے شہر حیدرآباد میں واقع یہ مقام 200 سال پرانا ہے اور اس مقام پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے مردوں کو جلاتے اور دفناتے ہیں- اس شمشان گھاٹ کے اسٹاف اور یہاں کے گارڈ کے مطابق غروبِ آفتاب کے بعد شمشان گھاٹ میں چھوٹے بچے کھیلتے دکھائی دیتے ہیں اور ساتھ ہی ان کا شور بھی سنائی دیتا ہے- یہ بچے کہاں سے آتے ہیں کوئی نہیں جانتا کیونکہ شمشان گھاٹ کی دیواریں انتہائی اونچی ہیں جبکہ دروازہ بھی بند ہوتا ہے- بعض افراد کا دعویٰ ہے کہ یہ ان افراد کی روحیں ہوتی ہیں جن کی موت تو واقع ہوچکی لیکن وہ اپنی آخری منزل تک نہیں پہنچ پائیں- کچھ سال قبل چند ملازمین نے بھی یہ شکایت کی تھی کہ انہیں یہاں سے عجیب و غریب آوازیں سنائی دیں لیکن نظر کوئی نہیں آیا جس پر وہ خوفزدہ ہوگئے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

These graveyards are reportedly as haunted. Among them, some graveyards are from Sindh Province of Pakistan and remaining are from Punjab Province.