کراچی: لاک ڈاؤن میں انسانوں کے ساتھ بہت سے جانور بھی مر رہے ہیں، خوفناک کہانی

image


کورونا وائرس نے اب تک دنیا بھر میں ہزاروں افراد کو ہلاک کر ڈالا ہے جبکہ لاکھوں افراد اس سے متاثر ہیں- لیکن یہ معاملہ انسانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے متاثرین میں کہیں نہ کہیں جانور بھی موجود ہیں-

لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے گھروں تک محدود ہو جانے کے بعد اب تک متعدد جانور بھی ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک بڑی تعداد موت کے قریب پہنچ چکے ہیں-

لاک ڈاؤن کے بعد کراچی کی مصروف ترین شاہراہیں بھی اب ویرانی کا شکار نظر آتی ہیں جبکہ آوارہ اور اسیر دونوں ہی طرح کے جانوروں کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سڑکوں پر موجود جانور ابھی بھی کسی نہ کسی طرح اپنی خوراک کا انتظام کر رہے ہیں۔

تاہم پالتو جانور فروخت کرنے والی مقامی دکانوں سے جانوروں کے بھوک سے چلانے اور مرنے کی آوازیں آرہی ہیں- کراچی کی ایمپریس مارکیٹ کے جانور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں-
 

image


ابھی تک کورونا وائرس سے پاکستان میں 2400 سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 35 اموات بھی واقع ہوچکی ہیں۔ ملک کا ایک بڑا حصہ ابھی بھی لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔ تاہم حال ہی میں عائشہ چندری گڑھ اور ان کی ACF اینیمل ریسکیو کی ٹیم نے جانوروں کو نکالنے کے لئے سندھ حکومت کے خصوصی احکامات پر کچھ دکانیں کراچی میں کھولی ہیں۔ جو کچھ اس نے وہاں پایا ، وہ ایک خوفناک کہانی ہے۔

عائشہ چندری گڑھ کے مطابق “ دکانوں میں 70 فیصد جانور مردہ پائے گئے جبکہ باقی 30 فیصد کی حالت بھی انتہائی دردناک تھی- دکاندار اب بھی بہت سارے جانور ہمارے حوالے نہیں کر رہے جنہیں مدد کی ضرورت ہے“-

ان جانوروں تک ہوا اور روشنی نہ پہنچنے کے ساتھ، پنجروں میں پھنسی ہوئی کئی بلیوں اور کتوں کو شدید پانی کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
 

image


عائشہ چندری گڑھ کا کہنا ہے کہ “ ہم نے مختلف دکانوں سے 60 جانوروں کو ریسکیو کیا اور ان میں سے زندہ جانور اب ہماری حفاظت میں ہیں“-

عائشہ چندری گڑھ کے مطابق اکثر دکانداروں نے کئی جانوروں کو چھپا دیا ہے جبکہ یہ جانور پہلے دورے میں موجود تھے- اور یہ اس حقیقت کی جانب اشارہ ہے کہ مالکان اپنی دکان یا جانور رکھے جانے والے مقام سے کہیں دور رہائش اختیار کیے ہوئے تھے-

ریسکیو ٹیم نے جانوروں کو ریسکیو کرتے ہوئے ہر قسم کی احتیاطی تدبیر اختیار کی- یہاں تک حفاظتی لباس بھی زیب تن کیا اور ساتھ ہی ایک دوسرے سے فاصلہ بھی قائم رکھا-

عائشہ چندری گڑھ کا کہنا تھا کہ “ جانوروں کو ریسکیو کے دوران سڑک پر کافی رش لگ گیا اس لیے ہم نے اپنے عملے کو مختلف علاقوں میں تقسیم کر دیا جبکہ اپنے کام کو بھی جلد از جلد مکمل کیا“-

لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر کھانے پینے کی دکانیں اور اسٹال بند ہیں جس کی وجہ سے آوارہ جانوروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے- اور اس بات کا بہت زیادہ خطرہ موجود ہے کہ یہ جانور بھوک کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جاسکتے ہیں-
 

image


دوسری جانب سے اے سی ایف نے بھی اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے جانوروں سے محبت کرنے والے افراد کو آگاہ کیا ہے کہ پالتو جانور فروخت کرنے والی دکانوں سے جانوروں کو بچایا گیا ہے-

اس دوران جنوبی کراچی کے ڈپٹی کمشنر ارشاد سودھر نے جانور اور پرندے فروخت کرنے والی دکانوں کی جانچ کی ہے- اور اے سی ایف کی ٹیم کی مدد سے ان جانوروں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کیا ہے-

YOU MAY ALSO LIKE: