بے نظیر بھٹو کی اداس سالگرہ

ٓکرا چی میں ایک بڑے رئیس اور تعلیم یا فتہ گھر انے میں ۱۲ جون ۳۵۹۱ءمیں ایک بچی نے جنم لیا ما ں با پ نے بچی کا نام بے نظیر رکھا رنگت سرخ و گلا بی ہو نے پر پنکی کے نام سے پکا ری جا نے لگیں سر نیم بھٹو تھا اس لیے پو ری دنیا میں پاکستا ن کے حوالے سے بے نظیر بھٹو کے نا م سے جانی گئیں بچپن وہ تما م لا ڈ پیا ر ، آسا ئشیں و سہولتوں سے بھر پور تھا جو ایک رئیس گھر انے کے بچے کو حاصل ہو تی ہیں تعلیم کا دور شروع ہو ا تو کا نو ینٹ اسکول سے او لیول تک کا دور کر اچی میں طے کیا کراچی گر امر اسکو ل سے اے لیو ل کر نے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے یو نا ئیڈ اسٹیٹ کے سفر پر روانہ ہو ئیں ہا ورڈ یو ر نیورسٹی سے بیچلر آف آرٹ کی ڈگری لینے کے بعد جستجو علم مز ید بڑ ھا (یہاں یہ با ت رکھنے کی ہے ہما رے زیا دہ تر سیا ست داں اتنے علم دوست نظر نہیں آتے یہ شوق علم بہت کم سیا ست دانوں کو نصیب ہو ا یہی وجہ ہے کہ شا ئد آج پا کستا ن میں تعلیم کی اہمیت سے متعلق سیا ست داں اتنے سنجیدہ نہیں) ایک اعلیٰ تعلیم یا فتہ با پ کی بیٹی ہو نے نا طے انھوں نے آکسفورڈ یو رنیوسٹی میں دا خلہ لیا جہا ں سے انھوں نے فلسفہ ، سیاسیا ت، اور معا شیا ت میں ایم اے کیا ،قا ئدانہ صلا حیتوں کے جرا ثیم خون میں شامل تھے سو یہاں بھی وہ آکسفورڈ یو رنیو سٹی کی صدر رہیں ۔ با پ کو بھی اپنی لا ڈ لی پنکی سے بہت ا مید یں تھیں وہ کہا کر تے تھے کہ میرا یہ مشن میرے بعد میر ی بیٹی پو را کر ے گی ا یسی پیا ری بیٹی جو اپنے جیب خر چ سے کتا بیں خر ید نے کا شو ق پو را کرتی اس کی رو شن آنکھیں اس کی ذ ہا نت کا ثبو ت تھیں وہ پہلی ا یشیائی خا تو ن بنیں جس نے آکسفو ر ڈ یو نین کی صد ارت کی جو ن ۷۷۹۱ کو ا نگلستا ن سے تعلیم ختم کر کے واپس وہ وطن لو ٹیں جس کے دو ہفتے کے بعد ہی جنر ل ضیا ءالحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی جمہو ریت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا ملک میں ما رشلا ءکا نفا ذ قا ئم ہو گیا ۔

یہی سے بے نظیر بھٹو کی عملی زند گی کا آ غا ز ہو ا ان کے والد کو جیل میں ڈال دیا گیا اور اہل خانہ کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ان کے والد کو قتل کے ایک متنا زعہ کیس میں مقدمہ چلا یا گیا بے نظیر بھٹو کے لیے یہ بہت کٹھن وقت تھا جو ں جو ں مقدمہ آگے بڑھتا گیا ان کی مشکلو ں اور اذیتوں میں اضا فہ ہو تا گیا اٹھا رہ ما ہ بعد ۴۱ ا پریل ۹۷۹۱ ءبھٹو کو پھا نسی کی سزا دی گئی اس صدمے نے ان کی زندگی پر گہرے اثرات چھوڑے جو آگے چل کر سا ئے کی طرح ان کی زندگی کی پر چھا ئے رہے بے نظیر بھٹو کو بھی جیل میں ڈا ل دیا گیا جب انھیں ر ہا کر دیا جا تا تو وہ پھر جنر ل کے خلا ف بو لتیں جس کی پا دا ش میں انھیں پھر پا بند سلا سل کر دیا جا تا ذہنی ا ذ یت کے نت نئے طر یقے آ زما ئے جا تے آ خر جنر ل ضیا ءان کے آگے مجبو ر ہو گئے اور ۴۸۹۱ میں ا نھیں ر ہا کر دیا گیا اور وہ خو دسا ختہ جا و طنی ا ختیا ر کر کے بر طا نیہ چلیں گئیں ۔

۰۱ ا پر یل ۶۸۹۱ ءکو و طن وا پسی پر جب وہ لا ہور ا ئیر پو رٹ پر اتر یں تو ان بے مثا ل ا ستقبا ل کیا گیا انھو ں نے جنر ل ضیا ءکو چیلنج کیاوہ الیکشن کر ائیں اس سفر میں وہ تنہا تھیں پی پی کے پرا نے لیڈ ر ا ن کا سا تھ چھو ڑ چکے تھے یہ ایک مشکل مر حلہ تھا عوا م نے بھر پور سا تھ دیا اور پا کستا ن میں پہلی با ر ایک خا تو ن وز یر کا اعزاز حا صل کر کے پا کستا نی خو اتین کا سر بھی فخر سے بلند کر دیا وہ کروڑو ں لو گو ں کی بے نظیر لیڈ ر تھیں انھو ں نے ھمیشہ جمہو ریت کی با ت کی جب بھی ان کی حکو مت بر سر اقتدار آئی انھو ں نے عو ام کے فلا ح کی با ت کی مختلف ادوا ر سے گزر نے کے بعد جب وہ ۸۱ ا کتوبر ۷۰۰۲ ءکو و طن پہنچی تو انھو ں نے کہا تھا کہ عوا م سے میر ی جدا ئی کے دن ختم ہو ئے و طن سے محبت کا اس سے بڑا اور کیا ثبو ت ہو سکتا ہے کہ وہ ا پنی مٹی میں اپنے لو گو ں کے در میا ں شہید ہو ئیں بقو ل عبید اللہ علیم
زیر زمیں رو شنی ہو ۔۔ مٹی میں چر اغ ر کھ دیا

پچھلے سا ل گھڑ ی خدا بخش کی فضا ئیں ا پنی پیا ری کے سا تھ ہو نے وا لے سا نحے پر اس نعر ے سے گو نجتی ر ہی” بی بی ہم شر مند ہ ہیں ، تیر ے قا تل ز ند ہ ہیں “اسی لئے زر دا ری صا حب یہ صفا ئی د ینے پر مجبورہو ئے کہ وہ قا تلو ں کے نا مو ں سے وا قف ہیں و قت آ نے پر بے نقا ب کر یں گے مگر پا کستا ن کا سیا سی تجر بہ کہتا ہے کہ بعد میں ایسا و قت کبھی نہیں آتا ا یسے کمزور جملو ں کا سہا را لینے کا مقصد ہمیشہ و قت ٹا لنے کے لئے کیا جا تا ہے مجھے ان کی نیت پر شک نہیں لیکن یہ حقیقت ہے قتل کا مقد مہ جتنا پر انا ہو گا قا تلو ں کی تلا ش اتنے ہی مشکل ہو گی پا کستا نی تا ریخ بتا تی ہے کہ لیا قت علی خا ن سے لے کر ضیاء الحق کے قا تلو ں کی تلا ش ہمیشہ معمہ رہی ہے ایسا لگتا ہے بے نظیر کے قتل بھی معمہ بن کر قبر میں ان کے سا تھ ھمیشہ کے لئے د فن ہو جا ئے گا ۷۲ د سمبر کی آخر ی تقر یر میں بھی انھو ں نے غر یب عوا م کی با ت کی انکے تکلیفو ں اور پر یشا نیو ں کی با ت کی تھی یہ بڑی افسو نا ک با ت ہے کہ ان کی منتخب حکو مت کے بر سر ا قتد ار ہو تے ہو ئے بھی دو سا ل گز ر نے کے با وجو د ان کے قا تلوں کو تلا ش نہ کر سکی ۔

میرا ایسا ما ننا ہے کہ مر نے والے کی سالگرہ منا نے میں ہمیشہ اداسی کا عنصر ضرور شامل ہو تا ہے اور وہ بھی ان حالا ت میں جب ان کے قاتل بھی گرفتا ر نہ ہو سکیں ہوں بے نظیر بھٹو صا حبہ کو ہم سے بچھڑے تین سال ہو گئے ہیں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی مظلومانہ شھادت کا دکھ تو اس دھرتی کو طویل عرصے تک سوگوار رکھے گا ان کا قتل پا کستانی سیا ست کے لئے ایک نا قا بل تلا فی نقصا ن تو ہے مگر ان کے قر یبی عز یزو ں کے لئے بھی ایک مشکل گھڑ ی رہی ان سے محبت کر نے وا لے اس لئے نہیں چا ہتے تھے کہ وہ پا کستا ن نہ جا ئیں ان کی بہن صنم بھٹو نے بھی انہیں پا کستا ن نہ جا نے کا مشو رہ دیا تھا کہا تھا کہ آ پ کے بچے ا بھی چھو ٹے ہیں شہید محتر مہ نے جو اب دیا تھا میں تو تین بچے چھو ڑے جا ر ہی ہو ں پا کستا ن میں تو لا کھو ں کرو ڑو ں بچو ں کی میر ی ضر ورت ہے آ ج بھی قومی سیاست میں بینظیر کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے ۔ان کے قتل کے اگلے روز صنم بھٹو سے سوال کیا گیا کہ آ پکے خیال کے مطابق محترمہ کو کس نے قتل کیا تو ا س پر صنم بھٹو کا کہنا تھا کہ” یہ کوئی سوال ہے جس نے میرے باپ اور بھائی کو قتل کیا وہی میری بہن کا قاتل ہے“ یہ حقیقت ہے کہ محترمہ کو انہی لوگوں نے اپنی سفاکیت کا نشانہ بنایا جو ملک میں جہو ریت نہیں چا ہتے۔۔۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147884 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.