|
|
مشہور فاسٹ فوڈ چین کی جانب سے قائم کیے گئے ڈرائیو تھرو
کے بارے میں تو سب ہی نے سنا ہوگا جس کے ذریعے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے ایک
کاؤنٹر پر کھانے کا آرڈر دیں پیسے دیں اور کھانا لے جائيں۔ اس طرح سے
انتہائی آرام سے بغیر انتظار کی کوفت اٹھائے اپنا آرڈر وصول کیا جا سکتا
ہے- |
|
کھانا نہیں بلکہ پیسے
دینے والا ڈرائيو تھرو |
مگر آج ہم آپ کو لبنان میں واقع ایک ڈرائيو تھرو کے بارے
میں بتائيں گے جو اس حوالے سے کافی منفرد ہے کہ اس میں پیسے دینے کے بجائے
پیسے لیے جا سکتے ہیں جس کا اغاز لبنان کے ایک نوجوان پیئير نے کیا ہے- |
|
اس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ دیکھا کہ اس کے ملک میں کچرے
کو مناسب انداز میں ٹھکانے لگانے کا نظام کمزور ہے۔ اس کچرے کو نہ تو مناسب
انداز میں ری سائيکل کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس کو مناسب انداز میں ضائع کیا
جاتا ہے جو کہ ملک میں نہ صرف گند کو پھیلا رہا ہے بلکہ اس سے کافی نقصان
بھی ہو رہا ہے- |
|
کچرے کے بدلے میں پیسے دینے والا ڈرائيو
تھرو |
اس نے اس عمل کو جدید انداز میں کرنے کے لیۓ ایک اسٹیشن بنایا جہاں لوگ
اپنی گاڑی میں بیٹھ کر آتے ہیں اور گھر کا کچرہ تھیلی میں ڈال کر ایک
کاونٹر پر جمع کروا دیتے ہیں- |
|
|
|
ان کے دیے گئے کچرے کا وزن کیا جاتا ہے اور اس وزن کے
مطابق اگلے ہی کاؤنٹر پر رقم کی ادائیگی آسانی سے کر دی جاتی ہے اور اگر
کوئی اپنے کچرے کے بدلے میں رقم نہیں لیتا ہے تو وہ رقم چندے کی صورت میں
جمع ہو جاتی ہے جو کہ ملک کی بہتری کے لیے کیے گئے کاموں میں خرچ ہو جاتی
ہے- |
|
مسائل کا رونا رونے سے
بہتر حل کرنا ہے |
لبنان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو معاشی
مسائل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اس ملک میں بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے تھے
ان مسائل میں سے ایک مسئلہ کچرے کے ڈھیر جمع ہونے کا بھی تھا- |
|
کیوں کہ حکومت کے پاس ہمارے ملک کی طرح اتنے وسائل نہ
تھے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جمع ہونے والے کچرے کو ٹھکانے لگا سکیں جس کی
وجہ سے ملک میں کچرے کے ڈھیر جمع ہو گئے تھے- |
|
یہ مسئلہ 2015 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب کہ ملک
میں ہر طرف ہی کچرے کے انبار جمع ہو گئے اس وقت میں سیاست دانوں نے اس کچرے
کے ڈھیر کے خلاف حکومت کے خلاف ایک تحریک کا بھی آغاز کیا- |
|
ان حالات کو دیکھتے ہوئے لبنان کے ایک نوجوان پئير نے
ایک انوکھے کام کا آغاز کیا اور اس نے اپنی گاڑی پر اپنے اردگرد کے گھروں
سے کچرہ جمع کرنا شروع کر دیا وہ لوگوں کے گھروں سے پرانی بوتلیں، اخبار
اور دھات کا سامان لیتا اور اس کے بدلے میں لوگوں کو رقم کی ادائیگی کرتا- |
|
دیکھتے دیکھتے اس کے کام نے اتنی ترقی کی کہ اس نے
ڈرائيو تھرو کے نام سے ایک اسٹیشن بھی بنا لیا جہاں لوگ اپنے گھر کا کچرہ
اور پرانا سامان دیتے اور اس کے بدلے میں رقم لے کر جاتے- اس حوالے سے اس
نوجوان کا یہ کہنا تھا کہ صرف تنقید کے بجائے آپ مسئلے کو حل کرنے کی کوشش
کریں تو مسائل کم ہونے لگتے ہیں- |
|
|
|
کیا ہم بھی
یہ کر سکتے ہیں |
عام طور پر ہمارے ملک میں اس قسم کے کام کو بہت نـچلے
درجے کا کام سمجھا جاتا ہے ایک زمانے میں کراچی میں بھی کچرہ بنک کے نام سے
ایک خاتون نے یہ کام شروع کیا تھا جو کہ آج بھی جاری ہے مگر وہ اس کام کو
اس طرح سے جدید انداز میں کرنے میں ناکام رہی تھیں- |
|
مگر یہ طریقہ ان تمام نوجوانوں کے لیے ایک مثال ہے جو بے
روزگاری کے سبب آج پریشان ہیں وہ اگر چاہیں تو صرف کچرہ جمع کر کے بھی
لاکھوں روپے کما سکتے ہیں اور اس طرح سے ملک کو صاف ستھرا کر کے اس کی خدمت
بھی کر سکتے ہیں - |