ہندوستانی اقلیتوں کی فریاد
Poet: Dr Masood Mehmood Khan By: Dr Masood Mehmood Khan, Perth, Australiaوہ جوہندوستان تھا اقبال کا اچھا جہاں
 حال اس کا دیکھ کر روتے ہیں اب سات آسماں
 گلشنِ ہندوستاں کی ہر کلی مر جھائی ہے 
 شبنمِ اُلفت کہاں ہے بادِ نفرت آئی ہے
 
 دیکھ دستِ گردشِ ایام کی تحریر کو
 تنگ دلی پر تنگ ہوتی آہنی زنجیر کو
 سن چمن میں بلبلِ بیباک کی
 باغیانہ اور بلند آہنگ اس تقریر کو
 
 میرے آبا نے بنائی کشورِ ہندوستاں
 خونِ دل دے کر سجائی کشورِ ہندوستاں
 ٹکڑے ٹکڑے عصبیت نے کردیا ہندوستاں
 نقشِہ عالم سے مٹ جائے نہ اب اس کا نشاں
 
 کہ رہا ہے آج ہندوستان سے سارا جہاں
 آشتی اور امن میں ہی خیر سب کی ہے یہاں
 کب تلک یہ وسوسے، اندیشہِ سودو زیاں
 احترامِ آدمیت کیلئے کھو لیں زباں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






