دلِ امید توڑا ہے کسی نے

Poet: Dont know By: uzma ahmad, Lahore

دلِ امید توڑا ہے کسی نے
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے

نہ منزل ہے نہ منزل کا نشاں ہے
کہاں پہ لا کے چھوڑا ہے کسی نے

قفس کی تیلیاں رنگین کیوں ہیں
یہاں پہ سر کو پھوڑا ہے کسی نے

میں اِن شیشہ گروں سے پوچھتا ہوں
کہ ٹوٹا دِل بھی جوڑا ہے کسی نے

محبت میں مجھے برباد کر کے
لہو کا دل نچوڑا ہے کسی نے

دلِ امید توڑا ہے کسی نے
سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے

Rate it:
Views: 5479
05 Aug, 2016