✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Maria Riaz
Search
Add Poetry
Poetries by Maria Riaz
Tum Saya Ho
Tum Saya Ho
Mry Udass Lamhoon Ka
Mry Sang Sang Chalty Ho
Mry Guzary Kal Ka
Tum Saya Ho
Tum Maya Ho
Maria Ghouri
Copy
Ek Tumhari DiL Lage Nay
Kitni Hasaratein Maar Di.
Ek Tumhari DiL Lage Nay
Kitni Khuwaishein Tor Di
Ek Tumhari DiL Lage Nay
Kitni Aarzoo'ein Mar Di
Ek Tumhari DiL Lage Nay'
Kitni Muskharatein Urra Di
Ek Tumhari DiL Lage Nay
Kitni Shamma'ein Bhuja Di
Ek Tumhari DiL Lage Nay
Kitni Raatein Jaga Di
Ek Tumhari DiL Lage Nay
Meri Sari Muhbbtein Maar Di
Ek Tumhri DiL Lage Nay
Maria Ghouri
Copy
خواب ۔۔۔۔۔ !
یقین مانو عذاب دیکھے ہیں
جب سے تیرے خواب دیکھے ہیں
کھولے جب بند محبت نامے
ہر صفحے پہ سوکھے گلاب دیکھے ہیں
اک تیری چاہ کر کے دیکھ کیا ظلم کیا
لمحے اپنے بیتاب دیکھے ہیں
جن کا کوئی حساب نہیں ہوتا
ایسے اعمال بےے حساب دیکھے ہیں
تقدیر سے مٹا کے تیرے نشاں
عجب لکیروں کے جواب دیکھے ہیں
رات کی وحشتوں سے کر کے دوستی
روٹھے مہتاب دیکھے ہیں
کر کے محبت اک انسان سے ماریہ
دوغلے احباب دیکھے ہیں
maria ghourri
Copy
بے نام
اک بے نام سی چاہت ہے
یہ محبت بھی کیسی راحت ہے
maria ghouri
Copy
حسرتیں جب ناکام ہوا کرتیں ہیں
آہ جب دل سے نکلا کرتی
ہے
لازمی تب جاتی ہے عرش
تک
ٹوٹ کر جب بکھرتا ہے
انساں
گر جاتا ہے سجدے کی حالت میں فرش تک
حسرتیں جب ناکام
ہوا کرتی ہیں
اکثر یوں ہی ہوا کرتا ہے
maria ghouri
Copy
جب خواب پلکوں پہ نہ آتے ہوں
جب نیند سے آنکھیں بوجھل ہوں
جب خواب پلکوں پہ نہ آتے ہوں
جب ہر سو تنہائی کا رقص ہوتا ہو
جب موسم ہجر گیت سناتا ہو
جب چاند بھی بدلیوں میں چھپا رہتا ہو
جب روشن چراغ سانسوں کی لو سے بجھ جاتے ہوں
جب اتنا سناٹا ہو خاموشیاں بھی شور کرتی ہوں
جب آنسوؤں کی ٹپ ٹپ دامن بھگو جاتی ہو
جب کمرہ زندان سا محسوس ہونے لگ جاتا ہو
تب تم اک کام کرنا
سب خطوط جلا کر
سب یادیں بھلا کر
سب نقش محبت کے
دل سے مٹا کر
ہتھیلی سے اس
وحشت کی روشن
لکیر بجھا کر
خوش اسلوبی سے
محبت کا اختتام کرنا
maria ghouri
Copy
محبت جب ہو جائے
مری پلکوں سے نیند مت
چراؤ
مجھے محبت کے خواب
مت دکھاؤ
مری آنکھوں پہ رکھ
کر دست الفت
مری اس جہان سے
ملاقات مت کراؤ
دیکھو نا!
ابھی لاابالی عمر میں
ہوں
مجھے عشق کے جہاں
مت لے جاؤ
واقف تم بھی ہو
خوب
محبت جب ھو جائے
پھر کچھ بھی اپنا نہی
رہتا
بدن میں سمائی روح
تک اپنی نہی رہتی
دل کی تو تم
بات ہی چھوڑ دو
الفاط تک اپنے نہی رہتے
کچھ بھی اپنا نہی رہتا
اور تم یہ بھی جانتے
ہو
اس راستے منزلیں کہاں
ملتی ہیں
لوگ بھٹکتے رہتے ہیں
صحراؤں میں
الفت کی تا عمر سوغاتیں
کہاں ملتی ہیں
محبت اک ایسا چاند ہے
جس کی چاندنی
چار دن کی ہے
اس چاند پر جب گرہن
لگ جائے
پھر روشن راتیں کہاں
ملتی ہیں
maria ghouri
Copy
دسمبر رلانے والا ہے
اکتوبر گزر گیا
نومبر گزرنے والا ہے
نومبر کے جاتے ہی
دسمبر رلانے والا ہے
وہ کتنا یاد آئے گا
مجھے اس دسمبر
آنے والا وقت کٹور
ہے
نجومی یہ بتانے والا ہے
وجد میں اسکے
آخر کب تک رہے گا
مرا دل
دیدار حسرت کا اک
اک لمحہ فراق کا
سورج جلانے والا ہے
maria ghouri
Copy
آتش عشق
آتش عشق بھی کیسا ہے؟
جلا کر بھسم کر دیتا ہے
پر دل میں بسے شخص
کو جلا
آخر کیوں نہی پاتا
maria ghouri
Copy
خواب خواب ہی ہوتے ہیں
ستاروں کی مانند خواب
مرے سجا لیے ، اندھیری
وحشت میں
تاریک چمن کی گود
میں مسکراتے رہیں
جگمگاتے رہیں
لیکن؟
کب تک آخر؟
اک لہر تیز سحر
کی اٹھی
شکست دی سارے
خواب خیال چکنا
چور کیے
سحر کی حقیقت
نے باور کرا دیا
سارے خواب بجھا دیئے
خواب خواب ہی ہوتے ہیں
خواب خواب ہی رہتے ہیں
حقیقت سحر کو نظر انداز نہی
کر سکتے
ہاں! البتہ شب کی تاریکی
کو ضرور ہلا سکتے ہیں
خواب خواب ہی ہوتے ہیں
maria ghouri
Copy
خسارے
تیرے پیار کے بھروسے
اپنی نیندوں کے سہارے
میں نے ایسے سپنے سجا لیے
جن کے نصیبوں میں خسارے
maria ghouri
Copy
محبت جب رونے لگتی ہے
تنہائی درد پرونے لگتی ہے
ہر شے اجنبی لگنے لگتی ہے
اندھیری وحشت بے دلی سے ہنسنے لگتی ہے
دشت سی اک ابھرنے لگتی ہے
محبت جب رونے لگتی ہے
محبت جب رونے لگتی ہے
پلکیں ٹوٹنے لگتی ہیں
آنکھیں نم ہونے لگتی ہیں
شمعیں بجھنے لگتی ہیں
امیدیں بکھرنے لگتی ہیں
وفائیں جب رونے لگتی ہیں
وفائیں جب رونے لگتی ہیں
دعا ہر بے اثر پڑنے لگتی ہے
آہ مدھم ہونے لگتی ہے
محبت جب رونے لگتی ہے
محبت جب رونے لگتی ہے
مدتیں سسکنے لگتی ہیں
فضائیں تھمنے لگتی ہیں
وفائیں جب رونے لگتی ہیں
وفائیں جب رونے لگتی ہیں
maria ghouri
Copy
کاش کوئی تو ہوتا
کاش کوئی تو ہوتا
جو مرے دل پہ ہاتھ
دھر کے کہتا
اس دل کے سب درد
سب غم سب غم زدہ
فسانے
مرے صرف مرے ہیں
کاش کوئی تو ہوتا
جو مری پلکوں سے
اپنی پلکیں ملا کے
کہتا
اس پلکوں کی نمی
مری صرف مری ہے
کاش کوئی تو ہوتا
جو مرے ہونٹوں کے
شکوے اپنے لبوں پہ سجا کے
کہتا
اس لبوں کی سب شکایتیں
مری صرف مری
ہیں
اے کاش کوئی تو
ہوتا
جو مرے گرد تنہائیوں
کا سخت غلاف کاٹ کے
کہتا
"ماریہ" تیرے ان انمول
لمحوں کی سوغاتیں
مری صرف مری ہیں
maria ghouri
Copy
بعد تیرے
کچھ بن کر اب کچھ بن کر سراب آئے
جاناں بعد تیرے جتنے موسم آئے عذاب آئے
maria ghourri
Copy
بھرم۔۔۔
مجھے بھرم رہا عشق کا
تجھے شوق رہا بے وفائی کا
مزاج الفت میں
باہمی طبعیت میں
متضاد ہی بہت تھا
maria ghourri
Copy
ستمبر کی شامیں
کتنی اداس بیابان
ستمبر کی شامیں
پنچھی کیا
ہوائیں بھی گم صم گم صم
پتے بھی اداس
شاخوں سے ڈھلکے
سورج کی ڈوبتی کرنیں
اداسیوں کا لباس اوڑھے
روز شام تنہائیوں کا جام
لیے اک اداس پیغام لیے
ڈوب جاتی ہیں
ان کرنوں کی تپش بھی
مدھم پڑ جاتی ہے
یہ کرنیں جب نگاہوں
کے اداس سمندر سے
ٹکراتیں ہیں
نگاہوں کی اداسی ان
میں یوں سماتی ہے
جیسے دو اداس لوگ
کئی برس بعد مل رہیں ہوں
ستمبر کی شامیں
اکثر اداسیوں کا
سنہری لباس پہنے ہوتی ہیں
دل کی ویران گلیوں
میں یہ شامیں اداسیوں
کے گیت گنگاتی ہیں
ستمبر کی شامیں اکثر و بیشتر بے حد اداس ہوتی ہیں
ستمبر کی شامیں بہت
بہت اداس ہوا کرتی ہیں
خیالات بھی سوچ کی حد
تک محدود ہو کر رہ جاتے ہیں
لفظ بھی زباں کی دہلیز پار
نہی کر پاتے ہیں
احساس ندامت کے سارے پل ماند پڑ جاتے ہیں
فرقت کے لمحے محبت کے احساس سے بانجھ ہو جاتے ہیں
ستمبر کی بیرن شامیں
جب فلک سے زمیں پہ
اترا کرتی ہیں
سائے بھی چھوٹے
پڑ جاتے ہیں
خود میں سمٹ کر خدا جانے
کیا کہنا چاہتے ہیں
اک اپنے کو دل جب بار بار
یاد کرتا ہے
نگاہوں سے پانی اترنے لگ
جاتا ہے
ایسے میں ستمبر کی
شامیں بہت بہت اداس کر جاتی ہیں
ستمبر کی شامیں بے حد اداس ہوا کرتی ہیں . . .
maria ghouri
Copy
غزل تم لکھو
ایک مصرعہ تم ہوجاؤ
ایک مصرعہ میں ہو جاؤں
لفظ تم بناؤ
مفہوم میں ہوجاؤں
غزل تم لکھو
اشعار میں ہو چاؤں
مطلع تم بنو
مقطع میں ہوجاؤں
غزل تم پڑھو
سرنگم میں ہوجاؤں
سوچوں میں تم کھو
خیال میں ہوجاؤں
لکھاری تم بنو
لفظوں کی ملکہ میں بن جاؤں
شاعر تم کہلاؤ
شاعری میں بن جاؤں
maria ghouri
Copy
شدت جذبات
شدت جذبات میں
کمی آرہی تھی
کہاں سے تم پھر آگئے
اس بادل کی طرح جو رہ رہ
کر برستا ہے
maria ghouri
Copy
اے عشق
مانند دو پھولوں کے ہم دونوں مرجھا رہیں ہیں
اے عشق ! ہمارے درمیاں پھر سے زندہ ہو جا
maria ghouri
Copy
بادل
شدت جذبات میں
کمی آرہی
کہاں سے پھر تم
آگئے اس بادل کی طرح
جو رہ رہ کر برستا ہے
maria ghouri
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets