✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Saba Komal
Search
Add Poetry
Poetries by Saba Komal
شرمائی ھوئی رھتی ھوں (ورکنگ وومن)
تجھکو معلوم ھے میں کیوں گھبرائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں شرمائی ھوئی رہتی ھوں
مجھکو پردوں سے نکلنے کی اجازت ہی نہیں
چپ رھوں بس کچھ کہنے کی روایت بھی نہیں
آنکھیں خاموش ہیں ھونٹوں پہ شکایت بھی نہیں
دل دھڑکتا ھے مگر مرجھائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
میرا آنچل تو شفقت بھرا سایہ ھے
میں نے بالوں کو بڑی چاھت سے چھپایا ھے
میں نے کردار کی پاکیزگی کو اپنایا ھے
پھر بھی الزام ھے کہ بہکائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
لوگوں کے خوف سے میں کئی پردوں میں رہی
اپنا یوں خود کو سنمبھالا چاھے مردوں میں رہی
مسکراتی رہی چاھے کئی بے دردوں میں رہی
اپنے آنگن میں بھی کملائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
SABA KOMAL
Copy
اجنبی سے لگتے ھو
یہ کیسی آشنائی ھے کہ
اجنبی سے لگتے ھو
زندگی کے ساتھی ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
مانگ میں ستاروں جیسے
جگمگاتے رہتے ھو
ماتھے کا جھومر ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
گجرؤں کی مہکار اور
چوڑیوں کی چھن چھن ھو
آنکھ کا تل ھو ظالم پر
اجنبی سے لگتے ھو
خوشبؤ کیطرح تم
سانسوں میں رہتے ھو
انگلی میں نگینہ ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
محبتوں کے سائے میں
ساتھ ساتھ چلتے ھو
میری جاں کے قاتل ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو ۔۔۔۔۔۔
Saba Komal
Copy
بن تیرے اب خواب نہیں آتے
جب سے تو پردیس گیا
مجھ سے آنکھیں پھیر گیا
تب سے میری قسمت پھوٹی
آنکھوں سے تھی نیند بھی روٹھی
دن بھر جاگوں رات کو سوچوں
پلکؤں سے سپنوں کو نوچوں
دکھ میں ڈوبی دل کی دھڑکن
مجھکو ستائے میرا پاگل پن
خوف کے پہرے شام سویرے
غم کا سوگ مناتے اندھیرے
کس سے پوچھوں تو کب آئے
آ کے سوئے بھاگ جگائے
راہ تکتے پتھرا گئیں آنکھیں
سارے دیپ بجھا گئیں آنکھیں
راتوں کو اب سو نہیں پاتے
بن تیرے اب خواب نہیں آتے
SABA KOMAL
Copy
دکھ
اس جہاں میں دکھ ایسے بٹتے ہیں
خزاں میں جیسے شجر سے پتے جھڑتے ہیں
ہجر کے پہلو میں دن رات ایسے کٹتے ہیں
صحرا کی گرم ریت میں پاؤں جیسے گڑتے ہیں
غم کے اندھیروں میں تقدیر کو ایسے پڑھتے ہیں
انجانی راھوں میں سکھ پانے کو جیسے بڑھتے ہیں
لوگ پانی پے لکھے ناموں کی طرح مٹتے ہیں
تنہائی کے سرد لمحوں میں جیسے خواب سمٹتے ہیں
دل سے مجبور ہاتھ میرے دعاء کے لئیے اٹھتے ہیں
وصل کی چاہ میں جدائی کے بادل جیسے چھٹتے ہیں
SABA KOMAL
Copy
سیلاب
جدائی کے دریا کا
نمکین پانی
میری آنکھوں میں
کچھ اس طرح
بس گیا ھے
کہ ہجر کی بارشیں
میرے تن پہ
برس کے
اندر کے موسم میں
طوفاں مچاتیں
میرے جزبات کے
سب بند توڑتیں
میرے کچے وجود کو
بہا کر لے گئیں ہیں
SABA KOMAL
Copy
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
میرے ھاتھوں کے کنگن کچھ بھی کہیں
تم میری سنو تم مجھ سے کہو
تم میرے لبوں کو مت دیکھو
آنکھوں میں میری مت جھانکو
بس میرے الفاظوں کو سن لو
جو میں نے کہا بس وہ ہی سنو
یہ کنگن تو روپ سجاتے ہیں
ھونٹ کیا سے کیا کہہ جاتے ہیں
آنکھیں بھی سپنے دکھاتی ہیں
ہر لمحے خواب جگاتی ہیں
بس میری باتوں پہ غور کرو
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
گجروں کی خوشبؤ محصور کرے
کاجل کی دھار مجبور کرے
زلفیں تجھ کو بے خود کر دیں
بس ان سب سے تم دور رھو
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
گجروں کی خشبؤ تو فانی ھے
کاجل میں رات طوفانی ھے
زلفوں میں شام سہانی ھے
ناں انکے ھاتھوں مجبور رھو
بس جو میں نے کہا تم وہی سنو
پائل بھی شور مچائے گی
بندیا بھی تجھے بلائے گی
چوڑی کی کھنک جلائے گی
ھر لمحے ان سے دور رھو
بس جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
پائل کا کام تو بلانا ھے
بندیا نے بھی من کو جلانا ھے
چوڑی نے ٹوٹ ہی جانا ھے
ان سب کی ناں آواز سنو
بس جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
ھاں جو میں نے کہا بس وہ ہی سنو
SABA KOMAL
Copy
مجھے تم سے اور کچھ نھیں چاھئے
محبت کے بدلے محبت ہی دو
میری زندگی کو مکمل کرو
جو سانسیں بچیں ہیں انہیں تھام لو
میرے جسم پہ اپنا پہرہ رکھو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
سایہ رکھو میرا آنچل بنو
میری آنکھوں کا کاجل بنو
میری دھڑکنوں کی ترنم بنو
میرے ہر لفظ پہ بھروسہ کرو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
وفاء کے بدلے وفاء کر چلو
محبت کا ہر حق ادا کر چلو
اپنی ہر دعا میں شامل کرو
میرا ہر قدم پہ سہارا بنو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
میرا ذکر ہر لمحہ زباں پہ رھے
میرا فکر تیرے دھیان میں رھے
جلو تو میرے سنگ ھوا کیطرح
میرے ہر سفر کا کنارا بنو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
جب زندگی کی ڈور لگے ٹوٹنے
ہر اک رشتہ لگے چھوٹنے
اپنی بانہوں میں بڑھ کر مجھے تھام لو
گود میں اپنی میرا سر رکھو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
SABA KOMAL
Copy
وہ چھوٹی سی بات
کچھ کہتے ھوئے
میں رک کیوں گئی
وہ چھوٹی سی بات
میں کہہ ناں سکی
کہ شرم و حیا کے
رنگیں ستارے
میری گالوں پے
یوں جگمگانے لگے
اور جھکی پلکوؤں کے
سائے تلے
وفا کے دئیے ٹمٹمانے لگے
اور وہ مشرق کی ساری
حسیں تیتلیاں
میرے گرد گھیرا بنانے لگیں
میرے آنچل کو سایہ
بنا کر میرے گیسوؤں کو
یوں چھپانے لگیں
اور میں پھر کہتے ھوئے
رک کیوں گئی
وہ چھوٹی سی بات کہہ نا سکی
لبوں پہ رواجوں کے
دلنشیں پہروں نے
بڑے ناز سے یہ بتایا مجھے
تو محبت کی دیوی مشہور ھے
مگر تیرے مذھب کا
دستور ھے
کہ پلکوؤں کے ہلکے
سے جھکاؤ سے
اپنے دل کی بات
اسطرح کہہ دے
کہ ھونٹوں کو ناں
ہلانے کی ضرورت پڑے
اور شرم و حیا کے
نرم آنچل نے
مجھے اپنی بانہوں میں
اسطرح لے لیا
کہ میں کچھ کہتے ھوئے
رک سی گئی
اور وہ چھوٹی سی بات
اسطرح کہہ گئی
کہ آنکھوں میں جگنؤ
جگمگانے لگے
SABA KOMAL
Copy
کچی عمر کے کچے خواب
کچی عمر کے کچے خواب
ٹوٹے بندھن ھاتھ میں راکھ
بہتی آنکھیں دھوپ کنارے
رات کا آنگن سلگائے آگ
خزاں کے موتی پھولوں پہ لپٹے
ھر موسم کے سوئے بھاگ
سانسیں ٹوٹیں زخمی ھے روح
ہر اک ساز میں غم کے راگ
ریت گھروندے ساحل پہ بکھرے
ھر اک موج میں خوف کے ناگ
کچی عمر کے کچے خواب
ٹوٹے بندھن ھاتھ میں راکھ
SABA KOMAL
Copy
شام کا دیا
چہرہ تیرا
خواب کی صورت
آنکھوں میں
بس جاتا ھے
نیند کھلے تو
دھندلا سا عکس
پلکؤں میں
چھپ جاتا ھے
سورج ڈھلے تو
غم کی ھوائیں
کیسا رنگ دکھائیں
یوں شام کا دیا
جلتے جلتے
چپکے سے
بجھ جاتا ے
S.K
Copy
جدائی کا دریا
جدائی کے دریا کا
نمکین پانی
میری آنکھوں میں
کچھ اس طرح
بس گیا ھے
کہ ہجر کی ساری بارشیں
میرے تن پے برس کے
اندر کے موسم میں
طوفاں مچاتیں
میرے جذبات کے
سب بند توڑتیں
میرے کچے وجود کو
بہا لے گئیں ہیں
SABA KOMAL
Copy
زیست کے لمحے
زیست کے لمحے روگ بنے
چبھتے ہیں میری آنکھوں میں
وہ ہجر کی رات میں بے تابی
طوفان اٹھائے سانسوں میں
جو توں نے مجھ کو زخم دئیے
وہ گھاؤ کبھی بھرتے ہی نہیں
وہ لمحے بیتے ماضی کے
نشتر کی طرح ہیں یادوں میں
اب روگ مسلسل چھایا ھے
اور رات کا زخمی سایہ ھے
یوں دھوپ میں جلتی شامیں ہیں
جو خوف اٹھائے ہاتھوں میں
SABA KOMAL
Copy
کرچی کرچی آنکھیں
کرچی کرچی آنکھوں میں کیوں
سپنے چبھتے رہتے ہیں
بادل کے سنگ شور مچاتے
کیوں نین سسکتے رہتے ہیں
دھوپ میں جلتی وہ شام کی لالی
زخمی کرتی ہے کیوں دل کو
رات کے پہر وہ نیند کے بازار میں
کیوں خواب بکتے رہتے ہیں
جلتے من میں جھوٹی آشا
آس بڑھاتی ہے ساون کی
پانی کی بوندیں زخمی کر دیں
کیوں آگ پے چلتے رہتے ہیں
Saba Komal
Copy
میں موم کی گڑیا
میں موم کی گڑیا
نازک سی شرمیلی سی
ہر رنگ میں ڈھلتی توئی
ہر اک کی مرضی سے مڑتی ہوئی
رواجوں کی پابند
باپ اور بھائیوں کی
عزت کی رکھوالی
خاندان کی عظمت کی
بلندی کو چھوتی ہوئی
گھر کی چاردیواری کا
نازک کندھوں پے بوجھ اٹھائے
ادھر ناں جھانکو
ادھر ناں جاؤ
ہر ایک بات پہ سر جھکاؤ
اتنے بوجھ میں دبی ہوئی
پھر بھی نازک سی
میں موم کی گڑیا
پھر گھر ک چھت بدلی
اک نیا گھر نئے لوگ
نئے دروازے نئی کھڑکیاں
نئے رواج نئی پابندیاں
ساس نندوں کے نخروں کا بوجھ
شوہر سسر کی عزت کا بوجھ
بچوں کی تربیت کا بوجھ
سسرال کے اصولوں کا بوجھ
ادھر ناں جاؤ اسے ناں بتاؤ
میکے سے ہر بات چھپاؤ
گھر بدلا پر سب کچھ ویسا
چہرے بدلے پر رسمیں ویسیں
اتنا زیادہ بوجھ اٹھائے
کندھے میرے جھکتے جائیں
پھر بھی میں نازک سی
موم کی گڑیا
Saba Komal
Copy
خوشبو کی طرح
جب کبھی تیرے خیالوں میں سمٹ جاتے ہیں
میری آنکھوں میں تیرے رنگ اتر آتے ہیں
پھر ھوائیں تیرے پیرھن کو یوں سجانے لگیں
کہ ہم بھی خوشبو کی طرح تجھ سے لپٹ جاتے ہیں
Saba Komal
Copy
انتبا
چھپ کے جو اس نے وار کیا میرے وجود پہ
نظروں کے سامنے آ گئے معجزے سجود کے
وہ دوست بن کے یوں ملا آستیں کا سانپ
رگ رگ میں اتر گئے زہر اس کے سلوک کے
وہ رات بھر کا سوگ تھا اور قفس میں دھواں
اور ٹھنڈی آگ نے دکھا دئیے کرشمے محبوب کے
چور چور جو دیکھا جسم کو ان کی جفاؤں سے
زخموں پر رکھ دیا مرہم جلتے مشروب سے
Saba Komal
Copy
محبت
نیم سرگوشی میں محبت کا اظہار ہوا
میری شناسائی کا سمندر شاہکار ہوا
روز عذاب تھے خلوت میں بچھڑ جانے کے
تیرا سراپا ہی میری چاہت کا اعتبار ہوا
دل وحشی کو سکوں نہیں شب گزیدہ میں
میرا حرف جنوں ہر نئی الجھن کا شکار ہوا
منہدم عکس ہے مدھم ہے امیدوں کا سفر
ہر اک اشک پہ کومل کا حوالہ بے شمار ہوا
Saba Komal
Copy
پہلے تم
پہلے تم پہلے تم
اس نے کہا کہو ناں
میں نے کہا کیا کہوں
اس نے کہا کچھ تو کہو
اس کی اس فرمائش پے
کہ پہلے میں ہی کہوں
مجھ سے کسی نے پوچھا ہی نہیں
اور ایک دن
جب وہ لینے آئے
تو کسی سکھی نے سر میرا
ہلکا سا جھکا دیا
اور سب نے کہا مبارک ہو
اس نے کہہ دیا
Saba Komal
Copy
کبھی کبھی
کبھی کبھی محبت کے رشتوں کی
ڈور مہلت اور اجل کی
کھینچا تانی سے ٹوٹ جاتی ہے
اور بے سروسامانی کی
چادر ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے
آنسوؤں سے بھری آنکھوں کی
مسکراتی گنگناتی رونق روٹھ جاتی ہے
خاموشی میں مہکتے لبوں کی
رس بھری خوشبو لؤٹ جاتی ہے
کومل زندگی کے سسکتے انجام کی
کراہتی مورت قبر کی اوٹ ہو جاتی ہے
Saba Komal
Copy
خوابوں سے نکالے گئے
تیرے خوابوں سے جب ہم نکالے گئے
ہم ناں کسی سے پھر سنبھالے گئے
تیرے گھر کی طرف چل پڑے برہنہ پا
پاؤں سے پھر ناں کبھی چھالے گئے
خود سے خودی کا تماشا بھی کر لیا
پستی سے پھر ناں ہم نکالے گئے
روتے ہوئے ہچکیاں تھیں بندھ گئیں
آنکھوں سے کبھی ناں پھر جالے گئے
Saba Komal
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets