Poetries by Faisal Bhatti
نہیں تھا شاید عشق کیسا کہ بھروسہ بھی نہیں تھا شاید
اس سے میرا کوئی رشتہ بھی نہیں تھا شاید
خلقت شہر میں جس ہار کے چرچے ہیں بہت
میں وہ بازی کبھی کھیلا بھی نہیں تھا شاید
زیست کرنے کے سب آداب اُسے ازبر تھے
مجھ کو مرنے کا سلیقہ بھی نہیں تھا شاید
خاک اُڑاتے ہوئے بازاروں میں دیکھا سب نے
میں کبھی گھر سے نکلتا بھی نہیں شاید
اُس کی آنکھوں میں بشارت تھیں نئے خوابوں کی
میں اُسے دیکھ کے چونکا بھی نہیں تھا شاید
اک بادل کے میرے نام سے منسوب تھا
میرے صحرا میں تو برسا بھی نہیں تھا شاید Faisal Bhatti
اس سے میرا کوئی رشتہ بھی نہیں تھا شاید
خلقت شہر میں جس ہار کے چرچے ہیں بہت
میں وہ بازی کبھی کھیلا بھی نہیں تھا شاید
زیست کرنے کے سب آداب اُسے ازبر تھے
مجھ کو مرنے کا سلیقہ بھی نہیں تھا شاید
خاک اُڑاتے ہوئے بازاروں میں دیکھا سب نے
میں کبھی گھر سے نکلتا بھی نہیں شاید
اُس کی آنکھوں میں بشارت تھیں نئے خوابوں کی
میں اُسے دیکھ کے چونکا بھی نہیں تھا شاید
اک بادل کے میرے نام سے منسوب تھا
میرے صحرا میں تو برسا بھی نہیں تھا شاید Faisal Bhatti
نہیں دیکھا خوشی ملی تو خوشی کی طرف نہیں دیکھا
تمہارے بعد کسی کی طرف نہیں دیکھا
وہ جس کا چہرہ نگاہوں میں رقص کرتا ہے
بچھڑتے وقت اس کی طرف نہیں دیکھا
میں ایسا محو ہوا تیرا رستہ تکتے
تمام عمر گھڑی کی طرف نہیں دیکھا
کسی سے ربط وفا جوڑتے ہوئے اس نے
میری شکستہ دلی کی طرف نہیں دیکھا
بچا تو لائے کشتی کو موج طوفاں سے ہم
پھر اس کے بعد ندی کی طرف نہیں دیکھا
تمہارے پھول سے چہرے کو جب سے چوما ہے
کسی بھی شوخ کلی کی طرف نہیں دیکھا
تمام عمر نظر میں رہا تیرا کوچہ
کہ ہم نے اپنی گلی کی طرف نہیں دیکھا Faisal Bhatti
تمہارے بعد کسی کی طرف نہیں دیکھا
وہ جس کا چہرہ نگاہوں میں رقص کرتا ہے
بچھڑتے وقت اس کی طرف نہیں دیکھا
میں ایسا محو ہوا تیرا رستہ تکتے
تمام عمر گھڑی کی طرف نہیں دیکھا
کسی سے ربط وفا جوڑتے ہوئے اس نے
میری شکستہ دلی کی طرف نہیں دیکھا
بچا تو لائے کشتی کو موج طوفاں سے ہم
پھر اس کے بعد ندی کی طرف نہیں دیکھا
تمہارے پھول سے چہرے کو جب سے چوما ہے
کسی بھی شوخ کلی کی طرف نہیں دیکھا
تمام عمر نظر میں رہا تیرا کوچہ
کہ ہم نے اپنی گلی کی طرف نہیں دیکھا Faisal Bhatti
تنہائی الگ ہوئے بھی تو یہ سلسلے رکھیں گے ہم
کہ سب کے سامنے رسماً ہی سی ملیں گے ہم
کسی نے پوچھ لیا گر اُداسیوں کا سبب
کہ موسموں کا گلہ کر کے ٹال دیں گے ہم
نہ جانے کس کے سبب اختلاف رائے ہوا
غلط تھا کون یہ سوچتے رہیں گے ہم
کبھی جو ڈسنے لگے گی گھر کی تنہائی
سنیں گے گیت کوئی خط تیرے پڑھیں گے ہم
یہ سوچتے تھے کہ اتنے تعلقات کے بعد
بچھڑ کے بھلا کس طرح جیے گے ہم Faisal Bhatti
کہ سب کے سامنے رسماً ہی سی ملیں گے ہم
کسی نے پوچھ لیا گر اُداسیوں کا سبب
کہ موسموں کا گلہ کر کے ٹال دیں گے ہم
نہ جانے کس کے سبب اختلاف رائے ہوا
غلط تھا کون یہ سوچتے رہیں گے ہم
کبھی جو ڈسنے لگے گی گھر کی تنہائی
سنیں گے گیت کوئی خط تیرے پڑھیں گے ہم
یہ سوچتے تھے کہ اتنے تعلقات کے بعد
بچھڑ کے بھلا کس طرح جیے گے ہم Faisal Bhatti
یادیں درد چمکا رہی ہے تیری یاد نور برسا رہی ہے تیری یاد
دل کی وادی میں چاندنی کی طرح پھیلتی جارہی ہے تیری یاد
یادوں کا اک جھونکا آیا ہم سے ملنے برسوں بعد
پہلے اتنا روئے نہیں تھے جتنا روئے برسوں بعد
لمحہ لمحہ گھر اُجڑا ہے مشکل سے احساس ہوا
پتھر آئے برسوں پہلے شیشے ٹوٹے برسوں بعد
آج ہماری خاک پہ دنیا رونے دھونے بیٹھی ہے
پھول ہوئے جانے کیسے اتنے سستے برسوں بعد
بھول جاؤ کس نے توڑا کیسے توڑا کیوں توڑا
ڈھونڈ رہے ہو کیا گلیوں میں دل کے ٹکڑے برسوں بعد
دستک کی امید لگائے کب تک جیتے ہم
کل کا وعدہ کرنے والے ملنے آئے برسوں بعد Faisal Bhatti
دل کی وادی میں چاندنی کی طرح پھیلتی جارہی ہے تیری یاد
یادوں کا اک جھونکا آیا ہم سے ملنے برسوں بعد
پہلے اتنا روئے نہیں تھے جتنا روئے برسوں بعد
لمحہ لمحہ گھر اُجڑا ہے مشکل سے احساس ہوا
پتھر آئے برسوں پہلے شیشے ٹوٹے برسوں بعد
آج ہماری خاک پہ دنیا رونے دھونے بیٹھی ہے
پھول ہوئے جانے کیسے اتنے سستے برسوں بعد
بھول جاؤ کس نے توڑا کیسے توڑا کیوں توڑا
ڈھونڈ رہے ہو کیا گلیوں میں دل کے ٹکڑے برسوں بعد
دستک کی امید لگائے کب تک جیتے ہم
کل کا وعدہ کرنے والے ملنے آئے برسوں بعد Faisal Bhatti