✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Syed Zulfiqar Haider
Search
Add Poetry
Poetries by Syed Zulfiqar Haider
تمہاری کہانی تمہاری زبانی
تمہاری کہانی تمہاری زُبانی
ہمارے افسانے کوئی نہ جانے
گلے کیے شکوں کی باتیں
کیسے سنے سہے کوئی نہ جانے
بے آبرو کیا جو ضامن تھے آبرو کے
دل کے ان گنت زخم کوئی نہ جانے
مسکراہٹ نہ اب آئے بھول سے بھی
ہونٹ سیے کیوں بیٹھے ہیں کوئی نہ جانے
بے خبر دنیا تماشائی تو ہے
کسی کی ضرورت ہے کہ نہیں کوئی نہ جانے
دیوانہ وار بھٹکا پھر پلٹا وہیں
منزل ہوئی ارمان سی کوئی نہ جانے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
میرے حُسین۴
جگرِ رسول فرزندِ علی شانِ فاطمہ
اسلام کی آن بان ہیں میرے حُسین
زورِ بازو حسن عباس کے آقا
زینب و کلثوم کے والی ہیں میرے حُسین
سجاد علی اکبر و اصغر کے بابا
سکینہ و صغراں کے لئے کُل جہان ہیں میرے حُسین
امانتِ حسن قاسم و عبداللٰہ بھی ہوئےقربان دین پر
امتحان میں کامیاب و کامران ہیں میرے حُسین
دشمن بھی جانتے ہیں ان کے فضائل
باطل کے لئے کاری ضرب ہیں میرے حُسین
تیرے صبر و عظمت کی گواہ ہے کُل دنیا
کُل انبیاء و ملائکہ کے محبوب ہیں میرے حُسین
میں نازں ہوں اپنی نسبتِ اہل بیت رسول پے
سید الشہدا و شباب اہل الجنۃ ہیں میرے حُسین
Syed Zulfiqar Haider
Copy
جہنم سے بچایئں میرے آقا
شرمسار ہوں گناہوں کا معترف بھی
بگڑی کو سنواریں مدینے بلایئں میرے آقا
سیاہ دل لیئے نفس کا پیروکار ہوں
مجھ پر ہاوی ظلمتوں سے نکالیں میرے آقا
شاہ بطخا تیری نعتیں پڑھوں تیرے ذکر میں رہوں
دنیا کی فکر سے نکلوں تیری غلامی میں آوَں
تیرے عشق میں جھوما کروں شب و روز
درود و سلام میں محو رہوں ایسا انتظام کریں میرے آقا
تیری دیوانگی میں ایسا مقام ہو
تیرے چاہنے والوں میں میرا نام ہو
تیرے اوصاف کا بیان کر سکوں ایسی میری قسمت ہو
مجھ پر نظر کرم ہو اس قابل بنایئں میرے آقا
حشر کے میدان میں جب اعمال عیاں ہوں گے
میرا بھرم رکھیے گا شاہ مدینہ سنبھال لیجئے گا
اس قابل نہیں کہ آئے نامہ ءِ اعمال دایئں ہاتھ میں
شفاعت کی بھیک دے کر جہنم سے بچایئں میرے آقا
Syed Zulfiqar Haider
Copy
تھوڑا ہٹ کے ہے
میرا محبوب دوسروں سے تھوڑا ہٹ کے ہے
پیار کرتا تو ہے لیکن اس کا پیار تھوڑا ہٹ کے ہے
میرے خوابوں میں ہر دم اسی کا بسیرا ہے
خواب میں آتے ہیں لوگ اور بھی پر اس کا آنا تھوڑا ہٹ کے ہے
بے وجہ کبھی کھلنے لگتا ہے اس کا پیارا سا چہرہ
ہنستے تو اور بھی ہیں پر اس کا ہنسنا تھوڑا ہٹ کے ہے
کسی کو چاہنا کہاں کسی کے بس میں ہوتا ہے
چاہت احساس ہی ایسا ہے لیکن اس کا چاہنا تھوڑا ہٹ کے ہے
اس کے ساتھ سے موسم بہت حسین ہو جاتا ہے
ملتے ہیں لوگ اکثر لیکن اس کا ملنا تھوڑا ہٹ کے ہے
وہ کہاں ہے ویسا اب جو کبھی تھا پہلے
بدلتے اور بھی ہیں لیکن اس کا بدلنا تھوڑا ہٹ کے ہے
نہیں جانتا اسے کیا اچھا لگتا ہے
پاگل نہیں ہے وہ لیکن اس کا سوچنا تھوڑا ہٹ کے ہے
پھول سبھی کا دل لبھاتے ہیں اسے کانٹے اچھے لگتے ہیں
وہ کہاں اوروں جیسا ہے اس کا پسند کرنا تھوڑا ہٹ کے ہے
بے پناہ چاہتا ہوں اسے اب کیسے بتاوَں
چاہتا وہ بھی ہے لیکن اس کا اظہار کرنا تھوڑا ہٹ کے ہے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
معلوم نہیں کیا کہتی ہے
اُس کا انداز کیا کہتا ہے خشک زبان کیا کہتی ہے
ٹوٹے ارمان کیا کہتے ہیں جھکی نظر کیا کہتی ہے
اظہارِ بیان کیسا سادہ ہے پر کیسی ہے کشمکش
اگرچہ ساغر پاس ہے لبوں کی پیاس معلوم نہیں کیا کہتی ہے
کسی کو چاہتی ہے سب سے چھپا کر اپنا ارمان بنا کر
رات کو چاند دیکھتی ہے حیا کی چادر اوڑھ کر
تلاش اس میں اپنے محبوب کو کرے سپنوں میں کھو کر
کھوئی ہوئی نگاہ شام سے معلوم نہیں کیا کہتی ہے
اپنا سب کچھ اسی کو جانے اپنی سحر و شب مانے
موسم اسی کے دم سے ہیں خوشگوار دل بہار اس کے
نرم و نازک سی وہ چنچل اس انجان کو اپنی زندگی جانے
زلفوں میں اس کے ہاتھوں کی جنبش اس پل سے معلوم نہیں کیا کہتی ہے
اک دن کی قربت اس کی زندگی پر چھا گئی
بچھڑنے والے وہ لمحات اسے عجب سا انتظار دے گئے
ریگستان میں سراب کی طرح اپنے محبوب کو وہ نادان پائے
محبت کی ریت پر جلتی ہوئی صورت معلوم نہیں کیا کہتی ہے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
چھڑا پائیں گے
اب جو ہوئے جدا پھر مل نہ پائیں گے
چاہ کر بھی یہ دل کھل نہ پائیں گے
تم جب بھی ہو گے اداس میں بھی تو تڑپوں گا
تم سے دور ہو کہ بھی کب دور رہ پائیں گے
میں تیری یادوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لوں گا
گزارے ہوئے حسین پل کیسے فراموش کر پائیں گے
میں تو اک بے سروسامان مسافر ہوں کیا میری حقیقت
کانٹوں بھرے سفر میں دامن کیسے بچا پائیں گے
میں اگرچہ اقرارِ وفا نہ کر سکا لیکن تجھے چاہا تو ہے
پیار کی اس حقیقت کو تو وہ بھی نہ جھٹلا پائیں گے
اک اثاثہ بچا ہے میری عمر بھر کی ریاضت کا
وہ بھی جو چھن گیا پھر چاہ کر بھی جی نہ پائیں گے
وہ آج بھی مجھے اپنا سب کچھ مانتے ہیں
بیتی یادوں سے پھر بھلا کیسے پیچھا چھڑا پائیں گے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
بس تُو ہی
میرے دل میں رہتا ہے آنکھوں میں بستا ہے
حدِ نگاہ تک نظر آتا ہے بس تُو ہی
میری آنکھوں کا نور دل کا چین ہے
حسرتوں کا محور قربتوں کا مرکز ہے بس تُو ہی
میرے سفر کی منزل انتظار کا باعث ہے
راستوں کی پہچان منزل کی شناسائی ہے بس تُو ہی
میری یادوں کی حقیقت بے قراری کا عالم ہے
بے خودی میں راحت بے چینی میں قرار ہے بس تُو ہی
میری سانسوں کی مہک دل کی ہلچل ہے
بات اتنی سی ہے میرے لئے ہے بس تُو ہی
Syed Zulfiqar Haider
Copy
سزا ہو گئی
میں تم سے جدا کیا ہو گیا
ہر سانس جیسے مجھ سے خفا ہو گئی
میرا نام تم سے الگ کیا ہو گیا
میری ہستی ہی جیسے سزا ہو گئی
میں اپنے سے پرایا ہو گیا
تُو مجھ سے اب غیر ہو گئی
میرا انتظار کرنا تجھ پر اب گراں ہو گیا
شاید منزل تیری کوئی اور ہو گئی
مجھے دیکھتے ہی اب غصہ ہو گیا
کوئی غلطی جیسے سرزد ہو گئی
تمہارا راستہ اور میرا اور ہو گیا
میرا ساتھ اب اُن کے لئے سزا ہو گئی
Syed Zulfiqar Haider
Copy
جو بھی ہوا بھول جاتے ہیں
کاش کہ جانیں کس کرب میں مبتلا ہیں
ہمارا دل بے وجہ جو جلاتے رہے ہیں
میرے پیار کی قدر وہ کیا جانیں
کانچ جان کر دل پر جو چوٹ لگاتے رہے ہیں
کہتے ہیں پہلے جیسے نہیں اب ہم بدل گئے ہیں
زمانے کو جو اپنا غلام بناتے رہے ہیں
مسکرانے کا کہیں جب بھی ملتے ہیں
ہمیں مسکراتا دیکھ جو منہ بناتے رہے ہیں
مجھ سے تعلق جوڑنے کی خواہش ہے انہیں
دامن جو مجھ سے ہمیشہ چھڑاتے رہے ہیں
بدل گیا ہے وقت چہرے بھی بدل گئے ہیں
مہربان ہیں اب صدا جو زخم لگاتے رہے ہیں
ممکن ہے رات ڈھل گئی ہو ان کے غرور کی
اوروں کو ہمیشہ نیچا جو دکھاتے رہے ہیں
میرے دل کا چمن اپنی بے رخی سے اجاڑ دیا
کھلانےکی خواہش ہے جن پھولوں کو خود کملاتے رہے ہیں
چلو جو بھی ہوا بھول جاتے ہیں تیرے سارے ستم
بس مٹا دو میرے دل پر لگے داغ خود ہی جو لگاتے رہے ہیں
Syed Zulfiqar Haider
Copy
چین کی نیند
تایکی سی چھائی ہے میری ذات پر
روشنی کا متلاشی ہوں پر میسر نہیں
چوٹ کھاتا ہوں ہر قدم پر زخموں سے چُور ہوں
بہہ رہا ہے خونِ جگر پاس مرہم نہیں
کوئی تو ہو جو احساس کرے میرا
اکیلے پن سے اکتا چکا کسی کا ساتھ نہیں
زندگی کی تلخی کا اب معلوم ہوا مجھے
گرا پڑا ہوں کوئی اٹھانے والا نہیں
کس قدر تکلیف دہ ہے یہ سفر کب ختم ہو
سانس اگرچہ لڑکھڑا رہی پر رکتی نہیں
سمیٹ لوں جزبات کو اتنا آسان تو نہیں
بہار کا موسم ہے میرا دل مگر کھلا نہیں
بہت تکلیف میں ہوں کہاں ہے میرے ہمنوا
کوئی تو مسیحا ملے حالت اب سنبھلتی نہیں
تھک چکا ہوں بیگانگی کی سی کیفیت سے
سب چین کی نیند سویئں مجھے وہ بھی آتی نہیں
Syed Zulfiqar Haider
Copy
جدا رہنے کی سزا دیتا ہے
جب بھی تمہیں یاد کروں پلکیں بھیگ جاتی ہیں
تیرا بچھڑنا ناسور بن کر دل کو زخم دیتا ہے
آخر جھوٹی نکلیں وہ قسمیں بے وفا نکلا تُو بھی
تجھ سے بڑھ کر تجھے چاہا پھر بھی تُو فریب دیتا ہے
زمانے سے بیگانہ ہوا سکون میں تھا اب بے قرار ہوں
سانسوں میں بسایا تجھے مہکے پھولوں کی چاشنی کی طرح
مسکرانا سکھایا خوشگوار سپنے بُنے تیرے لئے
کیسے ایک لمحے میں چھوڑ دیا کیا خاص اہمیت دیتا ہے
پہلی ملاقات میں درد دل بڑھا کر مسکراتا تھا
میری خوشی کو اپنی زندگی کا سرمایہ سمجھتا تھا
میرے پیار بھرے خط پڑھ کر مہک سا جاتا تھا
بدلا ہے کیسے ظالم انجانے زخمِ جدائی دیتا ہے
میرے چہرے کو مہتاب ہونٹوں کو چھلکتا جام کہتا تھا
میری دید کواپنی آنکھوں کی آرزو دل کا قرار کہتا تھا
چاہت کے باوجود انجانے پن کو اپنی مجبوری کہتا تھا
پیار تھا درمیان پھر کیوں جدا رہنے کی سزا دیتا ہے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
کتنے دور ہو گئے
ہم کس قدر پاس تھے کتنے دور ہو گئے
زندگی تھی ساتھ اس سے کتنے دور ہو گئے
ہم دونوں کا ساتھ تھا کتنا ہی خوبصورت
محبت تھی ساتھ اس سے کتنے دور ہو گئے
لوگ دیتے تھے مثالیں تیری میری چاہت کی
تڑپ تھی درمیان اس سے کتنے دور ہو گئے
تلخیاں نہ کوئی دکھ تھا ہمارے قریب بھی
مٹھاس تھی درمیان اس سے کتنا دور ہو گئے
مجھ سے دور رہنا کتنا کٹھن ہوتا تھا تیرے لئے
سانجھ تھی درمیان اس سے کتنے دور ہو گئے
میں نہیں کر سکتا تھا تصور تجھ سے بچھڑنے کا
تقدیر تھی ساتھ اس سے کتنا دور ہو گئے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
چھوڑ کر چلے گئے
بیچ دوراہے میں لا کر اکیلا چھوڑ کر چلے گئے
وعدے ساتھ رہنے کے کیے اور نبھائے بغیر چلے گئے
تم نے مجھے سمجھا ہی نہیں اس لئیے اچانک
بے وفائی کا داغ لگا کر روتے ہوئے چلے گئے
کتنی مشکلوں سے پایا تھا تمہیں دنیا کی بھیڑ سے
اپنی ہستی کو بھلا بیٹھے تمہیں دل میں بسا بیٹھے
زمانے کے الزام بھی سہے تیرے لئے خندہ پیشانی سے
اتنے کرب اُٹھائے جس کے لئے وہ بھی الزام لگائے چلے گئے
اپنی دلکش کشش سے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا اُس نے
کئی بار ہٹایا قدموں کو تیری طرف پھر بھی چل دیے
تیرے ساتھ کی خوشگواری سے کیسا مہک سا جاتا میں
میرے ہونٹوں پر پھیلی مسکراہٹ کا رُخ بدل کر چلے گئے
مجھے چاہت کا دھوکا دیا میرے ارمانوں سے کھیلتے رہے
پیار کے سہانے خواب دیے مہتاب کہہ کر پکارتے رہے
میرے شدت محبت پر شک تھا کیوں اتنی دور چلتے رہے
میں کتنا قرار میں تھا مجھے بے چین کر کے چلے گئے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
اگرچہ جُدائی ہے
اگرچہ جُدائی ہے درمیان اب کے برس
کیا پھر بھی تم مجھے بھول پاوَ گے
میرے بغیر جینے کی تمہیں عادت ہی نہیں
میرے ساتھ کے بنا تم کیسے جی پاوَ گے
میں تجھے بھول جاوَں یہ ممکن نہیں
تم مجھے بھول جاوَ یہ کیسے کر پاوَ گے
مجھے دیکھتے ہی تیرے چہرے پر خوشی اویزاں ہوتی تھی
میری جُدائی میں بھی کیا وہ حسیں پل دہرا پاوَ گے
جان جاوَ نہ خود نہ مجھے یوں ستاوَ
اشکوں کے طوفان کو کب تک چھپا پاوَ گے
میں خود بھی تجھ بن جینے کا تصور نہیں کر سکتا
ذوالفقار کی جُدائی کا کرب تم کس طرح سہہ پاوَ گے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
ایک ان دیکھا چہرہ
ایک ان دیکھا چہرہ دل میں جگہ بنا بیٹھا
جس سے ملا بھی نہیں اُسے اپنا ہمسفر بنا بیٹھا
اُسے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں ہر ایک چہرے میں
جسے اپنے خوابوں کی دنیا کی ملکہ بنا بیٹھا
چاہت میں ہوش کھو دینا کہاں کوئی نئی بات ہے
میں تو اپنے وجود کو بھی اُس کا مسکن بنا بیٹھا
ہر پل میری سوچوں پر اب اُس کی حکومت ہے
جو کبھی افشاں بھی نہیں ہوا ایسا دلبر بنا بیٹھا
میں چاہ کر بھی اُس کو اپنے سے دور رکھ نہیں پاتا
اس قدر ٹوٹ کر چاہا اُسے اپنی زندگی بنا بیٹھا
میری ہر سانس اب اس کی امانت ہے
میرے محبوب تُجھے اپنی سانسوں کا ما لک بنا بیٹھا
تجھے دیکھنے کی حسرت میں زندہ ہوں ابھی تک
ذوالفقار اُسے اپنے ہونے کا احساس بنا بیٹھا
Syed Zulfiqar Haider
Copy
تو کدھر جائے
موج جو ساحل سے ٹکرائے نہیں تو کدھر جائے
آنسو جو پلکوں پر اترائے نہیں تو کدھر جائے
شمع تو مسکراتی رہے پروانے کو جلاتی رہے رات بھر
پروانا اگر موت کی آغوش میں جائے نہیں تو کدھر جائے
مُسکرانا اگرچہ ہر کوئی چاہے صدا عمر بھر
ہجر جو عاشق کو تڑپائے نہیں تو کدھر جائے
عشق کی پیاس مل جائے جشے روح میں اتر جائے
ساغر یار کی پلکوں سے چھلک جائے نہیں تو کدھر جائے
مانا پاس آنے سے جزبات بکھرنے کا اندیشہ ہے تجھے
قربت اگر دوری مٹائے نہیں تو کدھر جائے
نازک سی کلی تیری زلف میں سجنے سے اتراتی ہے
چمن جو تیرے آنے سے اترائے نہیں تو کدھر جائے
بخشتا ہے چند ساعتیں پیار بھری کئی برسوں کے بعد
انتظار زندگی کا جزو بن جائے نہیں تو کدھر جائے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
ہستی فنا کیتی
بڑے چاواں نال محبت کیتی
بستی اُجڑی دل دی آباد کیتی
چھڈی پرواہ دنیا دی
لائی پریت تیرے نال ہستی فنا کیتی
تُو سامنے ہوویں تے لگدا جگ سوہنا
سارا جگ خوشیاں نال آباد ہویا
میرے ویہڑے دی تُو رونق بنیا
اقرار تیرے میری ٹہندی آس جوان کیتی
تُو بن بولے نیناں نال گلاں کردا
ساڈھے پیار دے بوٹے نوں بھر بھر پانی دیندا
ساری عمر بیتے تیری زلفاں دی چھاں تھلے
انج جنڈھڑی اپنی تیرے ناویں کیتی
میلہ صدا وسدا روے عاشقاں دا
بد نطراں تو ہمیشہ اوولا روے
تُو سلامت صدا پیار وی قائم دائم روے
پھڑ کہ ہتھ تیرا رب تو ایہو دعا کیتی
Syed Zulfiqar Haider
Copy
اور میں کیا کہوں
تمہیں دیکھتے ہی پروانہ بنا اور میں کیا کہوں
پروانے کی طرح شمع پہ جلا اور میں کیا کہوں
نظریں ملتے ہی دل میں ہلچل ہوئی اور میں کیا کہوں
ایک شعلہ سا بڑھکا سینے میں اور میں کیا کہوں
تیری پیشانی پر زلفوں کا گر کر سنبھلنا اور میں کیا کہوں
میری سوچوں پر اچانک چھا جانا اور میں کیا کہوں
نظریں ملا کر تیرا شرما جانا اور میں کیا کہوں
تیرے ہونٹوں کی سرخی رخساروں کی جُنبش اور میں کیا کہوں
تیری پلکوں پر پانی کے چند قطرے اور میں کیا کہوں
مجھے ویرانے میں سراب کی طرح انکا نظر آنا اور میں کیا کہوں
تیری اداوَں کا دل پر ستم ڈھانا اور میں کیا کہوں
میرا پھر بھی صرف تجھ ہی کو چاہنا اور میں کیا کہوں
بن تیرے ساتھ کے جینا اب ممکن نہیں اور میں کیا کہوں
ذوالفقار کے دل کی دھڑکن ہو تم اور میں کیا کہوں
Syed Zulfiqar Haider
Copy
کون جانے ہے
میری پلکیں جُھکی ہیں کس لئیے کون جانے ہے
آنسووں سے تر ہیں کیوں کس لئیے کون جانے ہے
وہ سپنے ہی ٹوٹ گئیے جو میری زندگی تھے
سمٹ کر رہ گئے کس لئیے کون جانے ہے
کون کہتا ہے خفا ہوں میں بدلتے زمانے سے
دوش ہے ہی کیا بدلتے زمانے کا تُو ہی جو بے وفا نکلا
کئی برس ڈھونڈا تجھے ملے بھی تو کس حال میں
آنکھیں دکھا رہی ہیں اب جو منظر کون جانے ہے
محفل میں بیٹھ کر تنہائی سے میری وابستگی ہے
جیسا کبھی سوچا نہ تھا اب میرا وہ حال ہے
خطا اتنی سی تھی فقط تجھے چاہا میں نے
زخم پہلے بھی کم نہ تھے کیوں اور لگے کون جانے ہے
اب معلوم ہوا میری قسمت میں تُو ہے ہی نہیں
میری زندگی کا حاصل میری سوچوں کا محور تُو ہے ہی نہیں
پھر بھی تجھے پیار کروں اس بے بسی کا کیا میں کہوں
سمٹ رہی ہے کیوں میری زندگی میرے ارمان کون جانے ہے
Syed Zulfiqar Haider
Copy
رُت بدل گئی
رُت بدل گئی وہ بکھری خوشیاں اب کہاں
کھلتے چہرے وہ معصوم شرارتیں اب کہاں
مل کے گزرے ہیں جو حسین پل بھول سکتے نہیں
نازنین ادایئں وہ اُڑتا آنچل اب کہاں
بے غرض محبت تھی ٹمٹما رہی تھی روشنی بھی
تیری بکھری زلفیں وہ جامِ محبت اب کہاں
اک ساتھ گزارے کس قدر حسین لمحات ہم نے
چمکتی آنکھیں متزلزل پاوَں اب کہاں
مل کر بسر کرتے تھے ہم اپنا سارا وقت
بیتی حسین راتیں وہ بکھرے ارمان اب کہاں
گھنٹوں میرے خیالوں میں کھوئے رہتے تھے اب جو انجان ہیں
میرا انتظار کرنا وہ اضطراب کی سی کیفیت اب کہاں
جب اپنے بدل گئے اوروں سے کیا شکوہ کرنا
پیار بھری باتیں وہ محبوب کے وعدے اب کہاں
وہ ہی چلے گئے جن سے تھیں وابستہ خوشیاں میری
پیار بھرے نغمے شرما کر مجھ سے لپٹ جانا اب کہاں
Syed Zulfiqar Haider
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets