✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
تنہاؔ لائلپوری
Search
Add Poetry
Poetries by تنہاؔ لائلپوری
عاشقی روگ ہے، اس میں کیا سوگ ہے
عاشقی روگ ہے، اس میں کیا سوگ ہے، جان لے کر ہی جائے گا آزار یہ
کہہ دیا ہے طبیبوں نے بھی دیکھ کر، چند دن کا ہے مہمان بیمار یہ
جان پر کھیل جانے کی بات آئے گی، اس کے کوچے میں ایسی بھی رات آئے گی
کھیلی جائیں گی جب خون کی ہولیاں، دیکھ کر بھاگ جائیں گے اغیار یہ
خون جائے گا میرا ترے بام تک، لیکن آئے گا تجھ پر نہ الزام تک
تیرے ہاتھوں سے یوں قتل ہو گا مرا، سب کہیں گے ہے قصہ پُر اسرار یہ
رخ کرو گے کبھی تم بھی میخانے کا، راستہ جب رہے گا نہ جھٹلانے کا
بوجھ ہے پارسائی کا سر پر بہت، شیخ! کب تک سنبھالے گی دستار یہ
وصل کی رات مجھ سے نہ شرماؤ یوں، پاس آنے پہ میرے نہ گھبراؤ یوں
نرم کلیاں مجھے توڑنی تو نہیں، چوم کر چھوڑ دوں گا میں رخسار یہ
اتنی غفلت برتنا بھی اچھا نہیں، اپنے عاشق کی کچھ فکر بھی کر کہیں
تیرے در پر پڑا دل میں حسرت لیے، مر ہی جائے نہ مشتاقِ دیدار یہ
چھوڑ دے ہجر کی رات تنہاؔ مجھے، شہر میں مت کر اے چاند رسوا مجھے
میرے سر پر کھڑا ہو کے سنتا ہے کیا، تیرے کس کام کے میرے اشعار یہ
Tanha Lyallpuri
Copy
خودکشی کرنے والی 26 سالہ شاعرہ کے نام
فکر و تدبیر کے کوزے میں سما سکتے ہیں
مسئلے عشق کے سلجھائے بھی جا سکتے ہیں
لوحِ محفوظ نہیں قصۂ رنج و غمِ ہجر
چند الفاظ ہیں، تحریر میں آ سکتے ہیں
وہ زمانے کے خداوند ہیں، ناچار نہیں
پردۀ غیب سے آواز لگا سکتے ہیں
چشمِ موسیٰؑ نہیں دیدار کی مشتاق فقط
مدعا ہم بھی زباں پر کوئی لا سکتے ہیں
ہو گیا آمدِ مہمانِ خصوصی کا وقت
اب فرشتے نئے قالین بچھا سکتے ہیں
کیا ضروری ہے شبِ وصل بچھونے مہکیں
بسترِ مرگ بھی پھولوں سے سجا سکتے ہیں
غیر کے ساتھ ہوں، بے وقعت و کم ظرف نہیں
آپ محفل میں مجھے پاس بٹھا سکتے ہیں
باغِ جنت میں بہت وقت میسر ہے ہمیں
یعنی اب ہم تری تصویر بنا سکتے ہیں
دے چلے ضعف میں بیمار کے اعصاب جواب
آپ تکیے سے قلم دان اٹھا سکتے ہیں
ہم ہوئے دشت و بیاباں کے مسافر تنہاؔ
کوچۂ یار کی راحت کہاں پا سکتے ہیں
Tanha Lyallpuri
Copy
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
گھر مدینے میں ہو، خوشبو آپؐ کی آئے سدا
آپؐ کا عاشق بڑی خوش قسمتی پائے سدا
آپؐ کی گلیوں میں پہنچوں تو مجھے آرام ہو
جان و دل تسکین پائیں، روح سستائے سدا
تا دمِ مرگ اور دنیا میں نکلنا پھر نہ ہو
جی کو میرے شہرِ طیبہ کی فضا بھائے سدا
زندگی بھر کا ملے شہرِ مدینہ میں قیام
آدمی جائے، وہیں کا ہو کے رہ جائے سدا
گنبدِ خضرا تلے ہوں، روضۂ انور پہ ہوں
دامنِ تر پر مرے قائم رہیں سائے سدا
روبرو ہر دم رہے میرے مدینہ کا چراغ
روشنی جو نور کی ہر سمت پھیلائے سدا
چاہتا ہوں طائرِ سدرہ سنے میری نوا
آسماں میں شعر تنہاؔ بیٹھ کر گائے سدا
تنہاؔ لائلپوری
Copy
مدینے کا سفر ہے اور میں ہوں
مدینے کا سفر ہے اور میں ہوں
تمنا جوش پر ہے اور میں ہوں
ملی ہے روضۂ انور سے دعوت
مرے آقا ﷺ کا گھر ہے اور میں ہوں
اُدھر ہے گنبدِ خضرا کا منظر
اِدھر میری نظر ہے اور میں ہوں
ہوئے طیبہ میں ہیں جذبات تازہ
مرا خونِ جگر ہے اور میں ہوں
گنہگار امتی ہوں آپؐ کا ایک
شفاعت کی خبر ہے اور میں ہوں
برے اعمال پر اپنے ہوں نادم
مرا دامانِ تر ہے اور میں ہوں
ہوا ہوں آپؐ کے روضے پہ حاضر
دعاؤں کا ثمر ہے اور میں ہوں
سخن میرے کی کیا اوقات تنہاؔ
مرا ادنیٰ ہنر ہے اور میں ہوں
تنہاؔ لائلپوری
Copy
خون سے لتھڑے ہوئے دیوار و در دیکھے گا کون
خون سے لتھڑے ہوئے دیوار و در دیکھے گا کون
میرے پیچھے میرا بدبودار گھر دیکھے گا کون
کون جانے گا مرے حالاتِ اصلی میرے بعد
زندگی کی کس طرح میں نے بسر دیکھے گا کون
دیکھ بھی لے گا اگر کوئی مرے سینے کے داغ
پار سینے کے لگے زخمِ جگر دیکھے گا کون
لوگ تو دیکھیں گے منزل پر کھڑے انسان کو
کیسے مشکل راستوں پر تھا سفر دیکھے گا کون
آئینہ کہتا ہے مجھ سے اور میں آئینے سے
جس قدر میں دیکھتا ہوں اس قدر دیکھے گا کون
دیکھنے والی تو آخر ہو گی حالت آخری
دیکھنے والے کی حالت کو مگر دیکھے گا کون
ٹھان لی ہے، بن کے دیوانہ پھروں گا اور مجھے
کوچۂ دلبر میں تنہاؔ رات بھر دیکھے گا کون
تنہاؔ لائلپوری
Copy
لوٹ تو آؤ گے، لوٹاؤ گے دن رات کسے
لوٹ تو آؤ گے، لوٹاؤ گے دن رات کسے
پھر میسر بھلا آئیں گے یہ لمحات کسے
خوب لگتا ہے ابھی دیس سے پردیس تمھیں
کام ہے خوب یہاں، آتے ہیں سندیس تمھیں
ایک دن دیکھنا پہنچے گی بہت ٹھیس تمھیں
فیصلہ کر جو چکے ہو تو اجازت کیسی
میں تمھیں روک لوں ایسی مری جرأت کیسی
جاؤ تم شاد رہو، سختئ فرقت کیسی
دل پہ رکھ لوں گی میں پتھر، نہ کروں گی ہائے
تا دمِ زیست، سراسر نہ کروں گی ہائے
وعدہ ہے تم سے، ذرا بھر نہ کروں گی ہائے
تم وہاں جاؤ گے، پردیس، سزا دو گے مجھے
ہو کے مجبور، وہاں جا کے دغا دو گے مجھے
مجھے معلوم ہے، چپکے سے بتا دو گے مجھے
چند دن بعد محبت مری بٹ جائے گی
گوری پہلو سے تمھارے جو لپٹ جائے گی
میری تقدیر نیا صفحہ الٹ جائے گی
تب مجھے یاد تمھاری ہی سہارا دے گی
میرے جذبات کی کشتی کو کنارا دے گی
قدرتِ حق مجھے بیٹا بڑا پیارا دے گی
ہونے لگ جائے گی کچھ مجھ کو توجہ حاصل
اور ہو جاؤں گی کچھ میں بھی زیادہ مائل
گوری کر دے گی تمھارے لیے پیدا مشکل
اچھے ہوں گے نہ تب اتنے بھی تمھارے حالات
اپنے بیٹے سے ملاقات کی تم کر سکو بات
جیل تک جانے کے دے گی تمھیں گوری خدشات
زندگی سے تمھیں ہونے لگے گی اکتاہٹ
ہو گی بد بخت، بد اخلاق وہ گوری منہ پھٹ
اور تمھاری ذرا تب جائے گی صحّت بھی گھٹ
دولت و زر تو بہت جمع کرو گے پردیس
زندگی نصف سے اوپر تو جیو گے پردیس
آنا بھی چاہو گے، مجبور رہو گے پردیس
کتنے احباب کو کاندھا بھی نہ دے پاؤ گے
رشتہ داروں کے جنازوں میں نہیں آؤ گے
کتنے ہی آخری دیداروں کو پچھتاؤ گے
دم بہ دم وقت گزرتا ہی چلا جائے گا
ایک لمحہ بھی فراغت کا نہیں آئے گا
ہجر دونوں کو ہمیں گُھن کی طرح کھائے گا
پھر اچانک سے عجب واقعہ ہو گا واقع
تمھیں معلوم نہ ہو گا کہ ہُوا کیا واقع
جو نہ واقع ہُوا وہ ہو گیا گویا واقع
جب کئی روز گزر جائیں گے خاموشی میں
تمھیں ہونے لگے گی فکر سی، بے فکری میں
چابیاں بھولنے لگ جاؤ گے تم جلدی میں
ایسی گھبراہٹیں پہلے نہ ہوئی ہوں گی کبھی
لاکھ رنجیدگیاں ہوتی رہی ہوں گی کبھی
تم نے باتیں یہ مگر یاد نہ کی ہوں گی کبھی
ذکر اک دوست سے کرتے ہوئے رو دو گے تم
دیس کی خامشی اشکوں میں سمو دو گے تم
میرے شکوے سبھی اک لمحے میں دھو دو گے تم
دوست جانے کا تمھیں دیس کہے گا اک بار
دیس آنا تو تمھیں تب بھی لگے گا دشوار
لیکن آخر کو تمھیں ہونا پڑے تیار
ہو گا احساس عجب، لوٹنا اک مدت بعد
ہاتھ خالی سے لگیں گے تمھیں تب دولت بعد
تمھیں فرصت ملے گی پر ملے گی مہلت بعد
دیکھتے بھاگ کے لگ جاؤ گے بیٹے کے گلے
بال، بازو بہت الجھاؤ گے بیٹے کے گلے
ہار سو بوسوں کے پہناؤ گے بیٹے کے گلے
ماں کہاں ہے تری، بیٹا! مجھے جلدی سے بتا
بولتے جاؤ گے تم، چُپ سا رہے گا بیٹا
تمھیں دیکھے گا، بہت زور سے پھر چیخے گا
اور بازو سے پکڑ کر تمھیں لے آئے گا
میرے کمرے میں پہنچتے ہی یوں چلّائے گا
ماں! یہاں دیکھیے، اور میز سے ٹکرائے گا
خالی کمرے میں مگر آہ! مگر ہو گا کون
ہائے! آنے کی تمھارے کرے گا پروا کون
کون تنہا رہا، رہ جائے گا پھر تنہاؔ کون
زندگی بھر کے سنا پاؤ گے حالات کسے
پھر میسر بھلا آئیں گے یہ لمحات کسے
لوٹ تو آؤ گے، لوٹاؤ گے دن رات کسے
تنہاؔ لائلپوری
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets