مسلسل خوف رہتا ہے، برابر سوچتی ہوں میں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

مسلسل خوف رہتا ہے، برابر سوچتی ہوں میں
سدا بےرحم تنہائی میں چھپ کر سوچتی ہوں میں

تری راہوں میں کٹتا ہے مرا ہر ایک دن جانم!
ترے بارے خدا شاہد ہے شب بھر سوچتی ہوں میں

کوئی تجھ سے تعلق بھی نہیں ہے اب زمانے میں
میں خود یہ سوچتی ہوں آج کیونکر سوچتی ہوں میں

کوئی سوچے مرے حجرہء خلوت میں کوئی آئے
کوئی بدلے مری آنکھوں کے تیور سوچتی ہوں میں

ابھی دردِ جدائی میں بہت پیاسی مسافت ہے
تُو دریا کہہ رہا ہے اب سمندر سوچتی ہوں میں

مرے عکسِ محبت کو تو صحرائی ہی رہنے دو
میں ہو جاؤں انہیں راہوں میں بنجر سوچتی ہوں میں

مرا تجھ سے کوئی بھی رابطہ اب تک نہیں وشمہ
تو کیسی ہے کہاں پر ہے وہ منظر سوچتی ہوں میں

Rate it:
Views: 549
08 Jul, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL