سعودی عرب نے فلسطین کے بدلے میں کیا پایا

سعودی عرب کی طرف سے بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے کی حمایت، بیت المقدس کے مسئلے میں خود کو اسلامی ممالک سے الگ کرنا اور یمن کے خلاف جرائم جاری رکھ کر اسلامی ممالک میں اپنی پوزیشن اور دنیائے عرب میں نہ صرف اپنا قائدانہ کردار کھو چکا ہے بلکہ عالم اسلام کی نظر میں صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ خود بھی بچوں کی قاتل حکومت کے طور پر پہنچانا جا رہا ہے-

بیت المقدس اور یمن کے بارے میں آل سعود کا رویہ اس حقیقت کا عکاس ہے کہ سعودی حکومت نے امریکہ کے ساتھ ایسا سودا کیا ہے جس کا نتیجہ آل سعود کے لئے صفر کی صورت میں نکلے گا سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ یمن میں جرائم اور اسرائیل کی حمایت کا سودا کر کے گویا بیت المقدس کے بارے میں واضح فیصلہ کرلیا ہے اور پردے سے باہر نکل آیا ہے-ریاض، بیت المقدس کے بارے میں عالم اسلام سے الگ راستے پرچلنا چاہتا ہے – سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ریاض کے پاس ایسا روڈ میپ ہے کہ جسے عرب امن منصوبہ کہا جاتا ہے اور اس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا جائزہ لینا ہے- اس روڈ میپ کے مطابق سعودی عرب مقبوضہ بیت المقدس کو صیہونی حکومت سے محلق کرنے کا حامی ہے- اس سلسلے میں ہی جدہ کے مشرق وسطی سے متعلق اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ عبدالحمید حکیم نے بیت المقدس کو دین یہود کی علامت قراردینے کا مطالبہ کیا ہے-

درحقیقت سعودی حکومت سے وابستہ تحقیقاتی مرکزبھی یہ کوشش کررہا ہے کہ رائے عامہ کے لئے بیت المقدس کے بارے میں ریاض کے فیصلے کا جواز پیش کرے- ایسا نظر آتا ہے کہ سعودی حکومت چاہتی ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل میں ضم کرنے کی حمایت کے عوض یمن کے خلاف اپنے جرائم پر امریکہ اور اسرائیل کی زبان بند رکھوائے- اس سلسلے میں یمن پرسعودی جنگی طیاروں کے حملے گذشتہ دس دنوں سے مزید شدت سے جاری ہیں یہاں تک کہ صرف دس دنوں کے دوران تقریباً دوسوچالیس یمنی بچے شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں- یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ آل سعود کا سودا صفر جمع صفر کی شکل میں نکلے گا اور یہ کھیل ریاض کے لئے ہار کے سوا کچھ نہیں ہوگا-

سعودی عرب کے جرائم اور حمایت کا نتیجہ، ریاض کے لئے آل سعود پر تنقید اور تنہائی کی صورت میں سامنے آیا ہے – سعودی حکومت کے خلاف الجزائر ، اردن اور ترکی سمیت بعض ممالک کی نفرت و بیزاری اتنی کھلی ہوئی تھی کہ ان ملکوں میں سعودی سفیروں کوردعمل ظاہرکرنا پڑا- آل سعود پرتنقید کا سلسلہ مشرق وسطی کے علاقے تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی ترقیاتی امور پینی مورڈانٹ نے یمن میں ریاض کے جرائم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، یمن تک انسانی ہمدردی کی امداد اور غذائی اشیاء کی ترسیل بلاسبب روک رہا ہے اور اس کا محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہے-

سعودی عرب کی طرف سے بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے کی حمایت، بیت المقدس کے مسئلے میں خود کو اسلامی ممالک سے الگ کرنا اور یمن کے خلاف جرائم جاری رکھ کر اسلامی ممالک میں اپنی پوزیشن اور دنیائے عرب میں نہ صرف اپنا قائدانہ کردار کھو چکا ہے بلکہ عالم اسلام کی نظر میں صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ خود بھی بچوں کی قاتل حکومت کے طور پر پہنچانا جا رہا ہے-

درحقیقت محمد بن سلمان جب سے سعودی عرب کے ولیعھد منصوب ہوئے ہیں اس وقت سے ہی انھوں نے یہ ثابت کردکھایا ہے کہ وہ نہ صرف سفارتکاری کے ہنر سے بے بہرہ ہیں بلکہ آل سعود کو سقوط کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے- اسی بنیاد پر برطانوی اخبارا اینڈیپنڈنٹ نے ایک دلچسپ قدم اٹھاتے ہوئے محمد بن سلمان کو مشرق وسطیٰ کی ناکام شخصیت قرار دیا ہے اخبار کے مطابق محمد بن سلمان مشرق وسطی کی مشہور شخصیت ہیں تاہم ان کی شہرت ان کی کامیابی کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کی ناکامیوں کی وجہ سے ہے – مشرق وسطی کی شکست خوردہ و ناکام شخصیت کے طور پر محمد بن سلمان کا انتخاب ، امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ بن سلمان کی سودے بازی کا نتیجہ ہے-بشکریہ سحر نیوز

عطا الرحمن
About the Author: عطا الرحمن Read More Articles by عطا الرحمن: 25 Articles with 18365 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.