مجھے اچھی طرح یاد ھے کہ پاکستان بننے کے کم از کم چھتیس
سال بعد بھی پاکستان کے دیہات میں رہنے والی ستر فیصد آبادی بہت سی آسائش
سے محروم تھی. شہری اور دیہی آبادی میں فرق ھی سہولیات کا تھا. ستر فیصد
آبادی کا اپنے قریبی شہروں سے رابطے کا ذریعہ اونٹ, گھوڑا, گدھا, سائیکل یا
پھر پیدل سفر ھی ھوا کرتا تھا. یا پھر اگر کوئی عادمی بیمار ھو جاتا تو اسے
شہر تک کندھوں پر لے جایا جاتا تھا.اور اگر بارش ھو جاتی تو شہروں سے ایک
ایک ہفتے کے لیے رابطہ منقطح رہتا. شہروں میں رہنے والوں کے ساتھ رابطہ خط
وکتابت بذریعہ ڈاک ھوا کرتا تھا. یہ کوئ پرانی بات نہیں ھے پندرہ بیس سال
پہلے تک یہی حال تھا. اور آج سڑکوں کے جال نے شہروں اور دیہات کا فرق ختم
کر کے رکھ دیا ھے. بجلی اور جدید ذرائع مواصلات نے دیہاتوں کی خوبصورتی کو
چار چاند لگا دییے ھیں. اگر اج دنیا کو لوگ گلوبل ولیج کہتے ھیں تو اسکی
وجہ یہی ھے کہ فاصلے اور وقت سمٹ کر رہ گئے ھیں آج پاکستان کا شہری ھو یا
دیہات کا کوئ رہنے والا وہ بھی پوری دنیا کے ساتھ ہر وقت رابطے میں ھے .
1993 میں لاہور, اسلام باد موٹروے کی تکمیل ھوئ اور آج پورے ملک میں جدید
موٹروے کے جال بچھے ھوئے ھیں. مہینوں, ہفتوں اور چند دنوں میں طے کئے گئے
سفر گھنٹوں میں سمٹ کر رہ گئے ھیں.1997 میں موبائل فون ٹیکنالوجی کا آغاز
ھوا اور آج 3جی 4 جی جیسی ٹیکنالوجی ھماری پہنچ میں ھیں. اس کو اگر ترقی
نہیں سمجھا جاتا تو افسوس ھی کیا جا سکتا ھے. آج اگر حکومتوں نے یہ سب کچھ
کیا ھے تو اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا یہ پندرہ بیس سالوں کے عرصے میں
اتنا کچھ ھونا کسی بھی طور پر کم نہیں ھے. لیکن آج چند اقتدار پرست نوجوان
نسل میں سوائے مایوسی پھیلانے کے کچھ نہیں کر رھے. لیکن جن لوگوں نے آج سے
تیس پنتیس سال پہلے کا پاکستان دیکھا تھا ان لوگوں کو اج کسی بھی قسم کی
کوئ مایوسی نہیں ھے. آج وہی لوگ نئے پاکستان کا نعرہ لگا رہے ھیں جنھوں نے
پرانا پاکستان نہیں دیکھا تھا. ھماری سمجھ میں نہیں آ رھا نئے پاکستان سے
کیا مراد ھے آج ھمارا ملک ایک ترقی پذیر ملک ھونے کے باوجود دنیا میں ایک
پہچان رکھتا ھے. اسکے باوجود بھی ترقی یافتہ ملک بننے کے لییے ابھی بھی بہت
کچھ کرنا باقی ھے. مایوسی پھیلانے سے نیا پاکستان کبھی نہیں بن سکتا اچھے
کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائ کرنے کے بجائے ان کی کردار کشی سے کچھ نہیں
ھو سکتا میڈیا پر بیٹھ کر میڈیا کے چند لوگ اور کچھ اقتدار کے بھوکھے پیاسے
لوگوں نے دن رات سوائے عوام کے اندر مایوسی پھیلانے کے کوئ کام نہیں کیا.
عوام کو مایوس ھونے کی ضرورت نہیں مایوس صرف وہ لوگ ھو رھیں جو اقتدار کی
کرسی سے کافی عرصے سے دور ھیں. مگر الحمدوللہ آج پاکستان پیچھے کی طرف نہیں
آگے کی طرف جا رھا ھے. مایوس عناصر سے اپیل ھے ملک کے لییے سوچیں اور
الیکشن کا انتظار کریں اگر عوام نے آپ کو بہتر جانا تو آپ کو بھی خدمت کا
موقع دیں گے.. آج پاکستان ماضی کے پاکستان سے بہتر اور مضبوط پاکستان ھے
انشاء اللہ آنے والا وقت مایوسیوں کے بجایے خوشیاں لائے گا(آمین)
راجہ ابرار, راولپنڈی
|