دنیاامن چاہتی ہے اور امریکہ دہشتگردی

 تحریر : شفقت حسین انجم
دنیا امن چاہتی ہے اس بات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ سے ہوگیا۔امریکہ نے اپنی روایتی شدت پسندی کو برقراررکھتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت قراردے کر دنیا بھرمیں اعلان کردیا کہ ا س کا یہ فیصلہ حتمی ہے کوئی اس کے خلاف جانے کی کوشش نہ کرے اور اگر کسی نے اس کی مخالفت کی تو اس کا حقہ پانی بند کردیا جائے گا۔لیکن دنیا نے دیکھا کہ امریکہ کی اس دھمکی کو کس طرح یک طرفہ طور پر مستردکرتے ہوئے امریکی جارحیت کے خلاف ووٹ ڈالاگیا۔جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کے حق میں 128 ووٹ دالے گئے۔ اسی طرح مخالفت میں صرف 9جبکہ 33ممالک غیر جانبدار رہے۔ یہ ووٹنگ تاریخ کا حصہ بن چکی ہے‘ اتنی بڑی ہزیمت امریکہ کو شاید اس سے پہلے اقوام متحدہ میں نہیں اٹھانی پڑی ہوگی۔اس صورتحال پر امریکہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ امریکی مندوب نکی ہیلی کا اپنے خطاب میں یہ کہنا کہ اقوام متحدہ کو سب سے زیاد ہ فنڈ ہم دیتے ہیں اسی بوکھلاہٹ کی عکاسی کرتا ہے۔یہاں پر پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا ذکر نہ کیا جائے تو ناانصافی ہوگی۔انہوں نے بھرپورانداز میں پاکستانیوں کی ترجمانی کرتے ہوئے کہاکہ وہ ہر حال میں فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں اور بیت المقدس پر اسرائیلی قبضہ کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔دہشتگردی کی جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں اور دنیا اس بات کوتسلیم کرتی ہے۔اب ڈومور کرنے کی باری دیگر ممالک کی ہے۔۔اقوام متحدہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر ہر ملک نے واضح کیا کہ وہ امن چاہتاہے اور عزت کے ساتھ رہنا چاہتاہے۔دوسرے لفظوں میں جن ممالک کو امریکہ نے اپنی طاقت کے نشے میں سنہرے خواب دکھائے تھے اور پھر ان کو لے کر افغانستان پہنچاان کی ذلت و رسوائی اسی دن سے شروع ہوگئی تھی۔جو نیٹواتحاد خودساختہ جھوٹ کی بنیاد پر عراق کو تباہ اور تیل پر قبضہ کرکے پھولے نہیں سما رہاتھا۔جس نے شام کا امن تباہ کرڈالا۔یمن میں فرقہ واریت کی آگ کو تیزکیا۔مصر میں انارکی پھیلانے میں کامیابی حاصل کی۔دنیا کاسب سے بڑا فوجی اتحاد اپنے لاؤلشکر جدید ٹیکنالوجی ،ڈیزی کٹربموں ،بی 52 طیاروں اور سب سے خطرناک جی پی ایس ٹیکنالوجی سے لیس ڈرون طیاروں کے ساتھ حملہ آور ہوا وہ آج شکست سے دوچار ہے۔حقیقت یہ ہے کہ چڑھتے سورج کو سب سلام کرتے ہیں۔ بھارت نے بھی امریکی اتحاد کو وارم ویلکم کیا اور ہر طرح کی سہولت دینے کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان کے لیے ڈوآر ڈائی کی صورتحال پیدا کردی گئی۔16سالہ اس طویل نام نہاد دہشتگردی کی جنگ میں اﷲ نے پاکستان کو فتح عطا کی تاہم امریکہ سمیت نیٹوفوجی اتحادکی تاریخ ساز شکست نے دنیا پر ثابت کردیا کہ دھونس، دھاندلی اور دہشتگردی والا رویہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا۔پچھلے طویل عرصہ سے امریکہ پاکستان سے ڈومورکا مطالبہ کرتا آرہاہے جبکہ اب پاکستان ڈومور کا مطالبہ کررہاہے۔پاکستان کواس سطح پر پہنچنے کے لیے تاریخی قربانیاں دینا پڑی ہیں۔دوسروں کی بھڑکائی ہوئی آگ ہمارے گھروں تک پہنچی جس میں ہمارے فوجی جوانوں سمیت 60ہزارسے زائد پاکستان شہید ہوئے۔120ارب ڈالرکا معاشی نقصان ہوا۔امریکی امداد کا دوگنا ہم واپس کرچکے ہیں۔ڈومور کی رٹ لگانے والا امریکہ اصولی طور پر ہمارا مقروض ہے جب سے پاکستان بنا ہے 50ارب ڈالرکل ادا کیے گئے ہیں جبکہ ہمارا نقصان ان چند سالوں میں اس سے ڈبل ہے جو کہ امریکہ کی سنگی پر انگوٹھا رکھ کر پورے کیے جائیں گے ۔ہندوستان نے تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کے لیے اپنی ریاستی دہشت گردی کی کاروائیاں تیز کر دی ہیں اور ساتھ ہی افغان بارڈر پر امریکی اتحاد کے ساتھ ملکر پاکستان کے اندردہشتگردی کی ایک لمبی سیریز کھیلی۔خودکش دھماکے،داعش ،تحریک طالبان پاکستان ان کے کامیاب ترین ہتھیارثابت ہوئے۔اس سب کے باجود اﷲ نے افواج پاکستان کو قربانیوں کا راستہ اختیار کرنے کی توفیق دی۔ یہ وہی راستہ ہے جس پر چلنے سے روس جیسے سپر پاور کو شکست ہوئی۔ہم مسلمانوں کی تاریخ دیکھیں تو غزوہ بدر میں ایک ہزار کافروں کے مقابلے میں صرف 313نے فتح حاصل کی۔طارق بن زیادہ نے اندلس فتح کیا،سلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں کا بیڑہ غرق کرتے ہوئے قبلہ اول کو آزادی دلائی تو اسی راستہ پر چلنے سے ،آج امریکہ اور اس کے اتحادی شکست سے دوچارہوچکے ہیں۔جس کام پر میرے رب کی مدد شامل ہوجائے تو پھر فیصلے بھی آسمان والا رب ہی کیا کرتاہے۔دنیا نے دیکھا ہے کہ پاکستان کو کمزور، ناتواں اور امریکہ کابگل بچہ کہنے والوں کے منہ پر تاریخ نے کس طرح زناٹے دار تھپڑرسید کیا۔اس کا در د آج بھی امریکہ اور اس کے اتحادی محسو س کررہے ہیں۔اس وقت بجھتے دیے کی لو تیز ہورہی ہے۔مگر سب کو معلوم ہے کہ اس کے بعد دیا بجھ جانا ہوتا ہے۔امریکہ بھی اپنے انجام کے انتہائی قریب ہے۔علیحدگی کی تحریکیں بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔امریکی معیشت زیادہ ترمسلمانوں کے وسائل پر قابض ہے۔ وہ کسی بھی وقت لڑکھڑ اکر دھڑام سے گر سکتی ہے۔ اس وقت بھی امریکہ کے اندر بینک بند ہورہے ہیں کمپنیاں نئی نوکریاں دینے سے قاصر ہیں۔اگر مسلمان آج امت کا منظر پیش کردیں دنیا کی تما م باطل طاقتیں سرنگوں ہوں گی۔اب اس ڈوبتے ہوئے ٹائی ٹینک کا ساتھ کون دے گا ؟ یہ بات کھل کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں واضح ہوئی ہے۔جب مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دنیا کے اکثر ملکوں نے انکار کردیا اور فلسطینیوں کے حق میں اپنا ووٹ ڈالا۔اس میں ایک بات بڑی دلچسپ ہے کہ بھارت نے بھی فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف ووٹ ڈالا۔حالانکہ اس وقت دنیا میں اگر دہشتگردی کا سب سے بڑا اتحاد دیکھیں تو یہ تین ملک نظر آتے ہیں انڈیا، امریکہ اور اسرائیل۔ بہرحال ہندو بنیا بغیر مطلب کے نہیں گراکرتا۔اس کے مقاصد جلد سامنے آجائیں گے لیکن اس وقت امریکہ زخمی سانپ کی طرح پھنکار رہاہے اور اس کی پھنکار سیدھے پاکستان کی طرف ہے۔لیکن یہ اﷲ کا شکر ہے کہ ہمارے بہادر جرنیلوں کو امریکی پھن کچلنا آتاہے۔ہمارامارخور ایسے سانپوں کی بیخ کنی کے لیے کافی ہے۔آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد میں حاصل کی گئی کامیابیاں دشمنوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ ان کا انجام بہت قریب ہے مگر مسئلہ کشمیراورفلسطین اب بھی ہمارے سینوں کا زخم بن کر روح تک کو زخمی کررہے ہیں۔اس وقت پاکستان کو ایڈووکیسی لابنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے پچھلے حکمرانوں نے کوئی کام نہیں کیا۔دنیا کو اپنا نظریہ ،اپنے مسائل اور امن کے لیے دی گئی قربانیوں کو تسلیم کروانا ہوگا۔
 

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 134496 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.