ریاست پاکستان نے جن لوگوں کو شناخت دی ، شہریت دی
اور جو یہاں کے وسائل کی بدولت زیرو سے ہیرو بنے اور برسر اقتدار آئے،
بدقسمتی سے ان ہی لوگوں نے ملکی وسائل کو بے دردی سے لوٹا، عوام کا خون خوب
نچوڑا اور اسی پر اکتفا نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل
رہے۔ جس کے باعث ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ستر سال میں
بھی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکا۔ریاست کے چوتھے ستون صحافت میں گراں
قدر خدمات سرانجام دینے والے ملک کے ممتاز صحافی،درجنوں کتابوں کے مصنف ،
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرایڈیٹرز کے صدر اور خبریں گروپ کے ایڈیٹر ان چیف
ضیا شاہد کی کتاب ’’ پاکستان کے خلاف سازش ‘‘ میرے سامنے ہے ، جس میں انہوں
نے قائد اعظم ؒ کی سوچ اور دوقومی نظریہ کی بجائے زبان اور نسل کی بنیاد پر
کی جانے والی پاکستان کے خلاف سازشوں کو بڑی دلیری سے، اور ان ضمیر فروشوں
کا نام لے کربے نقاب کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ان کے 58 مضامین پر مشتمل ہے جو
تواتر کیساتھ روزنامہ خبریں میں شائع ہوتے رہے ہیں، اور قارئین کے اصرار پر
انہیں کتابی شکل دے کر خوبصورت انداز میں شائع کیا گیا ہے۔ دو سو پینتیس
صفحات، عمدہ کتابت اور بہترین کاغذ پر اس خوبصورت کتاب کو پبلشر علامہ عبد
الستار عاصم نے قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام شائع کیا ہے ۔ اس
کتاب میں چشم کشا مضامین شامل کئے گئے جن سے عام قاری کو معلوم ہوتا ہے کہ
کس طرح کچھ لوگوں نے ذاتی مفادات اور اقتدار کے حصول کیلئے زبان اور نسل کو
نعرہ بنایا اور پاکستان کو توڑنے کی پوری پوری کوشش کی۔ضیاشاہد صاحب نے
بلاوجہ کسی پر بہتان نہیں باندھے، بلکہ ایسے لوگوں کے بیانات اور تحریروں
میں سے ہی ان کا ذہنی رخ عام کیا ہے تا کہ عوام سوچیں، جانچیں اور پرکھیں۔
کتاب کا انتساب بانی پاکستان محمد علی جناح کے نام کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
’’جناح نے دو قومی نظریہ یعنی مسلمان الگ اور ہندو الگ کے فلسفے پر پاکستان
کی تشکیل کی اور جنہیں ان کے پیش کردہ نظریئے کے خلاف زبان اور نسل کی پوجا
کرنے والے توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
ضیاشاہد صاحب ملکی ترقی و سلامتی کے لئے دردمند دل رکھنے والے انسان ہیں جو
استحصالی قوتوں کے دستور اور منشور کو اپنے قلم کی نوک سے توڑتے نظر آتے
ہیں۔ انہوں نے صحافت کی دنیا میں ایسی مثالیں قائم کی ہیں جو بطور ایک
کارکن صحافی ناممکن تھیں لیکن ان کی دلجمعی اور جنون نے اس کو ممکن کر
دکھایا۔ ان کی ساری صحافتی زندگی بھرپور محنت سے عبارت ہے ، میگزین ایڈیٹر
روزنامہ نوائے وقت لاہور، ریذیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت کراچی، جوائنٹ
ریذیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ جنگ لاہور، چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان لاہور رہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں گرفتار ہو کر شاہی قلعے کے مہمان بنے، اور
آزادی صحافت کے جرم میں سات ماہ تک پابند سلاسل رہے۔ انہیں شعبہ صحافت میں
اعلیٰ ترین خدمات کے اعتراف میں صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں اعلیٰ سول
اعزاز ستارہ امتیاز سے نوازا گیا، جبکہ سی پی این ای کی طرف سے سابق
وزیراعظم نواز شریف کے ہاتھوں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی ملا۔ ضیاشاہد
بڑے سے بڑے عہدیدار کے سامنے بے باکی اور جرات کیساتھ مضبوط و مدلل گفتگو
کرنے کافن جانتے ہیں، انہوں نے کبھی اپنے فرائض منصبی کی حرمت پر آنچ نہ
آنے د ی حتیٰ کہ جیل کی صعوبتیں بھی ان کے پایہ استقلال کو متزلزل نہ کر
سکیں۔ انہوں نے ہر طبقہ فکر کو نہ صرف اپنے اخبار میں جگہ دی بلکہ ان کی
حقیقی ترجمانی کی اور حقائق کو بغیر لگی لپٹی رکھے عوام تک پہنچایا۔ انہوں
نے ہمیشہ صحافتی اقدار کی حرمت کو مقدم رکھا اور آج بھی وہ ان ہی اصولوں کے
مطابق اپنے قلم کی سیاہی کو ان سیاہ کاروں کے خلاف استعمال کررہے ہیں جو اس
ملک کی سلامتی کو کسی بیرونی طاقت کے ایجنڈے پر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔
زیر نظر کتا ب میں جناب ضیا شاہد نے ان سازشی پاکستانیوں کے ہر ایک کردار
کے بارے میں تفصیل اور واضح حوالوں سے اپنی بات کو ثابت کیا ہے۔ اتنی
مشکلات اور قربانیوں کے بعد حاصل کئے گئے ملک میں کہیں زبان اور نسل کی
بنیاد پر علیحدگی کا بیج بو کر دو لخت کردیا گیا تو کہیں ملکی مفاد میں
انتہائی فائدہ مند کالا باغ ڈیم کی کھلے لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے کہا
گیا کہ ’’ آپ جتنے بھی دلائل کالا باغ ڈیم کی حمایت میں لائیں، ہم کسی قیمت
پر یہ ڈیم تعمیر نہیں ہونے دیں گے‘‘۔ حالانکہ کالا باغ ڈیم کو ملکی ہی نہیں
غیرملکی ماہرین بھی ناگزیر اور پاکستان کے ہر صوبے کے لیے نفع بخش کہہ چکے
ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سقوط مشرقی پاکستان کے واقعہ سے سبق لے کر
ہم یک جان ہو جاتے اور پاکستان کی سا لمیت اور بقا ء کو پیش نظر رکھتے ہوئے
دیگر تمام باتوں کو بھول کرترقی یافتہ ممالک کی طرح معاشی اور صنعتی مسائل
پر توجہ دیتے، عوام کا معیار زندگی بلند کرتے اور پاکستان کی اساس کو مضبوط
کرتے۔ لیکن اس کے برعکس ہم نے کبھی بھتہ خوری کیلئے گروہ بنائے اور کبھی
دشمن ملک سے روابط مضبوط کرنے پر توجہ دی۔ آج بلوچستان، سندھ اور خیبر
پختونخواہ کے عوام کو صوبہ پنجاب کے خلاف اکسانے میں بھارت کے ملوث ہونے کے
ثبوت موجود ہیں، دشمن نے یہی حکمت عملی مشرقی پاکستان کے عوام کو مغربی
پاکستان سے برگشتہ کرنے کیلئے بھی اپنائی تھی۔ ہمارے مدہوش حکمران تب بھی
اس سازش کا ادارک کرنے سے قاصر رہے اور جب انہیں ہوش آیا تو پانی سر سے گزر
چکا تھا۔ ضیاشاہد کی یہ کتاب بلاشبہ ایک محب وطن پاکستانی کے دل سے نکلی
ہوئی توانا آواز ، اور معلومات کی ایک بہترین کتاب ہے جس کو پڑھ کر ہمیں یہ
معلوم ہوتا ہے کہ وہ کون کون سے نام نہاد سیاستدان ہیں جو کہ پاکستان کے
اندر رہ کر پاکستان کے خلاف ہی سازشوں کا بنیادی کردار ادا کرتے رہے ہیں،
ان کی حقیقت سے پردہ اٹھنے کے بعد ملک کی نوجوان نسل ایسے لوگوں کو اپنے
مذموم ارادوں میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی، انشاء اﷲ ۔ یہ کتاب پاکستان
کے ہر اچھے بکسٹال پر دستیاب ہے اورقارئین قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے نمبر
0300-0515101 پر رابطہ کرکے بھی طلب کرسکتے ہیں۔ |