دلچسپ مناظر

رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ کے سامنے آسمان و زمین کی ہر چیز عاجز ہے. آج کی مجلس میں چند دلچسپ مناظر پر بات ہو گی. آئیے پہلا منظر دیکھتے ہیں.

ایک شخص جنگ میں کودا. اُس کے ہمراہ لاکھوں فوجی، ہزاروں ٹینک اور سینکڑوں جنگی طیارے اور خطرناک میزائل تھے. اسباب کی حد تک فتح اُس کے قدموں میں تھی. مگر میدان جنگ کچھ اور ہی خبریں سنا رہا تھا. ہر دن فوجیوں کے تابوت، گرتے ہوئے طیارے اور زمین پر بکھرتے ٹینک. قصّہ بہت طویل ہے، مختصر یہ کہ فتح کا خواب ٹوٹ گیا اور شکست ایک بَلا کی طرح بال کھولے اس پر حملہ آور ہو گئی. جنگ کا سردار چاہتا تو میدان میں کچھ اور عرصہ ڈٹا رہتا مگر اُس نے بچی کھچی عزت بچا کر بھاگنے کا فیصلہ کیا. آسمان پر چمکتے سورج نے وہ حسین منظر بھی دیکھا جب سوویت یونین کا آخری فوجی دریائے آمو سے پار جا رہا تھا. اور سوویت فوجوں کے جرنل نے ایک بار پیچھے مڑ کر افغانستان کو دیکھا اور گردن جُھکا کر آگے کی طرف روانہ ہو گیا. جنگ ہارنے والا سردار’’گورباچوف‘‘ یکایک ہیرو سے زیرو ہوا. جنگ کیا ہاری کہ مُلک بھی ہار گیا اور سوویت یونین کئی آزاد ریاستوں میں تقسیم ہو گیا. ’‘’گوربا چوف‘‘ کا نام ’’بدنامی‘‘ کا استعارہ تھا یہاں تک کہ ہمارے ہاں بھی ہارنے والے شخص کو’’گوربا چوف‘‘ کا لقب دیا جاتا تھا. دنیا میں جب کوئی کسی کو ذلیل کرنا چاہتا تو اُسے ’’گوربا چوف‘‘ کہہ کر پکارتا.جی ہاں’’گوربا چوف‘‘ کے لفظ میں ذلّت، شکست، ناکامی ،رسوائی . اور عبرت کی کئی کہانیاں سمٹ چکی تھیں. اور یہ ہمارے زمانے کا سب سے زیادہ بدنام لفظ بن چکا تھا. مگر پھر منظر بدل گیا. آج کل گوربا چوف کا پھر بول بالا ہے. افغانستان میں مار کھانے والے امریکی اور نیٹو حکام’’ گوربا چوف‘‘ کو اپنا استاد قرار دے چکے ہیں. گوربا چوف کے بیانات سے اخبارات کی زینت ہے اور کیمروں کے فلش گوربا چوف کے شفّاف سر پر لائٹیں نچھاور کر رہے ہیں. دیکھا آپ نے یہ دنیا کیسی عجیب جگہ ہے اور دنیا کے کفار کس قدر بے بس ہیں. نیٹو والے گوربا چوف سے بھاگنے کا گُر سیکھ رہے ہیں. اور گورباچوف گردن تان کر کہہ رہا ہے کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ افغانستان کو فتح کرنا ممکن نہیں ہے. تم لوگوں کو یہاں سے نکلنا ہی ہوگا، اچھا ہے کہ مزید نقصان اٹھانے سے پہلے نکل جاؤ. نیٹو اتحاد نے گوربا چوف کا مشورہ مان لیا ہے اور اب انخلا کی تیاریاں زوروں پر ہیں. واقعی عجیب منظر ہے. کل تک یہ نعرہ گونجتا تھا.
’’شکست خوردہ گوربا چوف مُردہ باد‘‘.
اور آج یہ نعرہ گونج رہاہے.
شکست خوردہ اتحادی لشکروں کا خیر خواہ استاد. گوربا چوف زندہ باد.

آئیے اب اس سے بھی زیادہ ایک اور دلچسپ منظر دیکھتے ہیں:

طالبان کا ایک بہت اہم کمانڈر آج کل امریکہ اور نیٹو اتحاد سے مذاکرات کر رہا ہے. یہ خبر پہلے اندر ہی اندر چلتی رہی. ایک چونکا دینے والی پر اسرار خبر. اس خبر نے’’کرزئی‘‘ کی نیندیں اڑا دیں کہ اگر طالبان اور نیٹو میں مذاکرات شروع ہو گئے تو میرا کیا بنے گا؟. پاکستان حکومت کے بھی چھّکے چھوٹ گئے کہ یہ کیا ہو رہا ہے. مذاکرات شروع ہیں اور ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا. یہ خبر پہلے ہلکی تھی مگر پھر گرم اور تیز ہوتی گئی. حتیٰ کہ مجاہدین بھی آپس میں کہتے تھے اﷲ خیر کرے کون ہے جو بِک گیا ہے. پھر یہ مذاکرات اہم دور میں داخل ہوئے تو امریکہ اور نیٹو کے جرنیل اپنی فتح کو چھپا نہ سکے. انہوں نے میڈیا کو تفصیلات بتانا شروع کر دیں کہ ایک بہت بڑے طالبان کمانڈر آج کل ہمارے پاس کابل میں آ، جارہے ہیں اور بات چیت کافی آگے بڑھ گئی ہے.جرنیلوں سے یہ راز پھسلا تو امریکی حکومت نے بھی اس عظیم الشان فتح کو چھپانا مناسب نہ سمجھا. امریکہ کے وزیر دفاع بھی بول اٹھے کہ جی ہاں بات چیت بہت کامیاب جارہی ہے. کئی دن تک سی این این اور بی بی سی پر اسی خبر کا چرچہ تھا اور برطانیہ والے تو خوش تھے کہ ان کا بُوڑھا جرنل لیمب اپنے جال میں بڑی مچھلی پھنسا لایا ہے. مذاکرات کی کامیابی کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے صدر کرزئی نے امریکہ اور نیٹو کے خلاف بیانات دینا شروع کر دیئے. کرزئی کا خیال تھا کہ اگر طالبان امریکہ کے ساتھ مل گئے تو پھر اُسے افغانستان میں زندہ رہنے کے لئے ابھی سے’’ جہادی بیانات‘‘ شروع کر دینے چاہئیں.

بس اسی گرما گرمی، خوشی اور پریشانی میں اچانک مذاکرات کی خبر میڈیا سے غائب ہو گئی. میڈیا والے سمجھے کہ شاید مذاکرات کسی نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں. اور عنقریب کوئی اہم اعلان ہونے والا ہے.مگر پھر پتا ہے کیا ہوا؟؟. اچانک یہ خبر آئی کہ جو شخص طالبان کمانڈر بن کر نیٹو اور امریکہ سے مذاکرات کر رہا تھا وہ ایک’’بہروپیا‘‘تھا. جی ہاں ایک بہروپیا دنیا کے سینتالیس ملکوں کو کئی ماہ تک بیوقوف بناتا رہا. راز یہ کُھلا کہ پاکستان میں مقیم ایک شخص نے امریکہ اور نیٹو سے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ. مُلّا اختر منصور ہے اور وہ امریکہ اور نیٹو سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے. ملّا اختر منصور طالبان کے اہم کمانڈر ہیں اور حضرت ملّا برادر کی گرفتاری کے بعد وہ طالبان شوریٰ کے انتظامی سربراہ ہیں. نیٹو. جو افغانستان میں جنگ ہار رہا ہے، فوراً اس بہروپیے کی باتوں میں آگیا. اور پھر تو’’بہروپئے خان‘‘ کے مزے ہو گئے. نیٹو کے خصوصی طیارے اُسے کابل پہنچاتے اور پھر وی آئی پی طیارے اُسے واپس کوئٹہ چھوڑ جاتے. اس دوران پانی خرچہ بھی خوب چلا اور بہروپئے کو مختلف مدّات میں کروڑوں ڈالر دیئے گئے. بہروپئے نے ان مذاکرات میں نیٹو کے خوب حوصلے بڑھائے اور اُسے سمجھایا کہ بس ہاتھ کھُلا رکھو میں اب تک اتنے لوگوں کو خرید چکا ہوں. اور کچھ پیسے اور دو تاکہ مزید لوگوں کو خرید سکوں. اورعنقریب کابل کے کسی بڑے اسٹیڈیم میں طالبان کے اہم کمانڈر نیٹو کے سامنے سرنڈر ہونے والے ہیں. کئی ماہ کی لوٹ مار کر کے وہ بہروپیا امریکہ اور نیٹو کو انگوٹھا دکھا کر بھاگ گیا اور ان کو اب پتا چلا ہے کہ وہ ملّا اختر منصور نہیں تھا.
واہ ری ٹیکنالوجی. دعوے خدائی کے اور ہے تو اندھی.

آئیے اب تیسرے منظر پر ایک نظر ڈالتے ہیں. پہلے آپ سب سے معذرت کہ اگر کسی شخص نے اپنے بچے کو پیمپر پہنا کر اپنے سر پر بٹھایا ہوا ہو. اور وہ پیمپر ’’لیک‘‘ ہو جائے یعنی تھوڑا سا پھٹ جائے تو اُس شخص کا کیا بنے گا؟. سبق یہ ملا کہ کسی کو سر پر نہیں بٹھانا چاہئے. مگر اسلامی ملکوں کے سربراہوں کو کون سمجھائے. انہوں نے امریکہ کو اپنے سرپر بٹھا رکھا ہے. اور اب جب کہ امریکہ’’لیک‘‘ ہوا ہے تو ان سب کے منہ اور چہرے غلاظت سے بھر گئے ہیں. آپ کو معلوم ہوگا کہ انٹرنیٹ کی ایک سائٹ’’وکی لیکس‘‘ نے امریکہ کی کئی لاکھ خفیہ دستاویزات ’’لیک‘‘ کر دی ہیں. اور آج کل ہر طرف ان دستاویزات کا چرچہ ہے. ہم نے کافی غور سے ان معلومات کو پڑھا ہے جو ان دستاویزات کے ذریعہ منظرعام پر آئی ہیں. معلوم یہ ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک منظم شرارت کا حصہ ہے اور امریکہ خود ہی ان دستاویزات کو شائع کر رہا ہے. بات دراصل یہ ہے کہ امریکی نظام سلطنت اس وقت کافی درہم برہم ہے. امریکہ کے گورے سامراجی ایک کالے صدر کو برداشت نہیں کر پا رہے. عراق اور افغانستان کی بے نتیجہ جنگ نے امریکی معیشت کو گنجا کر دیا ہے. اور امریکی معاشرہ ایک خوفناک نسلی اور مذہبی تفریق کی طرف بڑھ رہا ہے. ایسے حالات میں امریکہ نے اپنے اُن مسلمان اتحادیوں پر اپنا غصہ نکالا ہے جو اتنا کچھ کھا کر بھی امریکہ کے کام کو آسان نہ کر سکے. ان دستاویزات میں کرزئی کے لئے طرح طرح کی گالیاں ہیں. ہمارے زرداری صاحب کی شان میں بھی گستاخی بکی گئی ہے. نواز شریف صاحب کو خطرناک قرار دیا گیا ہے. سعودی شاہ عبداﷲ کے کئی راز افشا کئے گئے ہیں. امارات اور بحرین کے حکمرانوں کے دلچسپ بیانات بھی سامنے لائے گئے ہیں. اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایران کو مسلم دنیا کا ہیرو بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے. ان دستاویزات میں پاکستان کی آئی ایس آئی اور فوج کو آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے. اور سعودیہ کے ’’سُنّی کردار‘‘ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے. امریکہ چاہتا تھا کہ یہ سب باتیں دنیا کے سامنے آجائیں. مگر وہ اپنی زبان سے کس طرح کہتا. چنانچہ یہ ڈرامہ رچایا گیا کہ امریکی فوج اور امریکی دفتر خارجہ کی لاکھوں دستاویزات چوری ہو گئی ہیں. اور چور نے یہ تمام دستاویزات ویب سائٹ پر نشر کر دی ہیں.

کیا یہ کہانی دل کو لگتی ہے؟. ایک عام سے پولیس تھانے کے کاغذات چوری کرنا آسان کام نہیں ہوتا چہ جائیکہ اتنے بڑے ملک کے حسّاس کاغذات یوں دن دھاڑے چوری ہو جائیں. اور عجیب بات یہ ہے کہ چور کا نام پتا بھی ساری دنیا کو معلوم ہے. اور اس سے زیادہ عجیب بات یہ ہے کہ چور نے کئی دن پہلے دھمکی دی کہ میں یہ معلومات انٹرنیٹ پر نشر کررہا ہوں. امریکہ چاہتا تھا تو چور کو پہلے ہی پکڑ لیتا. اور اُس سے اپنے کاغذات برآمد کرا لیتا. انٹرنیٹ کا نظام بھی امریکی قبضے میں ہے. امریکہ چاہتا تو پورے نیٹ نظام کو ہی جام یا ختم کر دیتا. مگر کچھ بھی نہیں ہوا. امریکہ صرف اس ویب سائٹ کے خلاف دکھاوے کے بیانات دیتا رہا اور ویب سائٹ نے وعدے کے مطابق تمام خفیہ دستاویز نشر کر دیں. اور اب ہمارے ملکوں کے حکمران اپنے چہرے اور منہ دھوتے پھر رہے ہیں کہ امریکہ بالکل اُن کے سر پر بیٹھ کر ’’لیک‘‘ ہوا ہے. اﷲ تعالیٰ ہم سب کو کافروں کی ذہنی اور جسمانی غلامی سے بچائے کہ اس میں. آخرت کی ناکامی کے ساتھ ساتھ دنیا کی بھی ذلّت ہے. ہمارے حکمرانوں نے اگر اب بھی امریکی غلامی نہ چھوڑی تو اسی طرح مزید رُسوا ہوتے رہیں گے. کئی ایک دلچسپ مناظر اور بھی بالکل سامنے ہیں. مگر آج اتنے ہی پر اکتفا کرتے ہیں. بے شک عقل والوں کے لئے ان مناظر میں بڑی عبرتیں ہیں.

اللھم صل علیٰ سیدنا محمد النبی الامی الفاتح و علیٰ الہ وصحبہ و بارک و سلم تسلیما کثیرا کثیرا
Shaheen Ahmad
About the Author: Shaheen Ahmad Read More Articles by Shaheen Ahmad: 99 Articles with 210763 views A Simple Person, Nothing Special.. View More