وکی لیکس آج جیسے کھل کر
پاکستانیوں اور دیگر مسلم ممالک کے راز اور خفیہ گوشے افشاں کر رہی ہے اسکے
مقاصد کچھ اور ہیں بہرحال کچھ تو ہے جو ہمارے گریباں چاک کیے جا رہے ہیں
اور ہمارے لوگوں کے مشکوک کردار جس سے قوم کسی حد تک خدشات کا اظہار کرتی
رہی ہے۔
محب وطن تو لیاقت علی خان کے قتل کے اسباب اور ملک کو غداروں کے رحم وکرم
پر جاتا دیکھ رہے تھے۔ لیاقت علی خان امریکی امداد اور ملک میں انکی مداخلت
کے خلاف تھے وہ امریکیوں کے مطالبات جن میں بڈھا بیر کے اڈے پر جاسوسی کے
جدید آلات کی تنصیب بھی شامل تھی اجازت دینے پر راضی نہ تھے۔ وہ مسئلہ
انہوں سے سرد خانے ڈال دیا تھا جس پر امریکی متفکر تھے۔ انہوں نے امداد کو
بھی اس سے منسوب کر دیا تھا۔
ایسے میں امریکیوں کے مقاصد پورے کرانے کی یقین دہانی غداروں کی جانب سے
کرا دی گئی تھی۔ایوب امریکیوں کو باور کرا رہا تھا کہ برطانیہ کے جانے سے
جو خلا پیدا ہو گیا ہے وہ امریکہ ہی پر کر سکتا ہے۔ اس وقت ایک مہرہ ایوب
تو امریکہ ہی میں موجود تھا جب لیاقت باغ میں لیاقت علی خان کو گولی مار کر
شہید کر دیا گیا اور شواہد مسخ کر کے اسکا رخ موڑ کر اصل مجرموں کو چھپا
دیا۔ جو آج تک چھپے ہی ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر اگلے گھنٹے میں امریکی
سفیر سب سے پہلے بیگم رانا سے تعزیت کرنے انکی کراچی رہائش گاہ پہنچ گیا۔
جبکہ موت کی حکومتی تصدیق بھی نہیں ہوئی تھی۔
امریکیوں نے اپنے مقاصد جاسوسی کے جدید آلات کی تنصیب کر کے پورے کر لئے
اور ہمیں امداد کی ترسیل شروع ہو گئی۔ جنگ عظیم کے استعمال شدا اسلحہ ہمارے
حوالے کر دیا گیا۔ اور گندم سے لدے بحری جہاز آئے۔ لوگوں نے اونٹوں کے گلوں
پر لٹکے کتبے ۔ تھینک یو امریکہ۔ بھی دیکھے۔ پھر امریکہ کا اثر بڑھتا ہی
چلا گیا۔
سیاست دانوں اور حکمرانوں میں امریکی آشیرباد کے حصول میں مقابلہ شروع ہو
گیا۔ امریکیوں کو غداروں کی بہت زرخیز زمین مل گئی جو آگے انکے مقاصد کی
تکمیل کر سکے گی وہ پر یقین تھے اسلئے غداروں کی جیبیں ترقی کی آڑ میں
بھرتی چلی گئیں۔
ملک میں ایک ایلیٹ کلاس پیدا ہو گئی جو امریکی کلچر کے معاشرے میں فروغ اور
اس کی نفرت ختم کرنے کے اقدمات میں جٹ گئی۔
اب وکی لیکس موجودہ صورت حال اور پاکستانی سیاست دانوں حکمرانوں بیوروکریسی
کی باتوں انکے کارناموں کو افشاں کر کے لوگوں میں اشتعال پھیلا رہی ہے۔ یہ
ایک نئی لہر ہے جو ملک میں خاص کر اسلامی دنیا میں انتشار اور ہنگامے کرانے
کی کوشش ہے۔ جبکہ لوگ تو پہلے سے ان خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
کشمیر کو رستے ہوئے ناسور میں تبدیل کرنے کا سہرا بھی امریکیوں کی سازش ہے۔
پاکستان میں مشرقی بازو کی علیحدگی امریکی سی آئی اے کی اختراع تھی۔ جس کا
اظہار مولانا بھاشانی نے بڑے جلسہ عام میں کیا تھا۔ جب علیحدگی کے رجحانات
بھی ملک میں نہ تھے۔
جب امریکی عملی اقدامات پر آئے تو نئے نئے لیڈر سیاسی افق کی بلندیوں پر
پہنچ گئے۔ ایوب خان جو اپنے پورے دور میں امریکیوں کی دوستی کے دم بھرتے
رہے۔ پینسٹھ کی جنگ میں امریکیوں کے روئے سے دلبرداشتہ ہو گئے تھے۔ سیاسی
لیڈروں نے ملک میں ان کی حکومت کے لئے مشکلات کھڑی کر کے مفلوج کر دیا۔ اب
ان کی بیٹی سفیروں سے مل کر مدد حاصل کرنے کی بھاگ دوڑ میں لگی تھی۔
لیکن امریکی تو نئے کھیل کے لئے میدان تیار کر چکے تھے سیاسی افق کی
بلندیوں پر پہنچے لیڈر انکے مقاصد پورے کرنے کو آمادہ تھے۔ بلکل وہی کھیل
اور موڑ جو انہوں نے کھیلا ان کے ساتھ کھیلا گیا۔
انہوں نے بہتر سمجھا کہ بازی ہار چکے اگر اقتدار سے چپکے رہے تو لیاقت علی
کی طرح نجام ہو گا۔ انہوں نے اپنے بنائے آئین سے غداری کر کے مارشل لاء
نافذ کر کے اقتدار اپنے پالتو یحییٰ خان کو دے کر اپنے بچنے کا سامان کر
لیا۔
اگر ہمارے اداروں میں محب وطن لوگ صرف حقائق ہی بے نقاب کرنے کا تہیہ کر
لیں تو ایسے اقدامات اٹھانے میں مدد ملے گی جس سے مداخلت کا زور کم ہو گا
امریکی مداخلت اور اسکے حمایت یافتہ لیڈروں نے پاکستان کو کیا کیا فیض
پہنچائے۔
پینسٹھ کی جنگ میں ہمیں دھوکا دیا فوجی امداد بند کر دی۔ زلت آمیز تاشقند
معاہدہ۔ کشمیر کی ایل او سی کو تسلیم کرنا ایک نیا لیڈر اٹھا جس کو راتوں
رات افق کی بلندیوں پر پہنچا دیا یہ بھٹو تھا جو ستاون سے حکومتی مشینری کا
حصہ تھا۔ اب یہ نیا مہرہ تیار پینسٹھ میں ہوا۔
اکہتر میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی انڈیا کے ہاتھوں زلت آمیز شکست۔ اور
معاہدہ شملہ کشمیر کا مسئلہ خود حل کرنے اور جنگ نہ کرنے کی یقین دھانی کرا
دی گئی۔ بنگلہ دیش کو تسلیم کرنا۔
اتنی کامیبی کے بعد اب عالمی کردار ادا کرنے کا شوق ہوا تو امریکیوں کو
پسند نہ آیا مخالفت شروع ہوئی اور پھر قوم نے ضیاء الحق کی امریکی دوستی
اور بھٹو کا انجام بھی دیکھا۔ قوم نے فوج کو امریکی مفادات کی جنگ لڑتے
دیکھا۔
پھر ملک میں ڈالروں کا انبار لگ گیا۔ اور روسی قوت کا شیرازہ بکھرنے لگا۔
اب ضیاء الحق کے دماغ میں بھٹو کی طرح عالم اسلام کی قیادت کا خبط سوار ہوا
وہ افغانستان اور وسط ایشائی ریاستوں کو اسلامی بلاک بنانے کی کوشش کرنے
میں دلچسپی رکھتے تھے جو امریکی مفاد کے خلاف تھا۔
ایسے میں امریکی مداخلت سے پوری عسکری قیادت سازش کے زریعے طیارہ تباہ کر
کے رستے سے ہٹا دی گئی اس سازش کے تمام کردار ظاہر ہے ملک ہی کے تھے اس میں
فوج پولیس اور بیوروکیسی شامل تھی۔ جو اس وقت کے طاقتور اور مضبوط آرمی چیف
اور صدر پاکستان کے خلاف امریکی مفادات پر عملی اقدامات پر تیار ہوئے۔ یہ
ملک میں غداری کی اعلیٰ ترین مثال تھی۔
جاری ہے |