موجودہ دور میں دنیا بھر کے مسلمان جس قدر عدم استحکام،
عدم تحفظ اور ظلم و بربریت کاشکار ہیں شائد ہی کوئی غیر مسلم ہوگا، اس کی
کئی وجوہات ہیں جن میں دین سے دوری اور دنیا سے بے پناہ محبت شامل ہے ،اسکی
ایک وجہ قرآن فہمی اور دین الٰہی کی کمی بھی ہے،آج مسلم دنیا کے حکمران
تو حکمران عوام بھی دین محمدی سے نا بلد ہوتی جارہی ہے ، یہ حقیقت مسلمہ ہے
کہ علما و مشائخ، پیر عظام گو کہ دین کو پھیلانے کیلئے بھرپور انداز میں
کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے جن میں درس قرآن کی محفل سمیت کانفرنس کا انعقاد
بھی کیا جاتا رہا ہے کیا وجہ ہے کہ ہماری نئی نسل ان کی تربیت سے خالی نظر
آرہی ہے ، پاکستان ، سعودی عرب، عرب امارات، ترکی،ایران، انڈونیشیا سمیت
دیگر مسلم ممالک میں دین محمدی کے اصل رنگ مانند پڑتے جارہے ہیں یہی وجہ ہے
کہ مسلمانوں کی دین سے دوری کے سبب نئی نسل پر گہرے منفی اثرات پڑ رہے ہیں
اس کی سب سے بڑی وجہ میڈیا کے منفی ڈرامے بھی شامل ہیں۔۔۔معزز قارئین!!غیر
مسلم ممالک خاص کر بھارت میں مسلمان کمیونٹی بھارتی انتہا پسندوں کے ہاتھوں
اپنی نسل کو محفوظ نہیں کرپاررہی ہے ، بھارتی انتہا پسند اقلیتی کمیونٹی جس
میں عیسائی سمیت مسلم قوم کی لڑکیوں کو زبردستی شادی کرکے ان کے بتن سے
ہندو پیدا کرنے کی بڑی سازش کررہے ہیں ، اس سازش کو خود بھارتی میڈیا نے
گزشتہ سال کے دسمبر کے مہینے میں اپنی خبروں میں پیش کیا تھا ۔۔۔!!نئی دہلی
کےروزنامہ یورپ انٹرنیشنل نے خبر شائع کی تھی کہ بھارت میں مسلمانوں کے
ساتھ ہندوانتہاءپسند جو سلوک روا رکھے ہوئے ہیں وہی ہم پاکستانیوں کو نصیحت
کے لیے کافی ہے، لیکن اب ایک ایسی خبر آ گئی ہے کہ سن کر علیحدہ ملک ملنے
پر پاکستانی اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لائیں کم ہے، دی انڈین ایکسپریس کی
رپورٹ کے مطابق ہندوانتہاءپسند جماعت راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس
ایس)کی ذیلی جماعت ’ہندو جگران منچھ‘ کے ریاست اترپردیش یونٹ نے اکیس سو
مسلمان لڑکیوں کی ہندو لڑکوں کے ساتھ شادیاں کروانے کا اہتمام کیا تھا، شدت
پسند تنظیم کا کہنا تھا کہ ”یہ شادیاں تنظیم کے نئے پروگرام ”بیٹی بچاؤ،
بہو لاؤ“ پروگرام کے تحت کروائی گئیں تھیں۔ اس پروگرام کے تحت نوبیاہتا
جوڑوں کو مالی و سماجی تحفظ بھی فراہم کیاگیا، یہ شادیاں ہندومذہب کی
رسومات کے مطابق کروائی گئیں،ہندوجگران منچھ اترپردیش یونٹ کے سربراہ اجو
چوہان کا کہنا تھا کہ ”ہم جو یہ کام کیاہے یہ ’لَو جہاد‘ (Love Jihad)کا
الٹ ہے۔“ لَو جہاد ہندو انتہاءپسندوں کی ایجاد کردہ ایک اصطلاح ہے جس کے
مطابق مسلمان نوجوان مبینہ طور پر ہندولڑکیوں کو ورغلا کر ان سے شادیاں
کرتے ہیں،اجو چوہان کا کہنا تھا کہ ”لَو جہاد میں صرف ہندو لڑکیاں ہی
مسلمان لڑکوں کا نشانہ بن رہی تھیں،اب ہم انہیں انہی کی زبان میں سبق
سکھایا ہے، مسلمان لڑکیوں کی ہندو لڑکوں سے شادیاں کروانے کا ایک فائدہ یہ
بھی تھا کہ ملک کی آبادی کم کی جاسکے، بالخصوص مسلمانوں کی۔ اگر کوئی
مسلمان لڑکی مسلمان لڑکے سے شادی کرتی ہے تو وہ دس بچے پیدا کرتی ہے جو بڑے
ہو کر ہندوؤں کے خلاف بولتے ہیں، اگر ہم مسلمان لڑکیوں کی ہندولڑکوں سے
شادی کرواتے رہیںگے تو انہیں زیادہ بچے پیدا نہیں کرنے پڑیں گے اور یہ بچے
پیدا کرکے ہندوؤں کی آبادی میں اضافہ کریںگی کیونکہ ان کے بچے ہندو ہوں
گے۔“رپورٹ کے مطابق ہندوجگران منچھ نے سن دو ہزار سولہ ءسے اترپردیش میں
’ہندولڑکیاں بچاؤ‘تحریک بھی چلارکھی ہے جس میں ہندولڑکیوں کوا سکولوں میں
مسلمان لڑکوں سے نفرت سکھائی جاتی ہے،انہیں بتایا جاتا ہے کہ مسلمان لڑکے
سے شادی کرنے کے کیا نقصانات ہیں، اس مہم میں تنظیم کے کارندےا سکولوں اور
کالجوں میں پمفلٹ بھی تقسیم کرتے ہیں جن پر ایسا ہی مواد تحریر ہوتا ہےجس
سے ہندو لڑکیاں مسلم لڑکوں سے شدید نفرت اور حقارت سے پیش آتی ہیں،دوسری
جانب بھارت میں بسنے والی نوے فیصد خواتین کسی رنگ و نسل اور مذہب کی تمیز
کے بغیر غیر محفوظ ہیں ، ہندوستان کی نوے فیصد خواتین اور لڑکیاں اپنی
زندگی میں کسی نہ کسی طور پر جنسی ہراسانی اور چھیڑ چھاڑ کا شکار ہوتی ہیں
لیکن وہ اس کی شکایت پولیس سے نہیں کرتی اور نہ ہی اس کے خلاف آواز اٹھاتی
ہیں،بھارتی دارالحکومت دہلی میں نوجوان لڑکیوں کی زندگی غیر محفوظ ہو گئیں
ہیں ،بھارتی پولیس سے بھی ہندوستانی ناریوں کا اعتبار اٹھ گیا ہے،پولیس
ہماری مدد کیا کرے گی اسے تو خود مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔ معزز قارئین!!
ایک سروے کے مطابق اٹہتر فیصد خواتین کو پولیس ہیلپ لائن کی معلومات بھی
نہیں ہوتی ہے، عوامی مقام پر خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کے گواہ اٹھاسی فیصد
مرد بھی ہوتے ہیں لیکن وہ چپ چاپ اسے دیکھتے رہتے ہیں،ینسٹھ فیصد مردوں کو
خواتین ہیلپ لائن کی معلومات بھی نہیں ہوتی ہے،ایک سروے کے مطابق سینتس
فیصد شادی شدہ خواتین اپنے شوہروں کی طرف سے جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار
ہوتی ہیں جبکہ سروے میں شامل بیالیس فیصد خواتین کا خیال ہے کہ مرد، خواتین
کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو تفریح کا ذریعہ مانتے ہیں اوراٹھاون فیصد خواتین کا
خیال ہے کہ مرد ہمیشہ عورتوں کے ساتھ جنسی تعلق بنانے کو تیار رہتے ہیں۔ایک
اور سروے کے مطابق تریپن فیصد مرد خواتین کو پھبتیاں یا فقرے کس کر جنسی
تشدد کا شکار بناتے جبکہ اکیاون فیصد مرد خواتین کو گھیرتے ہیں، سروے میں
شامل باون فیصد طالبات کو مردوں نے زبردستی چھونے، پکڑنے یا مروڑنے، کاٹنے
کی حرکتیں کیں ہیں، چھیڑ چھاڑ کےباون فیصد واقعات بس اسٹینڈ پر ہوئے ہیں
جبکہ بتیس فیصد واقعات اسکول یا کالج کے راستے میں اور تیئس فیصد واقعات تو
اسکول اور کالج کے احاطے میں ہوئے ہیں۔ چھ اعشاریہ چوالیس فیصد خواتین کا
کہنا ہے کہ ان کے لئے کوئی وقت محفوظ نہیں ہے جبکہ نو اعشاریہ چھیالیس فیصد
کا خیال ہے کہ اندھیرا ہونے پر ان کے لئے ماحول غیر محفوظ ہو جاتا ہے جبکہ
پانچ اعشاریہ بیاسی فیصد کا خیال ہے کہ شام کو عوامی جگہ محفوظ نہیں
ہوتے۔چھیڑ چھاڑ کے اڑتالیس فیصد واقعات شام کو ہوتے ہیں جبکہ سینتالیس فیصد
واقعات دن میں ہوتے ہیں، بھارتی خواتین کا خیال ہے کہ پانچ اعشاریہ تیراسی
فیصد بس اسٹاپ ان کے لئے محفوظ نہیں، اسی طرح دو اعشاریہ بیاسی فیصد ریلوے
اسٹیشن بھی محفوظ نہیں اور دو اعشاریہ بیاسی فیصد کھلے ہوئے بیت الخلاء
محفوظ نہیں ہیں ۔۔۔معزز قارئین!! جنوبی ایشیا میں بھارت واحد ملک ہے جو
متواتر خطے میں انتشار کا باعث بنا ہوا ہے جبکہ خود بھارت میں اقلیتی قوم
انتہا پسند ہندوؤں کے انسان سوز مظالم کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں، موجودہ بی
جے پی کی انتہا پسند جماعت اور حکومت کی پشت پناہی کے سبب پورے بھارت میں
غیر ہندو قوم نہ صرف غیر محفوظ ہیں بلکہ ان کی خواتین کو زبردستی مزہب
بدلنے پر مجبور کردیا جاتا ہے بصورت ان کی عزت و آبرو کو پامال کرکے
بہمانہ انداز سے قتل کردیا جاتا ہے، سکھ، عیسائی اور مسلمان بھارت میں
انتہا پسند ہندوؤں کے شر اور فساد سے محفوظ نہیں ہیں ،بھارت نے مقبوضہ
کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے گروپ میں بھارتی مشیروں
نے گمراہ کن مشاورت دیکر خود امریکہ کو دنیا بھر میں بدنامی کے سمندر میں
جھونگ دیا ہے اسی بابت کم عقل، بے شعور،ذہنی مریض صدر غیر ذمہ دارانہ
بیانات سے مزاق بنا ہوا ہے ، وہ بھول گیا ہے کہ خود بھارت جس قدر اس خطے
میںدہشتگردی پھیلا رہا ہے وہ اب دنیا سے ڈکھا چھپا نہیں، بھارت خود اقلیتی
قوم کا قاتل و جابر ہے وہ امریکہ کو اکسارہا ہے کہ پاکستان کے خلاف جھوٹے
اور بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کردے لیکن امریکہ بھول گیا ہے کہ اس کی یہ
سازشیں کارفرما نہیں ہونگین ۔۔۔معزز قارئین!! بھارت نے ہزاروں نہیں لاکھوں
کشمیر نہتی لڑکیوں کی عصمت دری کی ہیں اور انتہا پسندی مین جنونی کیفیت
اختیار کرچکا ہے اپنے تمام عیب کو چھپانے کی ناکام کوشش بھی جاری ہیں لیکن
خود بھارتی میڈیا اور اعتدال پسند صحافی بھی بھارتی ھکومت کی پالیسیوں کے
سخت خلاف دکھائی دیتے ہیں،اللہ پاکستان کی سلامتی کو قائم رکھے اور دشمانان
پاکستان کے حواریوں کو نامراد و ناکام کرے آمین ثما آمین۔۔۔۔پاکستان زندہ
باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔!! |