اپنے کیرئیر کا چناؤ کرنا واقعی میں اتنا آسان نہیں ہوتا
خاص طور پر ان کے لیے جو اپنی صلاحیتوں اور کمزوریوں سے واقف نہ ہوں۔ کبھی
اس اہم ترین کام کی طرف سنجیدگی سے دھیان ہی نہ دیا ہو۔ بس دیکھا دیکھی
پڑھائی کی اور جو ملازمت مل گئی اسی میں لگ گئے۔ کیا میری پڑھائی ، کیا
میرا روزگار میری صلاحیتوں کے مطابق ہیں؟ یہ وہ اہم سوالات ہیں جن پر
غوروفکر بہت ہی ضروری ہے جناب۔ ہم اپنا وقت اس سوچ و مشوروں کے حصول میں تو
گزار دیتے ہیں کہ ہم آنے والی چھٹیاں کہاں مزے سے گزاریں ، کون سا پہناوا
ہم کو اچھا لگے گا ، ہم اپنے گھر و کمرے کو کس طرح سجائیں ، وغیرہ مگر
کیرئیر کے چناؤ والے اہم کام کو بنا سوچے سمجھے ، بس دیکھا دیکھی کرتے چلے
جاتے ہیں۔ اور پھر حد سے زیادہ ڈپریشن، ذہنی دباؤ، چڑچڑا پن ، غصے ہونے کو
قسمت کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔
|
|
مگر صاحبو، ہم میں سے ہی کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کیرئیر کے چناؤ کو
سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ وہ وقتی طور پر ، مجبوری کی وجہ سے صلاحیتوں کے برعکس
پڑھائی و روزگار اختیار کر لیتے ہیں مگر ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ٹھیک ٹریک پر
لانے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں اور جلد ہی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کیرئیر
لائن میں آ جاتے ہیں اور بہت جلد کامیابیاں سمیٹنا شروع کر دیتے ہیں وہ بھی
مکمل ذہنی سکون کے ساتھ۔ اس معاملے میں والدین اور اساتذہ کرام کی دلچسپی
کا بہت کردار ہوتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو اگر تعلیمی اداروں اور گھروں میں ہی
ایسی رہنمائی میسر آ جائے تو ہمارے نوجوان کیرئیر کے معاملے میں کنفیوز نہ
ہوں۔ میں آپ کے سامنے آج ان صرف 5 سوالوں کو رکھوں گا جن کا جواب آپ نے
تلاش کرنا ہے۔ مجھے بہت امید ہے انشااللہ کہ ان سوالوں کے جواب کی کھوج کی
صورت میں آپ کو اپنے کیرئیر کے چناؤ میں بہت حد تک رہنمائی ملے گی۔ چلیں
پھر تیار ہو جائیں میرے اگلے تمام الفاظ کو بغور پڑھنے و سمجھنے کے لیے
تاکہ آپ کے لیے اس آرٹیکل کو پڑھنا مفید ہو۔ انشااللہ.
1۔ کیا میرے کیرئیر کا راستہ" واضح" طور پر
مجھے دکھائی دے رہا ہے؟
سب سے پہلے آپ نے خود کے دل ودماغ سے اسکا جواب تلاش کرنا ہے کہ میں جانا
کس راستہ پر چاہتا ہوں؟ کس رستہ کا انتخاب میری طبیعت، ماحول، خاندانی
روایات ، وغیرہ کے مطابق ہے؟ کوئی رکاوٹ اگر ہے تو کیا اسکا حل نکل سکتا ہے؟
ہم واضح ہونے میں اس لیے اکثر ناکام ہو جاتے ہیں کہ ہم صرف وقتی علم، حالات
و واقعات کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ دور اندیشی سے کام نہیں لیتے۔ یاد رکھنا
چاہئے کہ آپ نے آنے والی زندگی کے بہت سارے سال کیرئیر کی تکمیل میں صرف
کرنے ہیں تو شروع سے ہی دماغ میں راستہ واضح ہونا لازمی ہے جناب۔ اگر فلاں
فلاں مشکل سامنے آ گئی تو کیسے حل کریں گے؟ پہلے اپنے آپ کو سچائی کے ساتھ،
حقیقت پسندانہ طور پر وضاحت دیتے قائل کریں۔اپنی فیملی اور قریبی احباب سے
مشورہ کریں۔
|
|
2۔ کیا آپ کی کیرئیر لائن دوسرں کے لیے بھی
فائدہ مند ثابت ہوگی؟
جہاں یہ سوچنا ضروری کہ ہماری صلاحیتوں کے مطابق ہمارا راستہ ہو وہیں یہ
بھی سوچیں کہ کیا وہ دوسروں ، خاص کر اپنوں کے لیے مفید ہے؟ کیا لوگ دلی
طور پر آپ کو سراہیں گے کہ آپ ان کے لیے بھی مفید ثابت ہو رہے ہیں، اس سے
ان کوآپ کی مفت خدمات حاصل ہوں۔ آپ کا کام ان کے لیے فخر کا مقام ہو۔ کیا
اس سے آپ ان کی مالی واخلاقی مدد کر سکتے ہیں۔ شروع میں نہ سہی مگر کچھ
سالوں بعد کیا آپ اتنا اچھا کما سکتے ہیں کہ آپ خوش دلی سے دینے والا ہاتھ
بن جائیں؟
3۔ کیا آپ کی کیرئیر لائن مثبت طور پر یاد
رکھے جانے کے قابل ہے؟
ہم تمام اچھے مشہور لوگوں کو اس لیے یاد رکھتے ہیں کہ انہوں نے کچھ ایسا
کمال کا کیا ہوتا ہے جو انسانیت کے لیے آسانی و بھلائی کا درجہ رکھتا ہے۔
کیا آپ ایسا نہیں چاہتے کہ آپ کی کیرئیر کا منتخب کردہ رستہ ایسا ہو جو آپ
کو زبردست و بہترین پہچان دے؟ لوگ آپ کو آپ کے بہترین کام کی وجہ سے جانیں،
عزت و احترام کریں۔ آپ کا خاندان، دوست، احباب آپ کے ساتھ تعلق میں خوشی
محسوس کریں۔ اس سے آپ خود کو اندرونی طور پر ہمیشہ حوصلہ افزا محسوس کریں
گے۔ آپ کا کام آپ کی مثبت پہچان بن جائے، اسی حوالے سے آپ احتراماً یاد
رکھیں جا سکیں۔
4۔ کیا آپ مستقل مزاجی سے اپنے اس کیرئیر
کے راستے پر رہ سکتے ہیں؟
آپ کے اندر شوق کتنا ہے؟ نیا نیا یا صرف وقتی ابال تو نہیں؟ کیونکہ آپ اپنے
کیرئیر میں اسی وقت کامیاب ہو سکتے جب آپ جلد بازی نہ کریں، صبر وتحمل کے
ساتھ اپنی کیرئیر لائن ساتھ جڑے رہیں۔ ساتھ ساتھ نظم وضبط کا مظاہرہ کرنا
پڑتا ہے صاحب۔ یہ نہیں کہ فوری نتیجہ نظر نہ آئے تو چھوڑ چھاڑ کر کسی اور
راستے پر چل دیے۔ مستقل مزاجی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو اپنا کام
کرتے مزہ آتا ہو، پوری دلجمعی سے، توجہ سے کرتے ہوں، وقت گزرنے کا احساس تک
نہ ہو۔
|
|
5۔ کیا میرا کیرئیر مرنے کے بعد بھی زندہ ِجاوید
رہے گا؟
اپنے آپ سے یہ سوال کرنا بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔ کیا آپ اپنے کام کی
بدولت کچھ ایسا شروع کر سکتے ہیں جو آپ کے نہ ہونے پر بھی دوسرں کو فائدہ
دیتا رہے؟ آپ اپنی زندگی میں دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنے کام کو ایسا
سیٹ کریں کہ جس سے آپ کی نسلوں تک کو فائدہ ہو۔ آپ کا نام و پہچان آپ کے
جانے کے بعد بھی جگماتا رہے۔ لوگ دعا گو رہیں.
تو دوستو، میں نے ان اہم سوالوں کو مختصراً بیان کر کے سمجھانے کی کوشش کی
ہے ، جب آپ ان پر غوروفکر کریں گے تو مزید پہلو بھی ذرا کھل کر آپ کے سامنے
آئیں گے۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہ بالکل ضروری نہیں کہ آپ فوراً اپنے من چاہے
کیرئیر میں ڈائیرکٹ آ جائیں ، کیا پتا آپ کو دوسرے مختلف پیشوں و راستوں سے
ہو کر آنا پڑے، کوئی نئی تعلیم و ہنر سیکھنا پڑے، کسی دوسرے شہر یا ملک
وقتی ہجرت کرنی پڑے ، اس لیے گھبرانا نہیں، یہ سوالات خود سے کرتے جائیں بس،
سچی طلب رکھتے کوشش کرتے رہیں گے تو اپنے اچھے وقت پر ضرور اپنے ذوق وشوق
والے کیرئیر میں آ جائیں گے۔ انشااللہ۔ اور ہاں ایک آخری بات کہ یہ تو
بالکل بھی نہیں سوچنا کہ اب عمر بہت ہو چکی ، بہت ناکامیاں ہو چکیں ، بہت
تھکن ہو گئی، وغیرہ وغیرہ۔ اس فقرے کو پلے باندھ لیں کہ
Never Stop Dreaming and Trying, Life Can Go From Zero To One Hundred
Real Quick.
تحریر : میاں جمشید
لکھاری ، زندگی کے مشکل حالات کا مسکرا کر مقابلہ کرنے کے ساتھ رسک لینے
اور ہمت سے آگے بڑھتے رہنے پر یقین رکھتے ہیں۔ کچھ نیا و منفرد کرنے اور
سیکھنے سکھانے کا شوق بھی ہمیشہ ساتھ ساتھ رہا ہے اسی لئے اپنی پیشہ ورانہ
ذمہ داری کے ساتھ ساتھ مختلف معاشرتی موضوعات پر اصلاحی اور حوصلہ افزاء
مضامین لکھتے ہیں۔ اسی حوالہ سے ایک کتاب " حوصلہ کا گھونسلہ" کے مصنف بھی
ہیں. ان سے فیس بک آئی ڈی jamshades پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ |