آج کل کچھ ایسا حال ہے کہ،،،زمانے کے انداز کچھ یوں بدل
گئے ،،،کہ
جو تھے کمزور وہ آگے نکل گئے،،،
انسان بھی موسم کی طرح بدلتا ہے،،،انداز بدلتا ہے،،،جو ایسا نہیں کرتا،،،
وہ پیچھے رہ جاتا ہے،،،اور زمانہ آگے بڑھ جاتا ہے،،،کہتے ہیں کہ اگر آپ
ٹریفک کے ساتھ اپنی گاڑی کی رفتار کو ہم آہنگ کر لو ،،،تو ایکسیڈنٹ کا
خدشہ کم سے کم ہو جاتا ہے،،،
اسی طرح موسم کے حساب سے لباس اور خوراک بدل لو،،،تو بیمار ہونے کا،،
خدشہ کم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح اگر ٹریفک کانسٹبل کو سوکا نوٹ اور سرجنٹ کو پانچ سو کا نوٹ
دے دو۔تو چالان ناپید ہو جاتا ہے،،بلکہ دونوں آپ کو ایسا سیلیوٹ ماریں
گے،،،جیسے آپ ایس ایس پی پولیس ہوں۔۔۔
اسی طرح اگر آپ دفتر میں ملازم ہیں،،،تو باس کو دیکھ کر آپ ذات،،،پات
زبان بدلتے رہیے،،،آپ باس کی آنکھ کا تارا اور باس کا لاج دلارا رہیں گے،،
مطلب باس اگر پٹھان ہیں،تو آپ بھی نام سے قریشی ہٹا کر خان لگا لیجئے
اگر وہ انصاری ہے تو آپ بھی انصاری لگا لیجئے،،،
وہ جیسا بھی فضول لباس پہنے،،،آپ اس کی تفلید کیجئے،،،اور،،،روزانہ
چار کے جی جھوٹی تعریف کیجئے،،،
ہاں اگر آپ کا باس نہیں ہے،،،بلکہ ‘‘آپ کی‘‘ باس ہے،،،تو لباس کی تقلید
میں ذرا احتیاط کیجئےگا۔ورنہ آپ بلو رانی لگو گے،،،
باقی ان کی تعریف میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیے گا،،،خاص کر ان کی عمر کم
سے کم گیارہ سال کم بتائیے گا۔
بیٹی ہو تو کہیئے میں سمجھا آپ کی بہن ہے،،،بلکہ یوں بھی کہہ سکتےہیں
ارے!!! سچی یہ آپ کے بچے ہیں،،میں توآپ کو بالکل غیر شادی شدہ سمجھ
رہا تھا،،،لگتا ہے آپ نے بہت چھوٹی عمر میں ہی شادی کرلی ہوگی،،،یا،،، کروا
دی گئی ہوگی،،،
اگر آپ شادی شدہ ہیں،،،اور چاہتے ہیں کہ آپ کی بچی کچی عزت قائم رہے،،اور
کوئی بھی آپ کو حکومتِ وقت کی طرح ہر روز طعنے نہ دے،،،
تو اپنی بیوی سے ذیادہ اپنی ساس کا خیال رکھیے،جب ہائی کمانڈ سے آپ کے
ریلیشن ٹھیک ہوں گے،تو کوئی یہ نہیں کہے گا کہ آپ اور اسٹیبلش منٹ اک
پیج پر نہیں ہیں،،،
آپ نے کبھی بھی ساس پر یہ ظاہر نہیں کرنا،کہ وہ کتنی زہر ہے آپ کی نظر میں
ورنہ آپ کا وہ حشر ہو گا،،،بات تو عجیب ہے مگر ہے سچ،کہ شادی شدہ انسان
نہ ہی گھر کا،،،نہ ہی دفتر کا۔۔
اور اگر آپ اک غریب سے معمولی سے انسان ہیں تو میری طرح بے فکر ہو کر زندگی
گزارئیے،،،کیونکہ اس ملک میں
سکون،،،عزت،،،دولت،،،شہرت،،،بجلی،،،پانی،،دوائی
اور سویرے ہم جیسوں کے نصیبوں میں نہیں،،،
|