ٹرمپ کی دھمکیاں اور پاکستان کا مؤقف

امریکی صدر نے سال نو پر ایک بار پھر پاکستان کو سخت الفاظ میں دھمکی دی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ امریکی امداد کا ذکر بھی کر ڈالا کہ ہم نے پاکستان کو اتنی امداد دی ہے اور اس کے باوجود پاکستان نے دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے ۔ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے حکمران دنیا بھر میں پاکستان کی صحیح تصویر پیش کرنے میں ناکام رہے دنیا کو باور کروانا ضروری تا کہ دہشت گردی میں پاکستان نے سب سے زیادہ جانیں گنوائیں ہیں اور ابھی تک پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے ہم تو خود دہشت گردی کا شکار ہیں ہم کیسے دہشت گردوں کو پناہ فراہم کر سکتے ہیں۔ٹرمپ کی اس دھمکی کے بعد تمام ریاستی ادارے ،سول اور فوجی قیادت ایک ہو کر ٹرمپ کی دھمکی کا جواب دے رہے ہیں امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور سخت الفاظ میں مزہمت کی گئی ایسا پہلی بار ہوا ہے ان دھمکیوں کے بعد پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے تا کہ امریکہ تک یہ پیغام پہنچ جائے کہ پاکستان پہلے اپنے ملک کی سلامتی کو دیکھے گا اس کے علاوہ ٹرمپ کی دھمکی سے عوام میں بھی غم و غصہ پایا جاتا ہے ٹرمپ کی دھمکی کے فوراً بعد غیور قوم نے ٹرمپ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا اور ملک کے قریہ قریہ شہر شہر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے پاکستان کے دشمن جان لیں کہ پاکستانی عوام پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت کے لئے اپنی سول اور فوجی قیادت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔

ٹرمپ کی یہ پہلی دھمکی نہیں ہے اس سے پہلے بھی وہ پاکستان کو دھمکیاں دیتا رہتا ہے لیکن اس کی ہر دھمکی کے جواب میں پاکستان کا مؤقف پہلے سے سخت ہوتا ہے اور بار بار امریکہـ" ڈو مور" کے جواب میں پاکستان "نو مور" کا جواب دیتا ہے اور دیتا رہے گا سمجھ سے بالا تر ہے کہ امریکی اور افغانی فوج مل کر بھی ابھی تک افغانستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی جدید اسلحہ سے لیس امریکی فوج ابھی تک دہشت گردوں سے افغانستان کی زمین کو آزادی دلانے میں ناکام ہے افغانستان کے کئی علاقوں پر ابھی بھی دہشت گردوں کا قبضہ ہے ٹرمپ پاکستان کو مزید ڈو مور کی بجائے اپنی پوری توجہ افغانستان میں دے تو کامیابی بھی نصیب ہو ہم نے اپنے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا ہے ابھی حال ہی میں جو دہشت گردی پاکستان میں ہوئی ہے اس میں افغانستان کی سر زمین استعمال کی گئی ہے جس کے ثبوت پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے پاس ہیں۔

ٹرمپ کی پالیسیوں سے پہلے ہی کئی ممالک جنگ کی زد میں ہیں کیا ٹرمپ پوری دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ٹرمپ کی بے وقوفیاں نہ صرف دنیا کے امن و مان کے لئے خطرہ ہیں بلکہ اس کا براہ راست اثر امریکہ پر بھی پڑے گا ٹرمپ ایک سپر پاور ملک کا صدر ہے اسے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیئے پاکستان کو اگر امداد دی گئی ہے تو پاکستان نے بھی امریکہ کا بھر پور ساتھ دیا ہے اب کیوں کہ امریکہ کا رحجان بھارت کی طرف ہو گیا ہے جو ہمارا ازلی دشمن ہے اور رہے گا وہ اس صورت حال سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا کیونکہ وہ پاکستان کو خوشحال ہوتا ہوا نہیں دے سکتا ۔اس کی بڑی وجہ سی پیک بھی ہے جو یقیناً امریکہ اور بھارت کو کھٹک رہا ہے لیکن ٹرمپ کے بیان میں چین نے بھی کھل کر پاکستان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے ہمیں اپنے اس دوست کی دوستی پر ہمیشہ سے ناز ہے اور رہے گا جب سے پاکستان میں سی پیک کا منصوبہ شروع ہوا ہے تب سے بھارت کنٹرول لائن اور سرحدی علاقوں پر گولہ بھاری کر رہا ہے اس کے علاوہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں بھی ملوث ہے جس کا ثبوت پاکستان کے سیکورٹی ادارے کئی بار دے چکے ہیں۔پاکستان کی حمایت میں ترکی کے صدر نے بھی صدر پاکستان ممنون حسین کو فون پر مکمل تعاون کی یقین دھانی کروائی ہے پاکستان کو اپنے ان دوستوں پر فخر ہے جو مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے ہیں۔

پاکستان بھی امریکہ کی پالیسیوں سے واقف ہو چکا ہے اسی لئے اب امریکہ کو دو ٹوک الفاظ میں جواب دیا جاتا ہے اور ایک آزاد ملک کو ایسا ہی مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے اب وقت آ چکا ہے کہ ہم کسی ملک کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں تا کہ ہم دنیا میں ایک اونچا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوں یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں گے جب ہم معاشی اور دفاعی طور پر مضبوط ہوں گے تبھی ہم دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکیں گے اب ہمیں احساس ہو جانا چاہیئے کہ کون ہمارا دشمن اور کون ہمارا دوست ہے اس فرق کو اب پہچاننے کی ضرورت ہے ۔

ہمیں امریکہ اور باقی دنیا تک اپنی آواز بلند کرنی ہو گی تا کہ لوگ ہمارا مؤقف جان سکیں دشمن ممالک نے جو ہمارا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اسے غلط ثابت کر سکیں پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور انشا اﷲ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آئے گا ہم امن و سلامتی کے قائل ہیں لیکن اگر ہماری سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا چاہے وہ کوئی بھی دشمن ہو ۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1845749 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More