تحریر۔۔ سید کمال حسین شاہ
کس طرح پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ہے ، اس منصوبے کی رفتار تیزی سے بڑھ
رہی ہے ……اس میں 2017-2030 کے منصوبہ سی پیک کے توانائی ، انفراسٹرکچر ،
شاہراؤں ،زرعی ترقی، خصوصی اقتصادی زونز ، ریلوے سمیت متعدد منصو بو ں کی
منظوری دی گئی تھی چین میں مزدوری کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث چین سے 8
کروڑ 50 لاکھ ملازمتوں کو ترقی یافتہ ممالک منتقل کیا جارہا ہے اور پاکستان
کو اس میں سے زیادہ سے زیادہ حصہ سی پیک سے ملے گا ……چین کے سرمایہ کاروں
نے پاکستان میں توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور وہ تھر کے
کوئلے کی طرح مقامی وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے
کہا کہ بجلی نظام میں خرابی دور کرنے ، مرکزی گرڈ کا انفرا اسٹرکچر، پاور
ٹرانسمیشن، تقسیم کار نیٹ ورک اور بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے سرمایہ
کاری کی گئی ہے ۔چین کے توانائی منصوبے جو بڑے پاور پلانٹس پر مشتمل ہیں
پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں مدد فراہم کریں گے ، انفرا اسٹرکچر
ڈویلپمنٹ کے ذریعے پاکستان کو بہت سے فواہد حاصل ہوں گے ، ایس ای زیڈ کی
تعمیر کے ذریعے پاکستان کو وسطی ایشیائی ریاستوں سے جوڑا جائے گا۔غیر ملکی
سرمایہ کاری کے ذریعے ملازمتوں کے مواقع، ملازمین کی اچھی تنخواہیں، بہتر
مارکیٹس، مضبوط زر مبادلہ ھو گا-
زراعت کے شعبے کے لیے اسلام آباد، لاہور اور گوادر میں سبزیوں کے پراسسنگ
پلانٹ بنائے جائیں گے ، جن کی سالانہ پیداوار 2 ہزار ہوگی، 10 ہزار ٹن کی
پیداوار کے حامل پھلوں کے جوس اور جیم کے پلانٹ اور 10 لاکھ ٹن پیداوار
دینے والے ناج کے پراسسنگ پلانٹ بنائے جائیں۔ سالانہ 1 لاکھ پیداوار دینے
والے کاٹن کے پراسسنگ پلانٹ کی تعمیر بھی پہلے مرحلے کی منصوبہ بندی میں
شامل ہے دوسرے مرحلے میں کراچی، لاہور اور ایک دوسرا گوادر میں تعمیر کیے
جائیں گے اور 2026 اور 2030 کے درمیان کراچی، لاہور اور پشاور میں بھی ایک
ایک گودام تعمیر کیا جائے گا۔کھیتوں میں کام کرنے کے لیے ضروری ساز و سامان
جیسے ٹریکٹر، ’پودوں کے مؤثر تحفظ کی مشینری، کم توانائی استعمال کرنے والے
پمپ کے سازوسامان، ڈرپ آبپاشی کے ذریعے فصل اگانے کے نظام کا سازوسامان’
اور فصل کی بوائی اور کٹائی کی مشینری کرائے پر دینے کے لیے ' قائم کیا
جائے گا۔لائیو اسٹاک کی افزائش نسل اور دیگر جدید تقاضوں کو متعارف کرنے
اور آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مشینوں اور سائنسی طریقوں کو
پاکستان میں عام کیا جاے گا سی پیک کا داخلی راستہ اور اہم گیٹ وے ہونے کی
حیثیت سے یہ منصوبہ تجویز کرتا ہے کہ گوادر میں کیمیائی اور ہیوی انڈسٹریز
کی ایک بنیاد تعمیر کی جائے ، جن میں لوہے اور اسٹیل کی صنعت اور
پیٹروکیمیکل کی صنعت شامل ہے ۔
بلوچستان اور خیبر پختونخوا پر مشتمل ہے ان علاقوں کو معدنیات نکالنے کے
حوالے سے ا ہم ہیں ……خصوصاَ کروم کچ دھات، سونا اور ہیرے کے حصول کے لیے ……
اسی طرح سنگ مرمر ہے اور چین پاکستان سے سنگ مرمر خریدنے والا سب سے بڑا
ملک ہے جو ہر سال 80 ہزار ٹن سنگ مرمر خریدتا ہے ۔ 12 سنگ مر مر اور
گرینائٹ کی پروسیسنگ کے کارخانے لگائے جائیں گے ۔پاکستان سیمنٹ کی صلاحیت
سے مالا مال ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مستقبل میں سیمنٹ پراسیس کی
ٹرانسفورمیشن کے لیے چین کے پاس سرمایہ کاری اور تعاون کے بڑے مواقع موجود
ہوں گے ۔کراچی اور اس کی بندرگاہ قریب ہونے کی وجہ سے پاکستان اس خطے میں
پیٹروکیمیکل، لوہے اور اسٹیل کی صنعت، بندرگاہ کی صنعت، انجینیئرنگ مشینری
کی صنعت، تجارتی پروسیسنگ اور آٹو پارٹس تیار کرنے کی صنعت تعمیر کرے '۔
اس میں چین کی پاکستان کے ساتھ فائبر آپٹک کے زمینی لنک…… اور سیف سٹی
پروجیکٹ ا ہمہیں …… ثقافت کی منتقلی کا ذریعہ ہے جس سے مستقبل میں پاکستان
اور چینی ذرائع ابلاغ کا باہمی تعاون پاکستان میں چینی ثقافت اور دونوں
ممالک کے لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہم اور روایتی دوستی کو فروغ
دینے کے لیے فائدہ مند ہوگا۔اس میں ایک ا ہم ساحلی سیاحت' کی صنعت کی ترقی
ہے ۔ جس میں بوٹ ہارف، کروز ہوم پورٹس، نائٹ لائف، سٹی پارکس، عوامی تفریحی
چوکوں، تھیٹرز، گالف کورسز، ہوٹلز اور واٹر اسپورٹس شامل ہے ۔کوسٹل ووکیشن
پروڈکٹس کی ترقی کے لیے اسلامی کلچر، تاریخی کلچر، فوک کلچر اور میرین کلچر
کو یکجا کیا جائے گاچین نے پاکستانی طلبا کو پی ایچ ڈی کے لیے یونیورسٹیوں
میں داخلے دینے کی پیشکش کی ہے ……ریلوے پر آٹھ ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ
کاری سے کراچی تا پشاور ریلوے کے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا جانا ہے
۔قراقرم ہائی وے کی توسیع اور دو اہم شاہراہوں کی تعمیر کے لئے بھی مزید
وقت اور تفصیلات کا فیصلہ……دیامیر بھاشا ڈیم پر چودہ ارب ڈالر کی سرمایہ
کاری ہر چیز میں پاکستان کے ترقی ہو گی…… سی پیک سے ہر صوبے کو پورا حصہ
ملے گا، اقتصادی راہداری کسی کے خلاف سازش نہیں، دنیا کا ہر ملک سی پیک سے
فائدہ اٹھا سکتا ہے ……سی پیک سے پورے خطہ میں خوشحالی آئے گی……یہ اس پورے
خطہ کی ترقی و خوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کرے گی، اقتصادی راہداری سے نہ
صرف دونوں ملکوں بلکہ خطہ کے دوسرے ملکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا……ہ سی پیک
کی طویل مدتی منصوبہ بندی پاک چین تعلقات میں نئی جہت کا شاخسانہ ہے ……دو
طرفہ قیادت کا نقطہء نظر اور عزم خوشحال مستقبل کی نوید ہے ، سی پیک سے
منسلک مختصر منصوبے 2020تک ،درمیانی مدت کے منصوبے 2025اور طویل مدتی
منصوبے 2030تک مکمل کر لئے جائیں گے ……سی پیک کے پہلے فیز میں ان منصوبوں
پر توجہ رہی جن سے فوری نتائج کی توقع تھی۔ ان میں زیادہ تر منصوبے انرجی،
انفراسٹرکچر اور گوادر پورٹ سے متعلق تھے ۔ سی پیک کا آغاز 2013 میں ہوا
اور اس کے روڈ میپ کے مطابق اسکی تکمیل 2030 میں ہونا طے پائی۔ ان مراحل
میں طے شدہ شعبوں پر توجہ رہے گی جن میں انفراسٹکچرسے منسلک رابطہ منصوبے
یعنی کنیکٹوٹی ، انرجی، زراعت اور صنعت میں اشتراک، انڈسٹریل پارکس، سیاحت،
فنانشل سروسز سمیت کئی اور منصوبے بھی شامل ہیں۔ صنعت اور زراعت کے منصوبوں
کے لئے ٹیکس مراعات کا پیکیج بھی ان میں شامل ہے ۔ ایک اہم پیش رفت یہ
سامنے آئی کہ حکومت چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری میں ڈالر کی بجائے
چین کی کرنسی یوآن کو استعمال کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے رہی ہے ۔
زرعی معیشت میں بہتری کے لیے چین کی جانب سے آلات کی فراہمی اولین ترجیح ہے
، اس کے بعد چین کے لیے سنکیانگ کے ٹیکسٹائل خام مال کو استعمال میں لانا
ہے ، جب کہ گارمنٹ اور ویلیو ایڈڈ جیسے شعبوں کو بھی چینی ٹیکنالوجی میں ضم
کرنے جیسے معاملات بھی چین کے لیے اہم ہیں……مقامی صنعت کی بہتری ہے ، خصوصی
طور پر سیمنٹ اور گھریلو استمال کی اشیاء جیسے منصوبے ہیں، جن سے متعلق
منصوبے کے اندر مکمل تفصیلات فراہم کی گئی ہیں……اقتصادی وسعت کے لیے اہم
مرکز کی حیثیت حاصل کرچکا ہے ، جسے بنیادی طور پربلوچستان اور افغانستان سے
قدرتی معدنیات کی منتقلی کے لیے پورٹ جب کہ جنوبی افریقا سے نیوزی لینڈ تک
بحر ہند کے ذریعے وسیع تجارتی مقاصد کے طورپرایک منڈی کی حیثیت سے استعمال
کیا جاسکے گا……یہ ایک حقیقت ہے کہ سی پیک ترقی کے لیے کھلنے والا صرف پہلا
دروازہ ہے ، اب اس دروازے کے ذریعے کیا کچھ داخل ہوتا ہے ، اس کا اندازہ
لگانا مشکل ہے -
اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستانی اور چینی قوم کے شاندار مشترکہ مستقبل کی
ضمانت ہے ، چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی موثر تکمیل سے پاکستان کو
ایشیائی ٹائیگر بننے میں معاونت فراہم کرتا رہے گا،باہمی تعاون اور تبادلوں
کے فروغ میں دونوں اقوام کا فائدہ ہے ……،اس منصوبہ سے پاکستان اور چین کو
بیش بہا فوائد حاصل ہوں گے یہ دونوں طرف کے عوام کا معیار زندگی کو بہتر
بنائے گا۔ راہداری منصوبہ کے حوالے سے فعال مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔
منصوبہ سے خطے میں معاشی شرح نمو اور انفراسٹرکچر کی تعمیروترقی کو فروغ مل
رہا ہے ، یہ ون بیلٹ ون روڈ کا علمبردار منصوبہ ہے جس میں توانائی،
انفراسٹرکچر، صنعتی شعبہ کی تعمیروترقی اور آزادانہ تجارتی زونز کا قیام
شامل ہے ، راہداری منصوبہ چین کی دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ رابطہ
سازی قائم کرے گا، پاکستان اور چین ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں…… |