مُلک میں جمہوریت کے خلاف غیر جمہوری مُفسِدانہ قوتیں (یا جُوج ماجُوج) کیوں متحرک ہیں .؟

بلوچستان میں جوہونے والاہے اِس کے ذمہ دار بھی تو کرپٹ عناصر ہیں؟

بیشک ، مُلک کا مستقبل حقیقی آئینی اور دائمی جمہوری نظام کے تسلسل ہی میں پنہاں ہے مگر آج کسی نے اِس جا نب بھی سنجیدگی سے سوچا اور غور و فکر کیا ہے کہ مُلک میں جمہوریت کے خلاف غیر جمہوری (مُفسِدا نہ )قوتیں/یا جُوج ماجُوج کی طرح کیو ں متحرک ہیں؟ ؟ تو اِس سوال کا جوا ب سِوا ئے صِفر در صِفر کے کچھ نہیں آئے گا کیوں کہ جمہوریت کے لبا دے میں جمہوری پُجاریوں (اشرافیہ )نے جمہوری ثمرات اپنے دامن کے علاوہ عوام الناس تک ایک رتی برا بر بھی منتقل نہیں کئے ہیں۔

اِس میں کوئی دورا ئے نہیں ہے کہ ہما رے جمہوری پُجاریوں نے جمہوریت کی اُوٹ سے کرپشن کو جدید خطوط پر اپنے لئے بے لگام کیا آج تب ہی آف شو ر کمپنیاں اور اقا مے سا منے آئے یوں اِن کے دیکھا دیکھی بلوچستا ن سمیت مُلک کے دیگر صوبوں میں بھی کرپشن اور لوٹ بازی بے لگام ہو ئی ہے تو اِن جمہوری پُجاریوں کو کنٹرول کرنے کے لئے غیر جمہوری(باغیانہ) قوتیں یا جُوج ما جُوج کے ما نند متحرک ہو ئی ہیں۔

آ ج اگر ہما رے جمہوری پنڈٹ صا دق و امین ہوتے تو کیا وجہ ہے؟ کہ کہیں سے مُفسِدانہ ،با غیانہ غیر جمہوری قوتوں کا فتنہ سر اُٹھا تا اور جمہوری ٹھیکیداروں کے لئے مشکل پیدا ہوتی اوراَب یہ اِدھر اُدھر بغلیں جھا نکتے اور اپنے بچا ؤ کے لئے سڑکوں پر نکلنے کی تدبیریں تلاش کرتے اور اپنے گلے پھاڑ پھاڑ کر یہ کہتے پھر تے کہ ’’ مجھے کیوں نکالا؟ یا اِنہیں اور اُسے کیو ں نکالا؟ ۔

بہر کیف ،اِس سے انکار نہیں کہ جمہوریت اور جمہوری روایات کے درپردہ وفاق سے لے کر بلوچستان اور سندھ و پنجا ب اورکے پی کے تک کرپشن کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے اَب اِسے اِسی صورت لگام دی جا سکتی ہے کہ اِس کے خلاف عوام خود اُٹھ کھڑے ہوں یا پھر یہ ذمہ داری جھگڑالو غیرجمہوری قوتیں (یا جُوج ماجُوج) اداکریں ۔

جیسا کہ خیال کیا جارہاہے کہ شریر غیرجمہوری قوتیں اپنا کام کرکے جمہوریت کو ڈی ریل کرنے پر تُلی ہو ئی ہیں ہاں، یہ ٹھیک ہے ، مگر اَب کسی نہ کسی کو تو یہ بیڑا اُٹھا نا تھا عوام نے اپنی کوشش تو نہ کی مگر چلیں غیرجمہوری قوتیں ہی مُلک کو کرپشن سے پا ک کرنے کے لئے اپنا حصہ اِس طرح ڈال رہیں ہیں جو آج لوٹ مار میں مگن جمہوری طاقت کے دعویداروں کو ناگوار گزاررہاہے۔

تاہم ماہِ رواں میں بلوچستان میں وفاق کے زیرسایہ جماعت مسلم لیگ (ن) سے وابستہ وزیراعلی نواب ثنا ء ا ﷲ زہری کے خلاف چودہ ارکان اسمبلی کی جا نب سے حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد جس انداز سے سا منے آئی ہے اِس حوالے سے بیشتر سیاسی تجزیہ کاروں اور تبصرہ نگا روں کا قوی خیال یہ ہے کہ یہ سب غیرجمہوری قوتوں کی بچھا ئی ہو ئی ایک ایسی سیاسی چال ہے جو ما رچ میں ہو نے والے سینیٹ کے الیکشن میں ن لیگ کی حکومت کو قبل ازوقت چلتا کرنے کی سازش کا حصہ ہے جس کی ابتداء بلوچستا ن ہوگی پھر یہ سلسلہ مُلک کے دیگر صوبوں تک پھیل کر اسمبلیاں تحلیل ہو نے پر جا کر ختم ہوگا ۔

کیا شریر، جھگڑالو غیر جمہوری قوتوں یا جُوج ما جُوج جیسی خفیہ طاقت کی پسِ پردہ سازش سے نواب ثنا ء ا ﷲ زہری خود کو منگل کو پیش کی جا نے والی اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد میں بچا پا ئیں گے؟ یہ وہ سوال ہے جو جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے عزا ئم کے سا منے ایک چیلجز بن گیاہے دیکھتے ہیں کہ منگل کے روز کس کی جیت اور کس کی ہار ہوتی ہے اور پھر یہ ہواچل پڑے تو کِدھر جا کر ؟کیا رنگ لاکر تھمتی ہے؟۔

آج حکم ران جماعت ن لیگ کی کرپشن سے کوئی ہے جو واقف نہ ہو؟ مگر پھر بھی اِس کا ایک یہی دعویٰ ہے کہ اِس نے کرپشن سے پاک مُلک کی ترقی اور خوش حالی کی بنیاد رکھ دی ہے پانا مہ اور اقا مہ تو محض اِسے کمزور کرنے اور اگلے متوقعہ الیکشن 2018ء اور سینیٹ کے انتخا بات سے دور رکھنے کے لئے غیر جمہوری قوتوں کی سازش ہے ۔

جبکہ سرگودھا میں ایک جلسہ عام سے ایک بار پھر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ عوام کا فیصلہ پورے پاکستان میں جھو مے گا،لاڈلے کو کہیں منہ چھپا نے کی جگہہ نہیں ملے گی،عوام نوازشریف کو اہل کریں اور آپ نا اہل کریں یہ قبول نہیں، عوام نے سب کے فیصلوں کو مسترد کردیا، نوازشریف نے کرپشن کہاں کی ؟اِس سوال کا جوا ب پانچ ججوں کو دینا پڑے گااِنہیں ہم نہیں چھوڑیں گے‘‘ آج جب اِس قسم کے اشتعال انگیز الفاظ اور جملے مُلک کی اعلیٰ عدلیہ سے اپنی نا اہلی کے آنے والے فیصلے کے خلاف تین بار مُلک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نوازشریف استعمال کررہے ہیں تو پھر سوچیں ایک عام شہری اور سادہ پاکستانی بھی کسی موقع پر اعلیٰ عدلیہ اور دیگر اداروں کے خلاف اِس قسم کی زبان استعمال کرے گا تو پھر مُلک میں یا صورتِ حال پیداہوگی ذرا سوچیں، اگراِس پر بھی نوازشریف اور دیگر کے خلاف بھی غیر جمہوری قوتیں یا جُوج ماجُوج بن کر نہ اُٹھیں تو پھر کون اُٹھے گا؟؟ (ختم شد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 984313 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.