قبلہ اول کی پکار

پچپن میں ایک خاکہ تصویر کی صورت میں دیکھا تھا کہ قرآن پاک اور خانہ کعبہ پر بڑے بڑے ناخن والے پنجے حملہ آوار ہورہے ہیں ،کافی مدت کے بعد امریکی صدرٹرمپ نے قبلہ اول بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا صدرمقام بنانے کا اعلان کر کے اپنے اندر کی آگ جس میں وہ جل رہے تھے کا اظہار کیا ۔صہیونی ریاست نے پہلے بھی ظلم کی چکی یہودیوں کی سرپرستی میں چلائی ہوئی ہے اب کی بار مزید آگ لگا دی ۔امریکی صدر ٹرمپ کا خطرناک اعلان رب کی زمین پہ آگ لگانے کے مترادف ہے ،پہلے ہی رب کی زمین اﷲ والوں کے خون سے رنگین ہے ۔پوری دنیامیں دو ملک ایسے ہیں جو نظریات پہ بنے ہیں ایک تل ابیب (صہیونی ریاست ) اور دوسرا وطن عزیز پاکستان ہے ۔

اولیاء کرام کے گروہ کے ایک سرخیل اسم بامسمیّٰ حضرت میاں ولی الرحمن کھٹانہ مرحوم سابق ممبر صوبائی اسمبلی صوبہ خیبر پختونخواہ نے ایک مرتبہ مرکزی جامع مسجد مانسہرہ کے مرکزی دروازہ پر علماء کرام سے کہا تھاکہ پوری دنیا پر جب خون بہتا ہوا دیکھا جاتا ہے تو تحقیق کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ یہ خون مسلمان کا ہے مسلمان کا بہتا ہوا خون آخر کار رنگ تو لائے گا (ان شاء اﷲ ) کب تک مسلمانوں کا قتلِ عام کیا جاتارہے گا

بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول اور مسلمانوں کی مذہبی میراث ہے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اقدام اسلام دشمنی اور مشرق وسطی میں قیام امن کے عمل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے امریکہ دنیا میں انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے اس فیصلے سے پوری دنیا میں کشیدگی کی اک نئی لہر اٹھے گی اس فیصلے سے ساری دنیا کے مسلمان اس پر سراپا احتجاج ہیں ہم بھی اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔امریکی صدر کا یہ اعلانیہ پوری دنیا کا امن وامان غارت کرنے کے لیے بنیا دہے ،امریکی صدر کے اعلانات وبیانات خود امریکہ میں بد امنی کا ذریعہ بھی بن رہے ہیں ،سلامتی کونسل نے امریکی صدر کے اعلان کے خلاف قرارداد پیش کر کے فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کی اور امریکی صدر کے اس فیصلے کی مذمت کی جو مسلمانوں کے لیے ایک خیر کی بنیاد ہے ۔

مسجد اقصٰی میں تمام انبیاء علیہم السلام نے نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھ کر یہ عملی طور پہ ثابت کر دیاکہ اب یہ مسجد غلامانِ محمد ﷺ کی ہے ۔صہیونی ریاست کا پہلے ہی ناجائز وجود تھا اب مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس پر قبضہ کا اعلان اور بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دینا انتہائی درندگی اور بدامنی کے اسباب ہیں ۔
حکیم الاسلام حضرت مولاناقاری محمد طیب نور اﷲ مرقدہ نے اپنا دکھڑا دربارِ رسالتﷺ میں پیش کیا ،آج بھی وہی حالات ہیں ۔قبلہ اول کی پکار اور معصوم فلسطینیوں کے آنسوؤں کو سامنے رکھتے ہیں آنسوؤں کی برسات میں اس کلام کو لکھا جا رہاہے ، حکیم الاسلام ؒ نے جن حالات کو دیکھ کر کلام پیش کیا یقینا آج فلسطین ہی نہیں بلکہ عالم اسلام میں مسلمانوں کی یہی حالت ہے
؂نبی اکرم شفیع اعظم دکھے دلوں کا پیام لے لو!
تمام دنیا کے ہم ستاے کھڑے ہوے ہیں سلام لے لو!
شکستہ کشتی ہے تیز دھارا نظر سے روپوش ہے کنارا
نہیں ہے کوئی ناخدا ہمارا خبر تو عالی مقام لے لو!
قدم قدم پہ ہے خوف رہزن زمیں بھی دشمن فلک بھی دشمن
زمانہ ہم سے ہواہے بدظن تمہیں محبت سے کام لے لو!
کبھی تقاضاوفا کاہم سے کبھی مذاق جفا ہے ہم سے
تمام دنیاخفاہے ہم سے خبر تو عالی مقام لے لو!
یہ کیسی منزل پہ آگئے ہیں نہ کوئی اپنا نہ ہم کسی کے
تم اپنے دامن میں آج آقا تمام اپنے غلام لے لو!
یہ دل میں ارماں ہے اپنے طیب مزاراقدس پہ جاکے اک دن
سناؤں ان کومیں حال دل کاکہوں میں ان سے سلام لے لو!

آج مسجد اقصی کیلئے فلسطینی عوام کی تحریک بیداری نے ہمارے دل جیت لئے ہیں بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ پیغمبر اسلام ﷺ نے 13برس تک مکہ اور ہجرت کے بعد 17ماہ تک مدینہ منورہ میں مسجد اقصی کا رخ کر کے ہی نمازیں ادا کیں۔ اسلامی شریعت میں توحید کے بعد نماز کا رتبہ سب سے اعلی ہے اور بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرنے کی تلقین اس کی اہمیت کا پتہ دیتی ہے۔

نبی کریمﷺ نے احادیث مبارکہ میں بیت المقدس کے فضائل بیان کئے ہیں۔ یہ وہ پاکیزہ شہر ہے جس کی تعظیم تمام آسمانی مذاہب کی تعلیمات کا اٹوٹ حصہ ہے۔ تمام پیغمبروں نے اس کا اعزاز واکرام کیا۔ یہ وہ شہر ہے جہاں آسمان سے نازل ہونے والی چاروں کتابوں زبور، توریت ، انجیل اور قرآن کریم کی تلاوت کی صدائیں گونجیں۔ اسلام او ربیت المقدس کا رشتہ اٹوٹ ہے۔ یہ نبیوں اورپیغمبروں کی سرزمین ہے۔ یہاں ابراہیم ، اسحاق، یعقوب، یوسف، لوط، داد، سلیمان، صالح،زکریا، یحییٰ اور عیسٰی علیھم السلام سمیت بہت سارے پیغمبروں اور نبیوں نے زندگی گزاری۔ جب مسلمانوں نے بیت القدس فتح کیاتو اس وقت کے عیسائی مذہبی پیشواؤں نے کہا تھا کہ ہم بیت المقدس کی چابیاں صرف خلیفہ المسلمین حضرت عمر بن الخطاب ؓکے حوالے کریں گے۔ مقدس کتابوں میں ان کی ہی خصوصیت اس حوالے سے بیان کی گئی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے مدینہ منورہ سے بیت المقدس پہنچ کر چابیاں وصول کی تھیں۔ تاریخ نے یہ روشن سچائی اپنے صفحات میں محفوظ کر رکھی ہے کہ فاتح بیت المقدس حضرت عمر بن خطاب ؓنے نہ تو وہاں کوئی گرجا گھر منہدم کیا نہ ہی یہودیوں کا عبادت گھر زمین بوس کیا اور نہ ہی کسی اور مذہب کے پیروکاروں کے عبادت گاہ کو کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچایا۔ انہو ں نے عوام کو عبادت گھروں کے حوالے سے آزادی دی۔ بیت المقدس کے باشندوں کیلئے عہد و پیمان تحریر کئے۔ گواہوں کی شہادتیں قلمبند کرائیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاری نے مسلمانوں کے زیر اقتدار اپنی تاریخ کے انتہائی پرسکون ایام بیت المقدس میں گزارے۔فلسطینی عوام کو ایثار، قربانی ، سربلندی اور مستقل مزاجی پر سلام تعظیم پیش کرتے ہیں ۔ آج مسجد اقصی پر حملہ آور ظالم و جابر طاقت قابض ہے۔ یہ سوچ کر ہمارے دل خون کے آنسورونے لگتے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کی بیداری اور شجاعت نے آج ہمارے دل جیت لئے کہ آج تک وہ ظالم وجابر لوگوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ڈٹے ہوئے ہیں ان شاء اﷲ وہ وقت دور نہیں جب بیت المقدس پر آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ یقیناقابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جنہوں نے راہ حق میں جان کے نذرانے پیش کئے۔

ہم ترکی کے مسلمانوں کو بھی اس موقع پر مبارک باد دیتے ہیں بالخصوص ترک صدر محمد طیب اردگان کو کہ جنہوں نے ہر موقع پر مسلمانوں کی آواز بن کر صداء حق کو بلند کیا اور فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنے آپ کو اور اپنی عوام کو پیش کیا اور انصاف پسند تمام انسانوں کو اس موقع پر صداء حق بلند کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ساتھ ہی مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ ایک دن نہیں ہمیشہ کے لیے ایک اور نیک بن کر اپنی آوازکو مضبوط کریں اور مسجد اقصیٰ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھیں اﷲ پاک قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی حفاظت فرمائے اور فلسطین کے مسلمانوں کو آزادی جیسی عظیم نعمت عطا فرمائے (آمین)
 

Qazi Israil
About the Author: Qazi Israil Read More Articles by Qazi Israil: 38 Articles with 38246 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.