آہ۔۔ مؤذنِ مسجدِ نبوی ﷺ شیخ فیصل نعمانؒ

حسیب اعجاز عاشر
مدینہ منورہ کی فضاؤں نے آج پھر ایک ایسی آواز کو رخصت ہوتے دیکھا جس کی بازگشت مسجدِ نبوی ﷺ کے میناروں سے اٹھتی تھی اور دلوں کے نہاں خانوں تک اتر جایا کرتی تھی۔ شیخ فیصل نعمانؒ , وہ نام جو شاید آج کل کی نسل کے لیے محض ایک مؤذن کا نام ہو، مگر حقیقت میں وہ ایک عہد، ایک روایت، ایک امانت کا استعارہ تھا۔
اذان, توحید کا اعلان بھی ہے ، بندگی کی دستک بھی، اور دنیا کی ہنگامہ خیزی میں ربّ کی طرف بلانے والی صدا بھی۔ جسے یہ سعادت نصیب ہو کہ وہ مسجدِ نبوی ﷺ کے مینار سے یہ اعلان کرے، اس کے نصیب میں محض عزت نہیں، بلکہ ابدی نسبت بھی لکھ دی جاتی ہے۔ شیخ فیصل نعمانؒ اسی نسبت کے امین تھے۔ان کا تعلق کسی معمولی خاندان سے نہ تھا۔ یہ وہ گھرانہ تھا جس نے نسل در نسل مسجدِ نبوی ﷺ کی خدمت کو اپنا فخر سمجھا۔ ان کے والد محترمؒ نے نوّے برس سے زائد عمر تک اسی عظیم مسجد میں اذان دی، اور پھر وقت نے اس امانت کو بیٹے کے سپرد کیا۔ یوں گویا مینارِ نبوی ﷺ نے خود ایک آواز سے دوسری آواز کو پہچان لیا۔
سن 2000 میں جب باضابطہ طور پر شیخ فیصل نعمانؒ کو مؤذن مقرر کیا گیا، تو مدینہ کی فضاؤں میں ایک نیا مگر مانوس ارتعاش پیدا ہوا۔ ان کی آواز میں نہ تصنع تھا، نہ بناوٹ، بلکہ ایک ایسی رقت تھی جو دلوں کو جھکا دیتی تھی۔ ان کی اذان سن کر آنکھیں نم ہو جانا کوئی تعجب نہ تھا، کیونکہ وہ آواز نہیں، احساس تھا۔
پچیس برس تک، دن میں پانچ بار، سردی ہو یا گرمی، صحت ہو یا کمزوری، انہوں نے “اللہ اکبر” کہا اور دنیا کی ہر بڑائی کو چھوٹا کر دیا۔ اور پھر وہ وقت,جس کے لیے شاید وہ پوری زندگی تیاری کرتے رہے۔ بسترِ مرگ، کمزور جسم، مگر مضبوط ایمان۔ جب عام انسان دنیا کی باتیں کرتا ہے، جب زبانیں خاموش ہو جاتی ہیں، جب سانسیں ٹوٹتی ہیں, اسی وقت بھی شیخ فیصل نعمانؒ نے اذان دی۔
یہ اذان نہ کیمرے کے لیے تھی، نہ دنیا کے لیے، بلکہ ربّ کے حضور پیش کی جانے والی آخری حاضری تھی۔ یہی وہ اذان تھی جو بعد ازاں دنیا بھر میں وائرل ہوئی، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اذان پہلے ہی آسمانوں میں قبول ہو چکی تھی۔ رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے: “قیامت کے دن مؤذنوں کی گردنیں سب سے بلند ہوں گی۔” اور ایک اور حدیث میں فرمایا: “مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے، وہاں تک کی ہر چیز اس کے حق میں گواہی دے گی۔” سوچئے، مسجدِ نبوی ﷺ کے ستون، اس کے فرش، اس کے مینار، مدینہ کی گلیاں، وہ فضائیں جن میں درود و سلام کی خوشبو بسی ہے, یہ سب شیخ فیصل نعمانؒ کے حق میں گواہ ہوں گی۔
ان کی نمازِ جنازہ فجر کے وقت ادا کی گئی، اور جنت البقیع میں سپردِ خاک کیا گیا۔ جہاں اہلِ بیتؓ، صحابہؓ اور اولیائے کرام آرام فرما ہیں۔ کیا یہ معمولی اعزاز ہے؟ نہیں! یہ تو ربّ کی طرف سے خاموش سندِ قبولیت ہے۔ آج ان کی آواز خاموش ہے، مگر ان کی اذان زندہ ہے۔ آج وہ مینار خاموش ہیں، مگر ان کی بازگشت دلوں میں باقی ہے۔جو اللہ کے نام کو بلند کرتا ہے، اللہ اس کے ذکر کو کبھی مٹنے نہیں دیتا۔ اللہ تعالیٰ شیخ فیصل نعمانؒ کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے، اور ہمیں بھی اذان کی قدر اور نماز کی پابندی نصیب فرمائے۔ آمین۔
Haseeb Ejaz Aashir | 03344076757
Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 154 Articles with 162249 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More