2018عام انتخابات کا سال ہے،پاکستان کا سیاسی منظر نامہ
آئندہ مہینوں میں کیا شکل اختیار کرے گا،اس بارے میں عوام سمیت تمام سیاسی
جماعتیں بے یقینی کا شکار ہیں ،اور ہر کوئی یہ جاننے کو بے تاب ہیں کہ اس
برس پاکستان کی سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور کون سی سیاسی جماعت
2018میں عروج پر رہے گی اور سب سے اہم یہ کہ عمران خان اس سال وزیراعظم بن
پائیں گے یا نہیں ،نواز شریف اپنی سیاسی ساکھ بچانے میں کس حد تک کامیاب
ہونگے ؟یہ وہ اہم پہلو ہیں جن پر سال نوکے آغا زسے قبل ہی مبصرین اور تجزیہ
نگاراپنا اپنا تبصرہ اخبارات اور چینلز پر دیتے دکھائی دے رہے ہیں ایسے میں
ماہر علم نجوم کسی سے پیچھے کیو ں رہیں وہ سال کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے
سیاست نامے اور اہم شخصیات کے بارے میں پیش گوئیاں کررہے ہیں جو اس وقت ہر
کسی کی توجہ سمیٹے ہوئے ہیں۔یہاں یہ واضح کرتی چلوں کہ غیب کا علم اﷲ رب
العزت کے سواکسی اور کے پاس نہیں ہے۔ ستارے اور سیارے اﷲ سبحانہ و تعالیٰ
کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں۔اور ستارہ شناسی محض حساب کتاب پر مشتمل
ایک دنیاوی علم ہے یعنی یہ محض اندازہ اور خیال آرائی ہے اس لیے ماہر علم
نجوم کی حال،ماضی اور مستقبل کے بارے میں پیش گوئیوں کو محض تجزئیہ اور
انداز ِ بیان ہی سمجھا جائے اسے حقیقت نہ سمجھا جائے کیونکہ ہمارا ایمان ہے
کہ ہر کام اﷲ رب العزت کے حکم پر ہوتا ہے اور اس کی اجازت کے بغیر پتابھی
ہلنے سے قاصر ہے ۔اس لیے ماہر علم نجوم سیاست دانوں اور پاکستان کے مستقبل
اور حال کے لیے جو تجزئیہ پیش کر رہے ہیں وہ صرف اپنے علم کی بدولت پیش کر
رہے ہیں لہذا ان کی پیش گوئیوں کو اسی تناظر میں ہی دیکھا جانا چاہیے۔
یہ برس پاکستان کے لیے کیسا ہو گا اس بارے میں ماہر علم نجوم کی پیشن
گوئیوں نے میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے کیونکہ یہ تو سب جانتے ہیں کہ
2017سیاست دانوں اور پاکستانی عوام دونوں ہی کے لیے بہت بھاری سال رہا۔لہذا
2018میں چونکہ الیکشن ہونے ہیں اور ن لیگ کی حکومت نے اپنی مدت پوری کرنی
ہے اس لیے یہ سال پاکستان کے لیے بہت اہم ہے۔ماہر علم نجوم سامعہ خان کہتی
ہیں کہ عمران خان کنگ میکر بن سکتے ہیں مگر کنگ بننے کے ستارے نظر نہیں آ
رہے،عمران خان کے لیے یہ وقت نہایت طاقتور وقت ہے ،ان کا یہ وقت مزید
طاقتور ہونے جا رہا ہے۔اس کے علاوہ سال کے آغازمیں ملک میں مارا ماری کے
خطرات ہیں سیاستدانوں کی آپسی چپقلش ضرور رہے گی لیکن ستمبر کے بعد
افراتفری کی صورتحال ختم ہو جائے گی اور الیکشن ہو گا۔نواز شریف کے بارے
میں سامعہ خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا سیاسی مستقبل بہتر دکھائی نہیں
دے رہا ،2017میں جس طرح ان کی سیاسی ساکھ خراب ہوئی ہے ،کم از کم اس کو
بچانے کے لیے نواز شریف کو ڈھائی سے تین سال درکار ہیں اس لیے رواں سال
نواز شریف اپنی ساکھ بہتر بنانے میں ناکام رہیں گے۔ جس دن نواز شریف نے حلف
اٹھایا اسی دن سے ان کا ستارہ گردش میں ہے اورابھی ان کا ستارہ مستقل ایک
سال تک گردش میں رہے گا اور ساتھ ان کے خاندان کا بھی ستارہ گردش میں رہے
گا۔اس کے علاوہ اس سال زرداری کا ستارہ پہلے سے بہتر ہوا ہے ، کچھ وہ حاصل
کر پائیں گے اور کچھ نہیں۔
ماہر علم الاعداد کنعان چوہدری نے پیشن گوئی کی کہ انفرادی طور پر عمران
خان کا وقت بہت اچھا چل رہا ہے،لیکن آئندہ الیکشن کے بعد اتحادی حکومت ہی
ہو گی ۔2018میں پی ٹی آئی ایک بہتر سیاسی جماعت بن کر سامنے آئے گی ۔ شہباز
شریف حمزہ شہباز ، مریم نواز کا بھی برا وقت چل رہا ہے، انکی پوری فیملی کو
قانونی ، صحت کے حوالے سے مشکلات رہے گی۔آصف زرداری کے مستقبل کے حوالے سے
کنعان چوہدری کا کہنا تھا کہ 20 جون تک آصف زرداری کا برا وقت چل رہا ہے ،
جون کے بعد سے آصف زرداری کابہترین وقت شروع ہوگا،جبکہ بلاول کا اگست 2018
تک اچھا وقت چل رہا ہے ، اگست کے بعد بلاول کو چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے
جبکہ دسمبر 2017 سے پیپلز پارٹی کا کچھ بہتر وقت شروع ہوا ہے ، اس کا یہ
مطلب نہیں کہ پی پی وفاق میں آجائیں گے۔
ماہرعلم نجوم ہمایوں محبوب کا کہنا کہ عمران خان سیاست میں پاور پلیئر ہوں
گے ،عمران خان کے پیچھے پوری دنیا لگ جائیں لیکن ان کی شہرت میں کمی نہیں
آئے گی۔تحریک انصاف کا مئی کے بعد اچھا وقت شروع ہونے جا رہا ہے ،بہت سی
تبدیلیاں آئیں گی۔عمران خان ہیرو ہیں اور رہیں گے اگر شہباز شریف اور عمران
خان میں مقابلہ ہونا ہے تو دونوں کا تعلق برج میزان سے ہے تاہم عمران کا
زائچہ زیادہ مضبوط دکھائی دیتا ہے۔پاکستانی سیاست میں نواز شریف کا کیریئر
نظر نہیں آرہا ، نہیں لگتا حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ پیپلز پارٹی کا
ایسا کوئی خاص مستقبل نہیں لگتا اور زرداری وزیراعظم ہاؤس پہنچ جائیں ایسا
بھی نہیں،2018 میں بلاول سے زیادہ آصفہ زرداری ملکی سیاست میں زیادہ متحرک
ہونگی اور مستقبل میں پی پی کو لیڈ کر سکتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ سال عمران خان کی شادی کے لیے نہایت اہم سال قرار دیا جا
رہا ہے ،ماہر علم نجوم ماموں ،سامعہ خان اور عالیہ نذیر نے 2018کو عمران
خان کی شادی کا سال قرار دیا ہے نجی ٹی وی کے پرواگرم میں گفتگو کے دوران
سامعہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ستارہ سو فیصد ان کی شادی کی نوید
سنا رہا ہے۔پی ٹی آئی والوں کے لیے خوشخبری ہے کہ اب جو بھی بھابھی آئے گی
وہ مستقل آئے گی اور ایک مستحکم تعلق قائم ہو گا،عمران خان کو کسی منصب سے
پہلے دولہا کی شیروانی والی خوشی ضرور ملے گی۔چونکہ ان کی شادی کا وقت
گزشتہ سال10اکتوبر سے شروع ہو چکا ہے اس لئے یہ شادی اس سال کسی بھی وقت ہو
سکتی ہے لیکن اب عمران خا ن کا کوئی سکینڈل نہیں آئے گا اور جو بھی نئی
دلہن ہو گی وہ گھر بسانے والی آئے گی، میں عمران خان سے درخواست کروں گی کہ
اپنی قسمت کے فیصلے کا اعلان کر دیں کیونکہ یہ بہت مبارک گھڑی ہے۔اسی طرح
عالیہ نذیر کا بھی کہنا تھا کہ-18 2017ء کو عمران خان کی شادی کا سال کہا
جا سکتا ہے لیکن اس کیساتھ ہی انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اگرچہ
عمران خان کا ستارہ بہت بڑا ہے مگر شادی کے معاملے میں قسمت ان کا ساتھ
نہیں دیتی۔ میرے نزدیک ان کی شادی اتنی قریب ہے کہ ایسا بھی محسوس ہوتا ہے
کہ شاید ان کی شادی ہو چکی ہے، ہو سکتا ہے کہ ابھی نکاح ہی ہوا ہو۔
یہی نہیں بلکہ سامعہ خا ن نے بلاول بھٹو کے لیے ایسی تہلکہ خیز پیش گوئی کی
ہے جس نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے،سامعہ کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو
زرداری شادی کے معاملے میں عمران خان کے نقش قدم پر چلیں گے۔ان کی بھی خان
صاحب کی طرح ایک سے زائد شادیوں ہیں۔ان کا بھی میرج ہاؤس عمران خان کی طرح
پازیٹو نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے متعلق سعدیہ ارشد نے کہا کہ وہ ہیرو
ہیں اور رہیں گے، عمران خان نے ایک سوئی ہوئی قوم کو جگا کر ایسا کام کر
دیا ہے کہ اب انہیں وزیراعظم کی سیٹ ملے یا نہ ملے ان کا رتبہ اس سے بڑھ
گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر میاں شہباز شریف اور عمران خاں کے درمیان
انتخابات میں مقابلہ ہوتا ہے تو اس صورت میں کیونکہ دونوں برج میزان سے
تعلق رکھتے ہیں لیکن عمران خان کا زائچہ زیادہ نظر آ رہا ہے۔ نئے سال میں
ایسے لوگ احتسابی شکنجے میں آئیں گے جن کا پہلے کبھی احتساب نہیں کیا
گیا۔پہلے 6 ماہ میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا جبکہ عدلیہ کا کردار مزید مضبوط
ہوگا اور وہ فیصلے آئیں گے جس کا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا ۔
صاحبزادہ مصور علی زنجانی نے کہا کہ نئے سال میں ملک انشا اﷲ ترقی کی راہ
پر گامزن ہوگا۔
روزنامہ انصاف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہرت یافتہ آسٹرولوجسٹ سید انتظار
علی زنجانی کا کہنا تھا کہ پیر کے دن سے شروع ہونے والا یہ سال انتہائی
اہمیت کا حامل ہوگا۔ پیر قمر سے منسوب ہے جبکہ قمر کا تعلق دھرتی اور ماں
سے ہے یوں بنیادی طور پر 2018’’دھرتی ماں‘‘ کا سال ہے۔جس طرح 1965اور
1971میں عوام کا جذبہ ابھرا تھا ،اسی طرح 2018میں بھی عوام میں محبت کا
جذبہ ابھرے گا۔اس طرح نیا سال عوام کا سال ہوگا۔ اس سال عدلیہ کی جانب سے
ایسے لوگ شکنجے میں آئیں گے جو اس سے قبل کبھی احتساب کی زد میں نہیں آسکے
تھے اگرچہ 2018 الیکشن کا سال ہے تاہم بعض سیاسی قوتیں ’’انتخاب سے قبل
احتساب اور انقلاب‘‘ کا نعرہ لگاسکتی ہیں۔ جیسا کہ میں پہلے بھی عرض کر چکا
ہوں کہ رواں سال عوامی سال ہوگا کیونکہ اس سال عوام کے فلاح و بہبود کے کئی
منصوبوں پر کام ہوگا۔عوام مسائل حل ہونگے اسی طرح ملک میں پانی کے بحران پر
قابو پایا جائے گا اور ڈیم تعمیر ہونگے۔اس کے علاوہ دودھ کے موجودہ مسائل
بھی حل ہونگے۔ نواز شریف بطور قائد کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اپنی سوانح
عمری بھی لکھیں گے اور کامیابیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی بھی کریں گے۔
الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا میں ایسا تھنک ٹینک ابھرے گا جو وطن کی محبت کو
اجاگر کرے گا۔ اس سال انتخابات ہوں گے لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران
خان کا وزیراعظم بننے کا امکان کم ہے بہرحال ان کی مقبولیت میں کوئی کمی
نہیں آئے گی۔ عمران خان کی دولت و شہرت میں اضافہ ہو گا،مگر یہ سب کچھ ہونے
کے باوجود پانی کا گلاس بھرے گا نہیں۔یعنی سارے اسباب ہونگے اور انتخابی
مہم کے دوران یوں محسوس ہو گا کہ اب اقتدارتحریک انصاف کو ہی ملے گا۔تاہم
وزارت عظمی خان سے دور رہے گی۔ اب اقتدار میں نواز شریف کا سیاسی مستقبل
نہیں ہے اس کے علاوہ میاں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے امکانات موجود
ہیں، نیز 2018پیپلز پارٹی کی سیاسی بقا کا سال ہے تمام تر رکاوٹوں اور
مختلف مخالف الائنس بننے کے باوجود پیپلز پارٹی اگلے الیکشن میں سندھ میں
خاصی سیٹیں حاصل کر لے گی تاہم باقی دیگر صوبوں میں پیپلز پارٹی کو برائے
نام نشستیں حاصل ہو سکیں گی ۔پیپلز پارٹی کو اگلے الیکشن کی بجائے2023کے
جنرل الیکشن پر فوکس کرنا چاہیے۔کیونکہ اس برس اس کے ستارے خاصے گردش میں۔
ایم کیو ایم الطاف کا اس برس بھی سورج طلوع نہیں ہو گا۔اورجہاں تک بات ہے
کیو ایم پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی کی تو ڈاکٹر فاروق ستار کے مقابلے
میں مصطفی کمال کا زائچہ زیادہ مضبوط ہے۔اس کے علاوہ آرمی چیف قمر باجوہ
پاکستان کے لیے خوش بختی کی علامت ہیں ان کے دور میں ملک میں مزید بہتری
آئے گی۔2018غیر معمولی آئینی تبدیلیوں کا سال بھی ہو گا۔1973کے بعد پہلی
بارپاکستان کے آئین میں ریکارڈ تبدیلیاں متوقع ہیں تاہم یہ تبدیلیاں مثبت
ہوں گی۔ رواں سال کے پہلے تین مہینے ملکی حالات کے لئے زیادہ موافق نہیں
ہیں،جنرل الیکشن وقت مقررہ پر نہیں ہوں گے۔بلکہ چند ماہ آگے بڑھ جائیں
گے،اس کے بعد مئی تا اکتوبر(یہ چھ ماہ)پاکستان کی سیاست کے لیے نہایت اہم
ہوں گے۔کیونکہ اس عرصہ میں پاکستان کو لاحق بیرونی خطرات بڑھ سکتے ہیں اور
دشمن ممالک کی طرف سے سرجیکل سڑائیک کا خطرہ ہے۔اس مہم جوئی کے لیے امریکہ
،بھارت اور افغانستان ایک ہو جائیں گے۔یوں فوج کی ذمہ داریاں بڑھ جائیں
گی۔ایسی صورت حال میں سوائے غداروں کے تمام پارٹیاں اور عوام آپس کے
اختلافات بھلا کر ایک ہو جائیں گی اور پاک فوج ممکنہ سرجیکل سٹرائیک کا منہ
توڑ جواب دے گی اور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہو جائے گی۔اس سال انصاف کی جھلک
دکھائی دے گی،پاکستان کے حالات دن بہ دن بہتری کی طرف جائیں گے،اسے ہم
تعمیر و ترقی کا سال بھی کہیں گے ،بڑے بڑے اور اہم منصوبوں پر کام ہو
گا۔دہشت گردی ختم ہو جائے گی،نیز قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے وزراء کے
شاہی اخراجات میں کمی ہو گئی۔کرپٹ بیوروکریسی اور کرپشن کا خاتمہ ہو
گا۔پاکستان میں الیکشن وقت مقررہ پر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔اس کے علاوہ
گلوبل تبدیلیاں رونما ہوں گی ،دنیا تیسری جنگ کی طرف بڑھے گی۔آخر میں میں
آپ کے اخبار کے توسط سے حکام بالا کو ایک رائے دینا چاہتا ہوں ۔آ ج کل پورے
پاکستان میں ملاوٹ شدہ دودھ عام ہے اور خالص دودھ ناپید ہو چکا ہے اس حوالے
سے میں یہ رائے دینا چاہتا ہوں چونکہ پاکستان کا بارڈر ہمسایہ ملک بھارت
اور افغانستان سے ملتا ہے،لہذا بارڈر کے نزدیک نزدیک ڈیری فارم بنائے جائیں
تاکہ وہاں رہنے والوں لوگ گوشت اور دودھ سے استفادہ حاصل کریں اور پورے ملک
میں دودھ کی پیداوار بڑھے،اس سے ایک اور فائدہ بھی ہو گا وہ یہ کہ اس طرح
بھارت ایل او سی پر فائرنگ نہیں کر پائے گا کیونکہ بارڈر سے اس پار گائیں
ہو ں گی اور وہ گائے کو مقدس سمجھتے ہیں اس طرح فائرنگ میں کمی ہو گی۔
مقبول آسٹرولوجر عبداﷲ شوکت چوہدری عرف ماموں نے 2018کو گزرے سال سے زیادہ
مختلف قرار نہیں دیا ۔ان کا کہنا ہے کہ جون2015سے لے کر2017تک ڈھائی برس کے
عرصے میں پاکستان لگن سے گزرا ہے یہ اچھا شگون نہیں ہوتا ۔یہی وجہ ہے کہ اس
عرصے کے دوران ملک میں سیاسی عدم استحکام اور افراتفری دیکھنے میں آتی
رہی۔البتہ اچھی بات یہ ہے کہ اس لگن نے دسمبر 2017میں پاکستان کی جان
چھوڑدی ہے ۔لہذااس سال پاکستان میں امن و امان اور معیشت کے لحاظ سے بہتری
آئے گی تاہم سیاسی افراتفری برقرار رہے گی،نواز شریف کی تحریک میں تیزی آئے
گی ،لیکن جس طرح کا این آر او سابق وزیراعظم چاہتے ہیں،وہ ملنے کا امکان
نہیں۔وہ جیل بھی جا سکتے ہیں تاہم قید کا عرصہ طویل نہیں ہو گا۔دوسری جانب
2018میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مزید مضبوط ہو جائیں گے ۔تاہم آئندہ
الیکشن میں بھی ان کی پارٹی کو زیادہ سیٹیں نہیں ملیں گی اور نا ہی عمران
خان کی وزیراعظم بننے کی خواہش پوری ہو گی۔الیکشن بھی وقت مقررہ پر ہوتے
ہوئے دکھائی نہیں دے رہے۔البتہ اس سال کے آخر میں الیکشن متوقع ہیں اور اگر
پھر بھی الیکشن نہیں ہوتے تو اگلے سال 2019میں ہی انتخابات کا انعقاد ممکن
ہے۔
ماہر علم نجوم‘ علم الاعداد‘ علم الاسماء اور دست شناس یٰسین وٹو نے سالِ
نو کی پیشگوئیاں کرتے ہوئے کہا ہے حسنِ اتفاق ہے اور مشیت ایزدی بھی کہ سال
2018ء کا آغاز سوموار سے ہے جس کا منفرد عدد 7 اور پاکستان کا لکی عدد بھی
7 ہے اور 2018ء کا اپنا عدد 2 ہے۔ یہ سیارہ قمر کا بھی عدد ہے اور حکومت/
شہرت اور عروج سے متعلق ہے۔ لہٰذا اس سال ملک میں ان عوامل کی دوڑ رہے گی۔
برسبیل تذکرہ‘ جنرل قمر جاوید باجوہ کی تاریخ پیدائش کے حساب سے ان کا ذاتی
عدد 2 ہے اور ان کا لکی نمبر بھی 2 ہے لہٰذا قوی امکان ہے کہ جنرل باجوہ کو
حکومت‘ شہرت اور عروج کے مدارج میں دسترس حاصل رہے گی تاہم یہ صورتحال بہتر
ہو گی کیونکہ 2 کا عدد ایمانداری‘ یقین اور اعتماد سے منسلک ہے۔ مجموعی طور
پر پاکستان کا مستقبل تابناک ہے مگر 2018ء میں کوئی بڑا انقلاب ممکن نہیں۔
زہرہ کا عروج 2007ء سے جاری ہے جو 2020ء تک رہے گا لہٰذا پاکستان میں سیاسی
عدم استحکام‘ مہنگائی‘ خلفشار اور بے یقینی کی کیفیت اس سال بھی موجود رہے
گی۔ ن لیگ اگر اس سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت بچا گئی تو الیکشن 2018ء
میں ان کو اقتدار سے باہر رکھنا ناممکن ہو گا۔ نواز شریف اپنی قسمت کے سر
پر ایک دفعہ پھر بچ جائیں گے مگر اقتدار سے دوری مقدر ہے۔ شہباز شریف کی
شخصیت اور کردار میں بڑھوتری واضح ہے۔ ان کا برج میزان اور نام کا عدد 5 ہے
جو کہ متوازن‘ مضبوط اور انقلابی عدد ہے۔ ان پر کوئی فوجداری کارروائی ہوتی
نظر نہیں آ رہی تاہم انکا اقتدار میں آنا خارج از امکان نہیں۔ عمران خان
بھی برج میزان ہیں مگر ان کے نام کا عدد 4 ہے۔ شہرت‘ حیثیت ارو قوت میں تو
اضافہ ہو گا مگر اقتدار کا ہما ان کے سر پر بیٹھتا نظر نہیں آ رہا۔ ان کا
اقتدار تو امر محال ہے مگر ان کی جماعت کی پوزیشن بہتر ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
علم الاعداد کے حساب سے زرداری پی پی پر بھاری ہیں۔ بلاول کا کردار بڑھنے
سے پی پی کا کردار بڑھ سکتا ہے۔ 2018ء میں پی پی سندھ کی اکلوتی دعویدار
نہیں رہے گی۔ کئی دوسرے حقوق مانگنے آن کھڑے ہوں گے۔ زہرہ کے چوتھے گھر میں
ہونے کے سبب مذہبی جماعتوں کا سیاسی کردار بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ فضل الرحمن
اور سراج الحق متحرک رہیں گے اور بہتر فعال کارکردگی سامنے لائیں گے۔ ان کے
اعداد عمران خان کے اعداد کے برخلاف ہیں۔ لہٰذا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔2018ء
الطاف حسین کے لئے مشکل سال ہے‘ ان کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مشرف کا
سیاسی کردار ختم ہو چکا ہے تاہم ان کو بچنے کے مواقع میسر رہیں گے۔ چودھری
برادران کا متحرک ہونا واضح ہے۔ اقتدار تو شاید نہ ملے مگر اقتدار کی
راہداریوں تک پہنچ ضرور ہو گی۔ مریم نواز عوامی عہدے پر آ سکتی ہیں تاہم
حمزہ شہباز کی شخصیت اتنی واضح سامنے نہیں آ رہی۔ انڈیا اور پاکستان کے
تعلقات گرمی سردی کا شکار رہیں گے۔ تجارت بھی جاری رہے گی اور جھڑپیں بھی
مگر جنگ کا کوئی امکان نہیں۔ کشمیر کا مسئلہ 2020ء تک سلگتا رہے گا اور اسی
کے سبب 2020ء میں جنگ تک نوبت جا سکتی ہے۔ پاکستان میں بیرونی مداخلت بڑھتی
ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ عالمی طاقتوں سے معاملات خراب ہو سکتے ہیں تاہم
ہمسایوں سے معاملات بہتر ہوں گے۔ ایران‘ ترکی اور چین کا کردار بڑھتا
دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان اپنے عدد کے حساب سے اس سال بھی کھیل اور فنون
لطیفہ سے دور رہے گا۔ دہشت گردی میں کمی ہو گی مگر بے یقینی کی فضا برقرار
رہے گی۔ سرحدی اور ساحلی علاقوں میں عدم اطمینان دکھائی دے گا۔ اس سال کرپٹ
افراد کے خلاف گھیرا تنگ ہوگا جبکہ پاکستان امریکا کے سامنے اپنی خود
مختاری کے حوالے سے ڈٹ کے مقابلہ کرتے نظر آئے گا۔ اس سال الیکشن ہونے کے
قوی امکانات ہیں۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے امکانات نہیں تاہم ان کی
مقبولیت میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ نوازشریف کا اقتدار کی سیاست میں کوئی
مستقبل نہیں، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کو خارج از امکان قرارنہیں دیا
جاسکتا۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ پاکستان کے لیے خوش بختی کی علامت ہیں ان
کے دور میں ملک مزید بہتری کی جانب جائے گا۔
اگر ماہر علم نجوم کی پیش گوئیوں کو دکھا جائے تو اس سال بہت کچھ اچھا ہونے
کا امکان ہے ،یہ تو سچ ہے کہ اگر اچھے کی امید کی جائے تو سب اچھا ہی
ہوتاہے۔مگر یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ آنے والے وقت میں پاکستان کے
حالات کس حد تک بہتری کی طرف جائیں گے اور کس سیاسی جماعت کا ستارہ چمکے
گا؟ |