تحریر: شاہین اختر
ٹلر کا ایک مشیر پراپیگنڈا کا کہنا یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو اور اتنی بار
بولو کہ لوگوں کو سچ لگنے لگ جائے یہی فارمولا میڈیا وار یا ففتھ جنریشن
وار میں سی آئی اے استعمال کررہی ہے۔ پاکستان پر وہی گھسے پٹے الزامات کی
بوچھاڑ ایک بار پھر سی آئی اے کے موجودہ سربراہ نے کردی ہے۔ جن کی پاکستان
بار بار تردید کرچکا ہے حتیٰ کہ سی آئی اے سابق سربراہ بھی ان الزامات کی
نفی کرچکے ہیں لیکن تمام تر طاقت، وسائل، مالی طاقت اور سیٹلائٹ جاسوسی کی
سہولتوں کے باوجود سی آئی اے افغانستان میں طالبان کو شکست نہیں دے سکی اگر
وہ ایسا کر لیتی تو آج افغانستان میں لاکھوں طالبان بیالیس فیصد علاقے پر
اپنی عملداری قائم کیے ہوئے نہ ہوتے۔ بھلا اتنے بڑے علاقے میں طالبان کی
اپنی حکمرانی ہوتے ہوئے انہیں پاکستان میں چھپنے کی کیا ضرورت ہے؟۔ یقیناً
اس کا جواب نفی میں ہے مگر کتے کی دُم کی طرح پاکستان دشمنی میں سی آئی اے
کی پالیسی اور الزام تراشی اُسی طرح جاری و ساری ہے۔ حالانکہ سچ سورج کی
طرح ہوتا ہے جس کو کبھی چھپایا نہیں جا سکتا مگر اعتراف شکست کے مقابلے میں
آسان کام دوسروں پر الزام تراشی ہے جس کے لئے افغانستان ٹھکانہ اور پاکستان
مسلسل نشانہ بنا ہوا ہے۔ اس تمہید کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکی سی آئی اے
کے سربراہ مائیک پومپیو نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں الزام لگایا ہے کہ
پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے اور ان میں چھپے
دہشت گرد امریکہ کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہم نے پاکستان کو مسائل
پر قابو پانے کیلئے ایک موقع دیا ہے اگر اس نے ایسا نہ کیا تو پھر ہم
امریکہ کا تحفظ کرینگے۔ دریں اثنا چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکھانگ نے
ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہمیشہ کی طرح
ممکنہ امریکی پابندیوں کی صورت میں اپنے برادر ملک پاکستان کے ساتھ ہر طرح
کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان پر لگائے گئے
الزامات مسترد کرتا ہے کیونکہ امریکی الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی
ہیں۔
صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی انتظامیہ تسلسل کے ساتھ یہ الزام دہرائے جا
رہی ہے کہ پاکستان میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے دہشت گردوں کے محفوظ
ٹھکانے ہیں جبکہ پاکستان اسکی دوٹوک تردید کر تے ہوئے چیلنج کر چکا ہے کہ
اگر کہیں ایسے ٹھکانے ہیں تو انکی نشاندہی کی جائے لیکن یہ کام را، سی آئی
اے اور افغان ایجنسی کے ایجنٹ مل کر اور سرتوڑ کوشش کے باوجودابھی تک نہیں
کر سکے۔ جب پاکستان میں ان ٹھکانوں کا کوئی وجود ہی نہیں تو نشاندہی کون
کریگا؟ ان حالات میں سی آئی اے کے سربراہ کا بیان پاکستان کو جارحیت کی
کھلی دھمکی ہے جس کا سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ کی الزام تراشی اور
دھمکیاں دراصل پاکستان کو نشانہ بنانے کی چالیں ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی
کیخلاف دنیا کی خوفناک جنگ لڑی اور بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دیں وہ
دہشت گرد گروپوں کو کیسے پال سکتا ہے یا انہیں محفوظ ٹھکانے فراہم کریگا۔
بھارتی لابی کے زیر اثر امریکہ کی شروع سے ہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان ترقی
نہ کرے، اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو اور خوشحال نہ ہو، اسکی ترقی، خود
انحصاری اور خوشحالی سی پیک منصوبے سے وابستہ ہے۔ امریکہ اور بھارت کو اصل
تکلیف سی پیک سے ہے۔ امریکہ کی طرف سے جارحانہ روئیے کے جواب میں چینی
وزارت خارجہ کے ترجمان کا تازہ بیان نہ صرف حق و صداقت کی تائید ہے بلکہ
پاکستان کیلئے بھی حوصلہ افزا ہے۔ یقین ہے کہ اگر پاکستان پر کوئی مشکل وقت
آیا تو دوست ملک چین ہمارے ساتھ کھڑا ہو گا۔
|