اگر آپ کسی کو اہمیت نہ دیں،،یا،،کسی کی جانب ٹھیک سے
متوجہ نہ ہوں
تو،،،ذرا غور کیجئے گا،،،یا،،،ذرا غور فرمائیے گا،،،سننے کو مل جاتا ہے۔
اگر غلطی سے بھی مرزا صاحب نے کوئی شعر عرض کیا ہو،،،پورے محلے،،،
کی جان کا عذاب بن جاتے ہیں،،،
ہمیں اک زبردست قسم کی ایمرجنسی ہوگئی،،،ہم دوڑتے ہوئے،،،بلکہ،،،ہر
سامنے آتی چیز کو پھلانگتے ہوئے جارہے تھے،،،کہ مرزا صاحب سامنے،،،
آگئے،،،یہ،،،‘‘صاحب‘‘،،،کا لفظ مرزا کو بالکل سوٹ نہیں کرتا،،،جیسے کہ
چکن کڑاہی ہمارے منہ کو بالکل سوٹ نہیں کرتی،،،بقولِ خاص و عام،،،،
ہمارے منہ اور چکن کڑاہی کا کوئی کمبینیشن بنتا ہی نہیں۔۔
خیر آتےہیں اصل قصے کی طرف،،،مرزاصاحب نے کہا،،،واہ،،واہ،،ہم نے بھی
کہا،،،واہ،،،واہ،،،
اصل میں ہماری اک ہی بری عادت ہے،،،کہ ہم لوگوں کی ہاں میں ہاں،،،
نہیں ملا پاتے،،،مگر واہ میں واہ ضرور ملاتے ہیں،،،
ہم بولے،،،مرزا ،،،ایمرجنسی ہے ،،،نہ روکو،،،مگر وہ بولے،،،کلام نہیں
سنا،،،تو
ہماری لاش پر سے گزرکے جاؤ گے،،،اور بولتے ہی ہمارے سامنے سڑک
پر لیٹ گئے،،،
ہماری ادبی زندگی میں ایسے جان لیوا لمحات کم ہی آئے ہیں،،،اک طرف
مرزا کی بظاہر لاش تھی،،،ہماری بے توجہی سے ان کی موت ہوسکتی تھی،،،
اگر ان کا کلام سن لیتے،،،تو اردو ادب کی موت،،،اگر نہ بھی
ہوتی،،،مگر،،،!!!
عزت لٹ سکتی تھی۔۔
ہم ان کی زندہ لاش پر سے کود گئے،،مرزا بھی کوئی کم ہیں کسی سے،،جھٹ
سے بنا بھونکے ہی ہماری پاجامہ نما پتلون کا پائنچہ منہ میں دبوچ لیا،،،!!
اس پر ستم کہ ہم نے بیلٹ نہیں پہنی تھی،،،ہماری پتلون آہستہ آہستہ،،،
فلور بائے فلور نیچے کو سرکنے لگی،،،
اردو ادب کی عزت بچاتے بچاتے ہماری اپنی عزت لٹ سکتی تھی،،،ہم بھی
مرزا صاحب کے ساتھ سڑک پر ہی نیم دراز ہوگئے،،،
مرزا سے بچ نکلنا،،،مشکل ہی نہیں،،،ناممکن ہے،،،مرزا نے ڈائیلوگ بول کے
کلام سنانا شروع کردیا،،
عشق میں ہوئے رسوا تو کیا ہوا
نہیں ہےکوئی اپنا توکیا ہوا
تیرے بزم سے گئے نکل توکیا ہوا
شب کی طرح سیاہ ہے نصیب توکیا ہوا
اک دم سے کالو کے ابا کی آواز آئی،،،ہیں،،،ہمارا ذکرِ خیر کیسے!! ہمارے لیے
کالو کے ابا رحمت بن کے نازل ہوئے تھے،،،
ہم بھاگنے کو تھے،،،پھر سےہماری پتلون کا پائنچہ کسی کی گرفت میں آ گیا
ہم نے جھٹ سے اپنی عزت کو زور سے پکڑ لیا،،،اور پھر سے بیٹھ گیا،،،
کالو کے ابا کی بتیسی باہر نکلی،،،بولے،،خان صاحب!! ہماری جان کو بنی ہوئی
ہے،،،ہم بولے ،،، جلدی جلدی بیان کرو،،،ایمرجنسی ہے،،،
کالو کے ابا بولے،،،کل ہم اس بھرے درخت کےنیچے سے گزرے،،،تو رونے کی
آواز آئی،،،ہم بولے،،،ہمممم،،،!!!!
کالو کے ابا بولے،،،خان صاحب،،،! ذرا غور سے سنیے گا،،،ہم نے اوپر
دیکھا،،،،
کچھ نظر نہیں آیا،،،
پھر بھوتنی کی آواز آئی،،،گالی دے کر بولی،،،دنیا کے سیاہ ترین انسان،،،!
یہاں
سے نہ گزرا کر،،،میرے بچے ڈر جاتے ہیں،،،
کالو کے ابا کی بات ہم نے کاٹی،،ہم بولے،،عامل کس کے لیے ڈھونڈنے جارہے
ہو؟؟،،،! وہ بولا،،،بھوتنی کے لیے،،،وہ ،،،اور،،،اس کے بچے بہت ڈرتے
ہیں،،،،!!!
|