پارسائی کا بوجھ

چئیرمین تحریک انصاف کی نئی شادی کی باتوں نے ایک بار پھر ملکی سیاست کی نئی صف بندی کی بنیاد رکھ دی ہے۔اس بار بھی کبھی ہاں کبھی ناں کی تفسیر بنی یہ شادی خاں صاحب کے ترجمانوں کے لیے آزمائش کا سبب بن گئی۔جانے کیوں عمرا ن خاں صاحب اور ان کے مصاحبین ایک سیدھے سادے اور جائز کام کو خواہ مخواہ بگاڑ بیٹھنے ہیں۔اصل میں وہ مسٹر کلین بننے کا خبط پالے ہوئے ہیں۔اس لیے و ہ بشری معاملات کو صحیح طریقے سے نبٹانے میں معذوری پاتے ہیں۔خو دکو فرشہ اور دوسروں کو سراپا شیطان سمجھنے کا یہ غیر فطری رویہ تحریک انصاف کی قیادت کو بار بار مشکلات میں لا کھڑا کردیتاہے۔جب بھی سیاسی قیادت نے اس طرح کا غیر فطری انداز اپنایا اس کی منزل اس کا منہ چڑانے لگی۔اگر و ہ سادگی محنت اور خدمت کا صحیح راستہ اپناتا تو اس کو بے جا کہہ مکرنیوں سے بچاؤ ملتااس کی منزل دن بدن قریب ہوتی چلی جاتی۔غیر حقیقت پسندانہ رویہ اختیارکیا گیا۔یہ راستہ قدم قدم پر ذلیل کرتاہے۔بے جا وضاحتوں کی راہ کھولتاہے۔اور بندے کی نیندیں حرام کیے رکھتاہے۔اپنی بلاوجہ کی پارسائی کے پرچار کے سبب اسے قدم قدم پر قول و فعل کے تضاد سے گزرنا پڑتاہے۔جائز حقوق سے دست کشی کے عذاب کا سامنا بھی ہوتاہے۔اورناحق پابندیوں کا بھی بوجھ اٹھانا پڑتاہے۔جانے عمران خاں صاحب ایک سیدھے سادے بشربننے کی بجائے پارسائی کا بوجھ کیوں اٹھائے رکھنے پر بضد ہیں۔

چئیرمین تحریک انصا ف عمران خاں کی نئی شادی سے متعلق پہلے انکا رسامنے آیا۔پھر نیم اقرار اور پھر کچھ اس طرح کی باتیں آنے لگی کہ شادی کرنا کوئی گناہ تو نہیں۔کسی کو کسی کی ذاتی زندگی سے متعلق ٹوہ لگانا اچھا نہیں وغیرہ وغیرہ۔اب جبکہ یہ بات کھل چکی۔اب اس شادی کے معاملے کو پاکستانی سیاست سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔خاں صاحب کے کیمپ کے لکھاری اور اینکرز اس شادی کو آئندہ الیکشن میں کسی بڑے جوڑ تو ڑ میں معاونت دینے والا وقوعہ قرار دے رہے ہیں۔کہا جارہاہے کہ پاک پتن کی مانیکا فیملی پر اس شادی کا مثبت اثر پڑے گا۔پہلے یہ فیملی منقسم تھی۔اب یہ یک مشت ہوکر تحریک انصا ف کے ساتھ کھڑی ہو جائے گی۔ایک تاثر یہ بھی دیا جارہاہے کہ روحانی شخصیت ہونے کے سبب بشری مانیکا کا وسیع اثر ورسوخ بھی تحریک انصاف کے کام آئے گا۔اس شادی کو ایک بڑے حلقہ احباب کی تحریک انصاف کی طرف الٹ پڑنے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔خاں صاحب کی مخالفین بھی اس شادی کو لیکر بڑے ایکسائٹڈ ہیں۔وہ اسے تحریک انصاف کی گردی دیوار کو ایک نیا دھکا تصور کررہے ہیں۔ان کے نزدیک یہ جماعت جھوٹ اور بے ایمانی سے کام لے رہی ہے۔جس انقلاب اور تبدیلی کا ذکر کیا جاتاہے۔عملا اس کا کوئی پروگرام نہیں۔پس ڈھونگ او رسوانگ سے یہ پارٹی ایک بار لوگوں کی توجہ جاتی ہے۔اس لیے باربارڈرامے کیے جارہے ہیں۔وہ اس شادی کوبھی کسی شعبد ہ بازی کا نام دے رہے ہیں۔اس سے متعلق خاں صاحب کی کبھی نہ کبھی جزوی ہاں کو ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ قراردیا جارہاہے۔اس رویے سے عمران خاں کی شخصیت کے منفی رنگ کو ہائی لائیٹ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔کہا جارہا ہے کہ یہ واقعہ قدرت کی طرف سے ایک جھوٹے اور بے ایمان شخص کی فریب کاریوں کو بے نقاب کرنے کا ایک طریقہ ہے۔مخالفین کے مطابق اس طرح کے واقعات سے یہ جماعت اپنی قوت کھوتی چلی جارہی ہے۔جوں جوں اس پارٹی کے قول وفعل کے تضادات سامنے آرہے ہیں۔توں توں انقلاب اور تبدیلی کی باتیں کھوکھلی نظرآرہی ہیں۔

عمران خاں کے مخالفین کی باتیں بے وزن نہیں۔انہوں نے خود کومسٹر کلین اور دوسروں کو مسٹر ڈرٹی قراردینے کا جو نان سٹاپ پراپیگنڈا شروع کیا ہواہے۔وہ ان کی منزل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن رہاہے۔ان کے مخالفین کی تو بڑی بڑی کوتاہیاں نظر انداز ہورہی ہیں۔تحریک انصاف نے ان مخالفین کو چوراور بد کردار قراررکھا ہے۔جب کہ عمران خاں کو دور حاضر کافرشتہ ثابت کرنے کا خبط تحریک انصاف کے کرتادھرتاؤں کے لیے مصیبت بن رہاہے۔اگر وہبشریت سے فرشتگی کی طرف ہجرت نہ کرتے بشریت پر صابر وشاکر رہتے تو شاید اس شادی پر اتنا شور شرابہ نہ اٹھتا۔وہ سیدھی طرح سادی سے اپنی شادی کا ارادہ ظاہر کرتے۔اچھی طرح یہ رسم ہوتی۔بجائے مخالفین سے تنقید سمیٹنے کے شادی کے تحفے سمیٹتے۔ایک اچھے اندازمیں اس نئے سفر کا آغاز ہوتا۔بے جاپارسائی کا بوجھ خاں صاحب کو بار بار بے ترتیب بیان بازیوں پر مجبور کرتاہے۔ان کے مخالفین کے لیے بہت کچھ کہنے کا سامان مہیا کررہا ہے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 140944 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.