خوددار پاکستان اور امریکہ

امریکی صدر کے ٹویٹ پیغام کے بعد پاکستان کے آرمی چیف ، حکومت ،تمام سیاسی پارٹیوں اور عوام نے امریکہ کو ایک ہی جواب دیا تھا کہ" ـنو مور" اور ایک خود دار قوم کا جواب بھی یہی ہونا چاہیئے تھا آخر ہم کب تک امریکہ سے امداد لے کر اس کی مرضی سے کام کرتے رہیں گے اگر اب بھی ہم نے اپنے آپ کو نہ بدلا تو آنے والا وقت ہمیں کھبی بھی معاف نہیں کرے گا بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے رب پر بھروسہ کرنا چاہیئے نہ کہ کسی سپر پاور کے سامنے جھک جائیں۔ہم سب مل کر کسی بھی سپر پاور کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اگر دیکھا جائے تو ابھی بھی امریکہ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان کی جنگ نہیں جیت سکتا اگر پاکستان اس کی فضائی اور زمینی حدود میں رکاوٹ ڈال دے تو بھی امریکہ کو دن میں تارے نظر آ جائیں انہی باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کل امریکی جنرل اور سینیٹر کا فون ہمارے ا ٓرمی چیف کو آیا جس میں ظاہرہے معافی تلافی کی بات کی گئی ہو گی لیکن پاکستان کا مؤقف ابھی بھی یہی ہے کہ ہمیں امریکی امداد کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جائے پاکستان آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اگر امداد نہیں بھی دی جاتی تو دہشت گردی کے خلاف پاکستان اپنی جنگ جاری رکھے گا دیکھا جائے تو دہشت گردی صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ بن چکی ہے لیکن بد قسمتی سے سب سے زیادہ قیمت بھی پاکستان کو ہی چکانا پڑی ہے اس کے باوجود اگر امریکہ اس سے منہ پھیرتا ہے تو پھر ہمیں بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے تبھی ہم ایک خود دار قوم کہلانے کے قابل ہو سکیں گے۔

فون پر امریکی جنرل اور سینیٹر نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی تعریف کی لیکن ٹرمپ کے بیان نے دونوں ممالک میں دوریاں پیدا کیں ۔اگر امریکہ دہشت گردی کی جنگ میں مخلص ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا ، یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں تمام عالمی طاقتوں کی نسبت سب سے زیادہ نقصان برداشت کر رہا ہے اور اس کے باوجود پاکستان کو ہی ڈومور کہنا سب سے بڑی زیادتی ہے جسے ایک خود دار ملک برداشت نہیں کر سکتا اور اسی لئے ہم نے امریکہ کے ڈومور کے بدلے نومور کا جواب دیا تھا اور دیتے رہیں گے۔پاکستان نے واضح کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے اسی طرح یہ جنگ دنیا کے تمام ممالک کے امن کے لئے ضروری ہے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ تمام عالمی طاقتیں پاکستان کی اس کاوش کی تعریف کرتیں اور پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلتیں لیکن ایک ایسے ملک سے ڈومور کا مطالبہ کرنا امریکہ کی کسی اور چال کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ امریکہ کے بھارت کے ساتھ بڑھتے تعلقات بھی پاکستان سے دوری کا سبب بن سکتے ہیں اس پر بھی امریکہ کو نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے خطے کے امن کو تباہ نہ کیا جائے اور امریکہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانے کی سوچ ختم کرے ۔امریکہ اچھی طرح جانتا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کھبی بھی اچھے نہیں رہے پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی لیکن بھارت نے ہر بار اس کی امن کی کوششوں پر پانی پھیر دیا یہاں تک کہ کرکٹ جیسے مقبول کھیل میں روڑے اٹکائے اور پاکستان میں اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار کر دیا اس سے بھارت کا چہرہ صاف ہو جاتا ہے ۔بھارت اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا رہتا ہے ایسی صورت میں امن قائم ہو نا ناگزیر ہے۔ہمیں امریکہ سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی میں بھی امریکہ پاکستان کو دھوکہ دے چکا ہے اور ممکن ہے کہ یہ اس کی کوئی نئی چال ہو ، ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں اور اس کے لیئے امریکہ کے ساتھ بھی تعاون کرنے کو تیار ہیں ۔پاکستان دنیا کے امن کے لئے کام کر رہا ہے اس کے ساتھ تمام عالمی طاقتوں کو مل کر چلنا ہو گا تبھی دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے ۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1848730 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More