کراچی سپرہائی وے جرائم کی جنت۔۔۔۔۔۔

اس تحریر میں کراچی سپر ہائی پر جاری جرائم کی وارداتوں اور پولیس اہلکاروں کی کرپشن کو واضح کیا گیا ہے

کراچی کا علاقے سہراب گوٹھ سے لے کر ٹول پلازہ ، بقائی یونیورسٹی اردگرد کے رہائشیوں اور دیگر شہروں کے مسافروں کے لیے عذاب کا بائث بنا ہوا ہے ،سپرہائی وےپر کراچی حیدرآباد موٹروے کی تعمیرکا کام جاری ہے جس کے باعث متبادل کے طور پر برابر ہی میں واقعہ سروس روڈ دیا گیا ہے اس سروس روڈ کی حالت انتہائی خستہ ہے جگہ جگہ گہرے گڑھے اور کچا پکا راستہ ، اور ان راستوں پر دھول اڑاتی اور بل کھاتی چھوٹی اور بڑی گاڑیاں، گردوغبار اتنا کہ سامنے ہی موجود کوئی گاڑی یا بندہ نظر ہی نا آسکے یقینا یہ صورتحال گاڑی کے ڈرائیور اور اس میں بیٹھے مسافروں کے لیے عذاب کا باعث ہی ہوگی مگر اس راستے پر صرف یہ ہی مشکلات موجود نہیں ہیں بلکہ اس سروس روڈ پر جاری مختلف طرح کی وارداتیں بھی سر کے درد کا باعث بنی ہوئی ہیں ، سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے گاڑیاں انتہائی سست رفتار میں اپنا سفر طے کرتی ہیں الآصف اسکوائر سے جمالی گوٹھ کاعلاقہ حقیقی ڈکییتوں کی آماجگاہ سمجھا جا تا ہے یہاں آپ کو دھول مٹی ، سڑک کی خستہ حالی ،اور گاڑی کی خوشحالی کو بالاےتاک رکھ کر تیز رفتاری سے کام لینا ہوتا ہے جہاں گاڑی کی رفتار دھیمی ہوئی وہیں سے موٹرسائیکل پر سوار دو مسلحہ میزمان آپ کی مہمان نوازی کے لیے حاضر ہوں گے اور اسلحے کے زور پر اندر کسی سنسان سے علاقے میں لے جاکر مہمانوازی میں کوئی کسر نہیں چھرڑیں گے ، واپسی پر آپ کی جیبیں خالی اور گالوں پر سجی تھپڑوں کی لالی آپ کے غصے اور مجبوری میں اضافہ کریں گی،، مجبوری؟؟مجبوری کیسی؟؟؟ اس کا زکر مزید پڑھنے پر واضح ہوجائے گا،،ہاں تو ایسی کٹھن صورتحال کا سامنا اکثر موٹرسائیکل سواروں کو کرنا پڑتا ہے رات کے اوقات میں ہائی وے پر بھاری گاڑیوں کا راج رہتا ہے ، دھول مٹی کے بادل چھا جاتے ہیں جس کی وجہ سے موٹرسائیکل سوار بڑی احتیاط کے ساتھ اپنا راستہ طے کرتے ہیں اور یہی احتیاط مسلحہ میزبانوں کی میزبانی کا باعث بن جاتی ہے ، دھول مٹی کے بادلوں میں سے اچانک نقاب پوش حاضر ہوتے ہیں اور قریب آکر پستول کی نالی مسافر کے پیٹ کے ساتھ پیوست کرکے اپنے ہمراہ سنسان علاقے میں کے جاتے ہیں بیچارہ موٹرسائیکل سوار کچھ کر بھی نہیں پاتا کیونکہ خراب بے رحم سڑک اور بھاری بھرکم ٹریفک بھاگنے کا موقع نہیں دے پاتے ، اکثر موٹرسائیکل سواروں کی واپسی مہمانوازی کے بعد پیدل ہوتی ہے ، کیونکہ میزبان موٹرسائیکل اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں ، اور اگر آپ نے یہ راستہ بڑے شاطر اور ہوشیاری سے پار کر بھی لیا تو آپ کے سامنے حاضر ہوجاتے ہیں کالی وردی والے ڈکیت مطلب سندھ پولیس کے ہونہار ، کرپٹ ترین رشوت خور اہلکار جو بڑی دیدادلیری سے سامنے آکر سفید روشنی آنکھوں میں مار کر گاڑی سائیڈ پر لگانے کا کہتے ہیں اور دستاویزت کا مطالبہ کرتے ہیں دستاویزات مکمل ہونے پر مٹھائی یا چائے پانی کا مطالبہ کرتے ہیں اور دستاویزات نہ ہونے پر تو ان اہلکاروں کی عید ہوجاتی ہے ، اگر کوئی شخص پچھلے ڈکیتوں سے متاثر ہوکر اپنی کہانی ان اہلکاروں کو سناتا ہے تو جواب یہ ملتا ہے کہ "بھائی وہ علاقہ ہمارے تھانے کی حدود میں نہیں آتا آپ فلاں تھانے میں رپورٹ درج کراو" اور پھر وہ شخص اہلکار کے بتائے ہوئے تھانے پہنچتا ہے تو وہاں بھی وہی جواب اس کا منتظر ہوتا ہے کہ "بھائی یہ علاقہ ہمارے تھانے کی حدود میں نہیں آتا" پھر یہ لمحہ اس شخص کی "مجبوری" کا باعث بن جاتا ہے، سپرہائی وے جوکہ کراچی کوحیدرآباد سے ملاتا ہے وہیں پر بے شمار ریسٹورینٹس سے بھی مالا مال ہے ، شہر سے کئی نوجوان رات کے ڈنر کے لیے ادھر کا رخ کرتے ہیں اور دونوں طرح کے ڈکیتوں کا اکثر سامنا کرتے ہیں ، یہی نہیں بلکہ صبح سویرے سبزی منڈی سے نکلنے والی گاڑیاں بھی ان کے شر سے محفوظ نہیں رہ پاتیں اور سونے پر سہاگا ٹریفک پولیس اہکار بھی اس کی خوش آمد کے لیے سڑک کے درمیان میں موجود نظر آتے ہیں ، عوام کی حکام بالا سے یہی گزارش ہے کہ اس علاقے میں موجود ہر طرح کے ڈکیتوں سے ان کی جان چھڑائی جائے
 

Salman Khan
About the Author: Salman Khan Read More Articles by Salman Khan: 2 Articles with 1306 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.