بس میں بے بسی

اک دن ہماری شامت آئی کہ ہم جو کراچی کی سڑکوں پر آزاد پنچھی کی طرح
یہاں سے وہاں اڑتے پھرا کرتے تھے،،،چلیں اڑ نہیں سکتے،،،یوں کہہ لیتے ہیں
ہم کراچی کی سڑکوں پر،،،پھدکتے،،،پھرا کرتے تھے،،،

ہمیں پتا نہیں کس نے اس دن کاٹا تھا،،،یا،،ہم نے صبح ہی صبح جو کہ دن
کے گیارہ بجے ہوتی ہے،،،کالو کے ابا کا گھی کے ڈبے جیسا منہ دیکھ لیا،،،
تھا،،،ہماری مت(عقل) ماری گئی تھی،،،

ہم نے اپنی کئی سو سال پرانی سائیکل،،جس کے بارے میں سب کی مشترکہ
رائے ہے،،،کہ اس پر فرعون نے سائیکل چلانا سیکھا تھا،،،بلکہ وہ نالائق اسی
سائیکل پر سکول جایاکرتا تھا،،جب تک اس نےایم بی بی ایس کی ڈگری نہ لے
لی،،،
آپ سوچ رہے ہوں گے یہ اتنی قدیم ڈگری ہے،مگر کچھ لوگ جو ذیادہ پڑھ لکھ
جاتےہیں،،،وہ اسے ڈگری نہیں بلکہ سرٹیفیکیٹ کہتے ہیں،،،مگر ہمارےلیے
ایم بی بی ایس،،،یعنی میٹرک بار بار فیل ہونا،،،کسی بھی ڈگری سے کم نہیں،،،

جو لوگ ہر سال اپنی کلاس کراس یا پاس کر جاتے ہیںوہ اتنا اس کلاس کے بارے
سوجھ بوجھ نہیں رکھتے،،،جتنا کہ اسی کلاس میں کئی اک سال لگانے کےبعد
حاصل ہوتا ہے،،،یا،،،حاصل کیا جاسکتا ہے،،،

جس طرح جتنا بھی میٹھا ڈالنے سے میٹھا حاصل ہوتا ہے،،،اس طرح اک ہی،،،،
کلاس میں کئی برس گزار دینے کے بعد بندہ باکمال ہو جاتا ہے،،،

خیر،،،یہ اک علمی بحث ہے،،،ہم جیسے دانشور کو یہ بحث زیب نہیں دیتی،،،خیر،،،
ہم جلدی کےچکر میں بس میں بیٹھ گئےکنڈکٹر نے بس میں خوب لوگ ٹھونسے
ہوئے تھے،،،بندے سے بندہ ایسا جڑا ہوا تھا،،،کہ پتا ہی نہیں چل رہا تھا،،،کہ کس
کا منہ کونسا ہے،،،

ابھی ہم انہی خیالات میں کھوئے ہوئے تھے،کہ ہمیں محسوس ہوا کسی نےہماری
جیب میں ہاتھ ڈالا ہو،،،ہم نے جھٹ سے ہاتھ پکڑ لیا،،،سکول کی گھنٹی جیسے،،،،
منہ والے انسان نے،،بڑی ہی تمیز سے ہمیں،،،‘‘بھائی صاحب،،معاف کیجئے گا‘‘،کہا
پھر عاجزی سے کہا،،،ہم سمجھے تھے کہ ہماری جیب ہے،،،

ہمیں غصہ تو بہت آیا،،،ہم بولے،،،بھائی جیب تک ہی رہنا،،،بس کے رش میں کسی
اور کی بیگم کو اپنی بیگم نہ سمجھ لینا،،،ورنہ،،،،
وہ جھٹ سے بولا،،،چھوڑئیے حضرت،،،کبھی عید بقرہ عید بھی کچھ رکھا ہے جیب
میں،،،،

ہم نے منہ دوسری جانب کرلیا،بڑی بے بسی تھی بس میں،،جیب کترے بھی انسلٹ
کر رہے تھے،،،

بس کنڈکٹر کی اک آواز نے ہم جیسے دانشور کے تن بدن میں آگ لگادی،،،ہماری،،،،
کیفیت ایسی ہوگئی،،جیسے فلم میں ہیروئن بارش میں بھیگ بھیگ کر گاناگاتی ہے
ویسی حالت،،،وہ کم بخت جناح صدر،،،جناح صدر کی آواز لگا رہا تھا،،،ہم سے رہا نہیں
گیا،،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1254440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.