ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی کلرسیداں میں کھلی کچہری

عوام کو اکثر و بیشتر سرکاری اداروں سے متعلق یہ شکایات رہتی ہیں کہ وہاں پر کوئی کام بغیر رشوت کے نہیں ہوتا ہے اور سرکاری اہلکار رشوت وصولی کو اپنا حق گردانتے ہیں لیکن اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو عوام بھی رشوت دینے کے اس حد تک عادی ہو چکے ہیں کہ انہیں اگر کسی بھی جہگہ تھوڑی دیر کیلیئے لائن میں کھڑا ہونا پڑ جائے تو وہ فوری طور پر کسی ایسے اہلکار کی تلاش میں لگ جاتے ہیں جو ان سے پیسے لیکر لائن سے ان کی جان چھڑا دے اور اسی وجہ سے رشوت کا تاثر عام ہوتا جا رہا ہے اور اس میں کمی واقع ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے دوسری طرف دیکھا جائے تو رشوت ستانی کو عام کرنے میں متعلقہ اداروں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے کیوں کہ اگر کوئی شخص کسی سرکاری آفیسر یا اہکار کے خلاف کوئی شکایت کر دے تو اس کیلیئے مشکلاتوں کے پہاڑ کھڑے کر دیئے جاتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے پر پچھتانا شروع کر دیتا ہے بہر حال رشوت نہ لینے اور نہ دینے کیلیئے زندہ ضمیر کا ہونا بہت ضروری ہے جس کا ہمارے ہاں بہت فقدان پیدا ہو چکا ہے ہمارے ضمیر اس قدر مردہ ہو چکے ہیں کہ ہم جرم کو فخر کے ساتھ کر رہے ہیں رشوت لینے اور دینے کو اپنا ہتھیار سمجھ رہے ہیں رشوت دے کر کام کروانے میں وقت کی بچت گردان رہے ہیں حکومت بلخصوص وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے اس جرم کو کنٹرول کرنے کیلیئے بہت سی اصلاحات کا نفاذ عمل میں لایا ہے جن کو بدولت اس میں کچھ کمی ہوتی دکھائی دے رہی ہے اس سلسلے میں انہوں نے محکمہ اینٹی کرپشن کو کافی حد تک متحرک کر دیا ہے محکمہ کے افسران مختلف جگہوں پر جا کر کھلی کچہریاں لگا رہے ہیں جہاں پر عوام الناس کی سرکاری اداروں سے متعلق شکایات سن اور ان کا ازالہ کر رہے ہیں اسی مہم کے تحت جمعہ کے روز کلرسیداں میں بھی ایک کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا اور عوام علاقہ کی شکایات سنیں گئیں اس کھلی کچہری کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی سرکاری محکمہ یا سرکاری اہلکار کے خلاف رشوت سے متعلق کوئی بھی شکایت پیش نہ ہو سکی ہے جس پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور اس کھلی کچہری کی دوسری خاص بات یہ ثابت ہوئی کہ معمولی نوعیت کی جو شکایات سامنے آئیں وہ سب سے زیادہ ممبران ایم سی کی طرف سے پیش کی گئیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مسائل حل کرنے والے خود بھی بہت سے مسائل کا شکار ہیں اور یہ پہلو بہت غور طلب ہے بہر حال آتے ہیں کھلی کچری کی اصل کاروائی کی طرف سب سے پہلی شکایت کلرسیداں کے رہائشی شیخ محمد اکرم نے؁ شکایت کی کہ کلرسیداں شہر تجاوزات کی زد میں آچکا ہے اور کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے ایک شخص نے ان کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے تین دفعہ ان کے حق میں فیصلہ بھی ہو چکا ہے لیکن محکمہ مال ان کو قبضہ دلوانے میں تعاون نہیں کر رہا ہے کلرسیداں ہی کے ایک اور رہائشی نے شکایت پیش کی کہ پٹواری کے منشی نعیم اختر نے اس سے رشوت لی ہے جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ریاض احمد کو انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا ہے ممبر ایم سی کلرسیداں سیٹھ ضابر نے شکایت پیش کی کہ آراضی سینٹر عوام علاقہ کیلیئے وبال جان بن چکا ہے عوام کو ہر طرح سے ذلیل و خوار کیا جاتا ہے جب تک پیسے نہ دیں کوئی کام نہیں ہوتا ہے لوگوں کے ساتھ انتہائی بدتمیزی کی جاتی ہے میں ایک کام کہ سلسلے میں اپنے والدہ کو ساتھ لے کر آراضی سینٹر گیا تو وہاں پر میرے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جو میں سب کے سامنے بیان نہیں کر سکتا ہوں مجھ سے پیسے لیئے گئے اس پر جواب دیتے ہوئے انچارج آراضی سینٹر محمد سلیمان نے کہا کہ سیٹھ ضابر صاحب کبھی بھی میرے پاس نہیں آے ہیں اور نہ ہی پیسے لینے کا کوئی واقع ہوا ہے ہم جو بھی پیسے یا فیس وصول کرتے ہیں اس کی باقاعدہ رسید دیتے ہیں یہ ہمارے پاس آئیں ہم ان کا مسئلہ حل کر دیں گئے اس پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں کو ہدایت کی کہ وہ سوموار کو آراضی سینٹر کا دورہ کریں اور معاملے کا جائزہ لیں اور ساتھ ہی انچارج سینٹر کو ہدایت کی کہ سینٹر کے باہر تمام قسم کی فیسوں کا بورڈ آویزاں کریں لونی جسیال کے رہائشی مرزا خان نے شکاایت پیش کی کہ وہ واپڈا دفتر میں بجلی کے میٹر کے سلسلہ میں گیا تو وہانں پر ایک اہلکار نے مجھ سے دس پزار روپے بھی لے لئے اور میرا کام بھی نہ کیا ہے میں نے تھانے میں درخواست دی تو متعلقہ تھانیدارنے بھی مجھ سے کوئی تعاون نہ کیا ہے اس پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے اسسٹنٹ کو ہدایت کی کہ وہ معاملہ کی انکوائری کریں ممبر ایم سی کلرسیداں ملک زبیر نے ہائی وے کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پھلینہ سے درکالی روڈ بنی لیکن آس پاس نالے نہیں بنائے گئے میں نے چیرمین ایم سی کو بھی بتایا لیکن کوئین شنوائی نہ ہو سکی ہے محکمہ ہائی وے والے بات سننے کو تیار نہیں ہیں بہت سا کام ابھی تک نامکمل ہے لیکں محکمہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے اس پر جواب دیتے ہوئے ایس ڈی او محکمہ ہائی وے وقار احمد نے کہا ہے کہ تمام کام مکمل ہو گا نالے اس لئے نہ بن سکے ہیں کہ بعض لوگ جہگہ دینے سے انکاری ہیں لیکن پھر بھی ہم نین کام شروع کر دیا ہے اس پر بھی اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ سوموار کو دونوں فریقوں کو اپنے دفتر میں بلا کر معاملہ کی چھان بین کریں ممبر ایم سی کلرسیداں حاجی اخلاق احمد نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ وقت آگیا ہے کہ منتخب ممبران بھی شکایات کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پھلینہ روڈ بنی ہی لیکن سائڈوں پر نالے نہ بننے سے روڈ کی افادیت میں کمی واقع ہو رہی ہے جس پر اسسٹنٹ کمشنر کلر سیداں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ سوموار کو اس معاملہ کی انکوائری کریں وائس چیرمین یو سی دوبیرن کلان محمد بشارت نے شکایت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایم پی اے راجہ محمد علی نے ان کوگلیوں کی تعمیر کیلیئے پچس لاکھ کی گرانٹ دی جس سے انہوں نے ایک گلی تعمیر کروائی ٹھیکدار کام ادھورا چھوڑ کر چلا گیا ہے آج ایک سال گزر چکا ہے وہ نہ تو میرا فون سنتا ہے اور نہ ہی واپس آیا ہے اس پر بھی اسسٹنٹ کمشنر کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس معاملہ کی بھی چھان بین کریں لونی جسیال کے رہائشی قربان حسین نے شکایات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ایک عدد بھینس رکھی ہوئی تھی وہ چرنے کیلیئے قریبی کھیتوں میں گئی تو وہاں پر گاوں کے ایک رہائشی نے کانٹا دار تار میں کرنٹ لگا رکھا تھا جس سے اس کی بھینس مر گئی ہے اس نے تھانہ میں مقدمہ درج کرایا گیا لیکن پولیس کوئی کاروائی نہیں کر رہی ہے جس پر جواب دیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ کلرسیداں نے کہا کہ اس کیس میں دو افراد کو گرفتار کر کے جیل بھجوایا جا چکا ہے اس پر وہاں موجود چیرمین ایم سی کلر سیداں شیخ عبدالقدوس نے کہا کہ وہ اس غریب شخص کی دادرسی کریں گئے اور اس کو بھینس خرید کر دیں گئے
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.