پاکستانی مردوں کی “پبلک خارش”: مسئلہ صفائی، عادت یا چھوٹی سوچ؟
(Muhammad Siddiqui, Hyderabad)
پاکستانی مردوں کی “پبلک خارش”: مسئلہ صفائی، عادت یا چھوٹی سوچ؟ گلی کے نکڑ پر کھڑا آدمی، رکشے کے پاس جھکا ہوا کوئی شخص، یا دیوار کے ساتھ کھڑا وہ "مصروف" بن یہ مناظر اتنے عام ہو چکے ہیں کہ اب لوگ ان پر توجہ ہی نہیں دیتے۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے؟ کیا یہ صرف صفائی کی کمی کا نتیجہ ہے، یا اس کے پیچھے کچھ اور بھی ہے؟ 1.صفائی کی کمی ,جسمانی پہلو: ہمارے معاشرے میں مردوں کی اکثریت روزمرہ صفائی کا خیال نہیں رکھتی۔ پسینہ، گرد، گندے کپڑے اور پیشاب کے بعد صفائی نہ کرنا — یہ سب مل کر وہاں جلن، خارش یا انفیکشن پیدا کرتے ہیں۔ اور پھر وہ اسے کم کرنے کے لیے ہاتھ استعمال کرتے ہیں، چاہے جگہ پبلک ہی کیوں نہ ہو۔ یہ “خارش” دراصل ایک طبی مسئلہ ہے — Jock Itch (فنگس)، جو نمی اور پسینے سے بڑھتی ہے۔ علاج صاف صفائی اور antifungal کریم ہے، نہ کہ دیوار کے ساتھ کھڑے ہو کر ہاتھ چلانا۔ 2. تنگ کپڑے، مصنوعی انڈرویئر، اور پسینہ: نائلون یا مصنوعی کپڑے پسینہ روک لیتے ہیں، جس سے خارش اور جلن ہوتی ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو لمبے وقت تک باہر رہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ کپاس کے کپڑے استعمال کریں، تاکہ جلد سانس لے سکے۔ 3. عادت یا نفسیاتی بے خبری: کچھ لوگ یہ حرکت عادتاً کرتے ہیں۔ انہیں شاید خود احساس بھی نہیں رہتا کہ وہ پبلک میں کیا کر رہے ہیں۔ یہ ایک نفسیاتی بے فکری ہے — جیسے کچھ لوگ ناخن چباتے ہیں، ویسے ہی وہ ہاتھ لگا لیتے ہیں۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے: پبلک میں ایسا کرنا بدتمیزی اور بے ادبی ہے، چاہے نیت بے ضرر ہی کیوں نہ ہو۔ 4. مگر... کچھ یہ جان بوجھ کر کرتے ہیں: یہ پہلو سب سے سنجیدہ ہے۔ کچھ مرد واقعی یہ حرکت جان بوجھ کر کرتے ہیں دوسروں کو دیکھ کر، اشارہ دینے کے انداز میں، گویا وہ اپنی "مردانگی" دکھا رہے ہوں۔ یہ رویہ نہ صرف غلیظ بلکہ خطرناک بھی ہے، کیونکہ یہ ہراسانی (harassment) کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے لوگ جسمانی نہیں، ذہنی بیمار ہوتے ہیں۔ ان کے لیے صفائی نہیں، سزائیں اور شعور ضروری ہیں۔ یہ وہ چھوٹی سوچ ہے جو سمجھتی ہے کہ “دوسرے دیکھیں تو طاقت محسوس ہوتی ہے” — حالانکہ حقیقت میں یہ کمزوری اور گھٹیا تربیت کی علامت ہے۔ 5. شرم صرف عورتوں کے لیے نہیں: ہماری تہذیب نے “شرم و حیا” کا بوجھ ہمیشہ عورتوں پر ڈالا، مگر مرد خود کو ہر قید سے آزاد سمجھتے ہیں۔ شرم، صفائی اور تہذیب — یہ سب انسان کے لیے ہیں، کسی جنس کے لیے نہیں۔ اگر کوئی مرد سمجھتا ہے کہ پبلک میں اپنے جسم سے کھیلنا اس کی آزادی ہے، تو اسے جان لینا چاہیے کہ یہ آزادی نہیں، بدتمیزی ہے۔ 6. حل: 1.روز نہانا اور کپڑے صاف رکھنا۔ 2.انڈرویئر روز بدلنا۔ 3.خارش یا جلن ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا۔ 4.بچوں کو کم عمری سے ذاتی صفائی اور احترام سکھانا۔ 5.پبلک مقامات پر ایسے رویوں کے خلاف بولنا اور شرمندہ نہ ہونا۔ 7. نتیجہ: یہ مسئلہ صرف جلد یا خارش کا نہیں، بلکہ سوچ، تربیت، اور احترام کی کمی کا ہے۔ ہمیں مردانگی کو دوبارہ define کرنے کی ضرورت ہے — جس میں صفائی، ادب، اور خود پر قابو ہو، نہ کہ گلی میں “اشاروں” سے طاقت دکھانا۔ کیونکہ اصل مرد وہ نہیں جو دوسروں کو شرمندہ کرے، بلکہ وہ ہے جو اپنے عمل سے دوسروں کو عزت دے۔ |
|