پاکستانی مردوں کی “پبلک خارش”: مسئلہ صفائی، عادت یا چھوٹی سوچ؟ ‎

‎ پاکستانی مردوں کی “پبلک خارش”: مسئلہ صفائی، عادت یا چھوٹی سوچ؟

‎گلی کے نکڑ پر کھڑا آدمی، رکشے کے پاس جھکا ہوا کوئی شخص، یا دیوار کے ساتھ کھڑا وہ "مصروف" بن
‎یہ مناظر اتنے عام ہو چکے ہیں کہ اب لوگ ان پر توجہ ہی نہیں دیتے۔
‎مگر سوال یہ ہے کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے؟
‎کیا یہ صرف صفائی کی کمی کا نتیجہ ہے، یا اس کے پیچھے کچھ اور بھی ہے؟

‎1.صفائی کی کمی ,جسمانی پہلو:

‎ہمارے معاشرے میں مردوں کی اکثریت روزمرہ صفائی کا خیال نہیں رکھتی۔
‎پسینہ، گرد، گندے کپڑے اور پیشاب کے بعد صفائی نہ کرنا —
‎یہ سب مل کر وہاں جلن، خارش یا انفیکشن پیدا کرتے ہیں۔
‎اور پھر وہ اسے کم کرنے کے لیے ہاتھ استعمال کرتے ہیں،
‎چاہے جگہ پبلک ہی کیوں نہ ہو۔

‎یہ “خارش” دراصل ایک طبی مسئلہ ہے — Jock Itch (فنگس)،
‎جو نمی اور پسینے سے بڑھتی ہے۔
‎علاج صاف صفائی اور antifungal کریم ہے،
‎نہ کہ دیوار کے ساتھ کھڑے ہو کر ہاتھ چلانا۔

‎2. تنگ کپڑے، مصنوعی انڈرویئر، اور پسینہ:

‎نائلون یا مصنوعی کپڑے پسینہ روک لیتے ہیں،
‎جس سے خارش اور جلن ہوتی ہے۔
‎خاص طور پر وہ لوگ جو لمبے وقت تک باہر رہتے ہیں،
‎انہیں چاہیے کہ کپاس کے کپڑے استعمال کریں،
‎تاکہ جلد سانس لے سکے۔

‎3. عادت یا نفسیاتی بے خبری:

‎کچھ لوگ یہ حرکت عادتاً کرتے ہیں۔
‎انہیں شاید خود احساس بھی نہیں رہتا کہ وہ پبلک میں کیا کر رہے ہیں۔
‎یہ ایک نفسیاتی بے فکری ہے — جیسے کچھ لوگ ناخن چباتے ہیں،
‎ویسے ہی وہ ہاتھ لگا لیتے ہیں۔
‎لیکن یاد رکھنا چاہیے:
‎پبلک میں ایسا کرنا بدتمیزی اور بے ادبی ہے،
‎چاہے نیت بے ضرر ہی کیوں نہ ہو۔

‎4. مگر... کچھ یہ جان بوجھ کر کرتے ہیں:

‎یہ پہلو سب سے سنجیدہ ہے۔
‎کچھ مرد واقعی یہ حرکت جان بوجھ کر کرتے ہیں
‎دوسروں کو دیکھ کر، اشارہ دینے کے انداز میں،
‎گویا وہ اپنی "مردانگی" دکھا رہے ہوں۔
‎یہ رویہ نہ صرف غلیظ بلکہ خطرناک بھی ہے،
‎کیونکہ یہ ہراسانی (harassment) کے زمرے میں آتا ہے۔

‎ایسے لوگ جسمانی نہیں، ذہنی بیمار ہوتے ہیں۔
‎ان کے لیے صفائی نہیں، سزائیں اور شعور ضروری ہیں۔
‎یہ وہ چھوٹی سوچ ہے جو سمجھتی ہے کہ
‎“دوسرے دیکھیں تو طاقت محسوس ہوتی ہے” —
‎حالانکہ حقیقت میں یہ کمزوری اور گھٹیا تربیت کی علامت ہے۔

‎5. شرم صرف عورتوں کے لیے نہیں:

‎ہماری تہذیب نے “شرم و حیا” کا بوجھ ہمیشہ عورتوں پر ڈالا،
‎مگر مرد خود کو ہر قید سے آزاد سمجھتے ہیں۔
‎شرم، صفائی اور تہذیب — یہ سب انسان کے لیے ہیں،
‎کسی جنس کے لیے نہیں۔
‎اگر کوئی مرد سمجھتا ہے کہ پبلک میں اپنے جسم سے کھیلنا اس کی آزادی ہے،
‎تو اسے جان لینا چاہیے کہ یہ آزادی نہیں، بدتمیزی ہے۔

‎6. حل:

‎1.روز نہانا اور کپڑے صاف رکھنا۔

‎2.انڈرویئر روز بدلنا۔

‎3.خارش یا جلن ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا۔

‎4.بچوں کو کم عمری سے ذاتی صفائی اور احترام سکھانا۔

‎5.پبلک مقامات پر ایسے رویوں کے خلاف بولنا اور شرمندہ نہ ہونا۔



‎7. نتیجہ:

‎یہ مسئلہ صرف جلد یا خارش کا نہیں،
‎بلکہ سوچ، تربیت، اور احترام کی کمی کا ہے۔
‎ہمیں مردانگی کو دوبارہ define کرنے کی ضرورت ہے —
‎جس میں صفائی، ادب، اور خود پر قابو ہو،
‎نہ کہ گلی میں “اشاروں” سے طاقت دکھانا۔

‎کیونکہ اصل مرد وہ نہیں جو دوسروں کو شرمندہ کرے،
‎بلکہ وہ ہے جو اپنے عمل سے دوسروں کو عزت دے۔

‎ 
Muhammad Siddiqui
About the Author: Muhammad Siddiqui Read More Articles by Muhammad Siddiqui: 34 Articles with 20840 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.