تعلیمی اصلاحات وقت کاتقاضاہے کیونکہ جب تک عصرحاضرکے
تقاضوں کے عین مطاببق نظام تعلیم رائج نہیں کیاجائے گاتب تک بنیادی مسائل
سے بھی چھٹکاراممکن نہیں ہے ۔ہمارے نظام میں تعلیم میں نہ صرف نصاب ہی
نقائص سے بھراہواہے بلکہ طریقہ تدریس میں بھی بہت سی خامیاں پاٸ جاتی ہیں
جن کی وجہ سے آج ہم یہ جان ہی نہیں پا رہے ہیں کہ بچے کوکس طرح پڑھائی کی
طرف راغب کیاجاسکتاہے اوربچہ کس تعلیم میں دلچسپی رکھتاہے ۔ تحقیق سے خالی
نظام تعلیم سے محض رٹوطوطے پیداکیے جارہے ہیں جن سے ملک میں کلرکوں کی
بھاری تعدادتوپیداہورہی ہے لیکن ایجادات کرنے والے دماغ ناپیدہیں ۔ جن بچوں
کے اندر کوٸ صلاحیتیں موجودہوتی ہیں وہ بھی گائیڈلائن نہ ہونے کی وجہ سے
ضائع ہوجاتی ہیں۔طریقہ تدریس پرغور و فکر کی ضرورت ہے ، نجی وسرکاری سکولوں
میں یکساں نصاب تعلیم ترتیب دیئے بغیرہم وہ مقاصدحاصل نہیں کرپائیں گے
جوایک ترقی یافتہ قوم کی ضرورت ہوتے ہیں۔سرکاری سکولوں کے طلبامیں جواحساس
کمتری کی لہر پاٸ جاتی ہے اس سے چھٹکارا پانا ازبس ضروری ہے کیونکہ ملک کی
اکثریت سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کررہی ہے اوراگرسرکاری اسکولوں میں
اصلاحات نہ کی گئیں تو ذہین بچوں کی ایک بڑی تعداد ضائع ہوتی رہے گی ۔ قوم
کواس وقت اعلیٰ تعلیم یافتہ ایسے افرادکی ضرورت ہے جوبین لااقوامی معیارکے
مطابق تعلیم حاصل کرکے دنیا کا مقابلہ کرتے ہوئے گلوبل ویلیج میں مقابلے کی
دوڑمیں شامل ہوسکیں۔ (PAC) پاکستان اکیڈمک کنسورشیم کی جانب سے آل سندھ
ایجوکیشن کے نام پرایک پروگرام آرگناٸز کیا گیا جس میں کافی اسٹالز لگائے
گئے اوراس میں قریباً (150) ڈہڑھ سوکے قریب نجی سکولوں نے حصہ لیا تو (100)
سو کے قریب سرکاری اسکولوں کو بھی اپنی کارکردگی کامظاہرہ کرنے کاموقع ملا۔
میری سابقہ تحریر میں بھی اس بات کی طرف متوجہ کرانے کی کوشش کی گٸ تھی کہ
طریقٸہ تدریس کو بہتر سے بہتر بنایا جاۓ تفویض و تحقیق کو فروغ دیا جاۓ
مقابلوں کا انعقاد کیا جاۓ اور ان مقابلوں میں نجی اور سرکاری اسکولوں کے
طلبإ کو ایک ہی پلیٹ فارم دیکر ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑا کیا جاۓ تاکہ
طلبإ میں خود اعتمادی پیدا ہو اور پھر وہاں موجود حاضرین نے تمام اسکولوں
کی کارکردگی پر شاندار داد دی ۔ یہ پروگرام دودن تک جاری رہا اورلاکھوں
لوگوں نے اس میں شمولیت اختیارکی اوراپنی تجاویز بھی دیں ۔ لاکھوں وزیٹرزنے
ایکسپوکادورہ کیااورمیزبانوں کی خدمات کوسراہا اوراس سلسلہ کومزیدآگے تک
بڑھانے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔ ہال میں موجود شائقین سے پوچھاگیاتوان کا
کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرامز جاری رہنے چاہٸیں ، اس سے بچوں کے اندرچھپی
ہوئی صلاحیتیں بیدارہوتی ہیں اورانہیں آگے بڑھ کراپنی صلاحیتیوں کو بتانے
کاموقع ملتاہے ۔ نہ صرف بچوں کوبلکہ بڑوں اورہرعمر کے انسان کوبھی تفریح
کاموقع ملتاہے اور اس طرح کے پروگرامز سے دلچسپی رکھنے والے ہرانسان میں جو
چھپی ہوٸ صلاحیت ہوتی ہے وہ نھکر کر سامنے آتی ہے اور جس سے معاشرے کو
عالمی سطح پر بھی خدا داد صلاحیت کے نظرانے پیش کرنے کا موقع ملتا ہے ۔پروگرام
میں شرکت کرنے والے ہرشخص نے اپنی خوشی کااظہارکیا اور شرکاءکی خوشی انکے
چہروں سے جھلک رہی تھی ۔ پروگرام میں حصہ لینے والا ہرشخص ایک امید لے
کرواپس لوٹاکہ وہ زندگی میں ملک وملت کیلئے کچھ بہترین کرنے کی کوشش کرے گا
اور آگے بھی ایسے پروگرامز میں شرکت کر کے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں
بکھیرتے ہوۓ عالمی سطح پر بھی اپنے ملک کا نام روشن کریگا۔ ہرانسان میں کوٸ
نا کوٸ ہنر صلاحیت موجود ہوتی ہے اور اگر اس طرح کے مواقع ملیں تووہ اپنے
اندرکے سوئے ہوئے انسان کوجگا کرایک مکمل انسان بنانے پرآمادہ ہوسکتاہے
لیکن اس کیلئے مسلسل جدو جہد اوراس طرح کے صلاحیت کو اکسپوز کرنے والے
پروگرامز کی ضرورت ہے تاکہ قوم کوجدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں مددملے ۔
یہ سب کاوشیں پی اے سی کی تھیں جنہوں نے اتناخوبصورت پروگرام ترتیب دے
کرشائقین کواپنی جانب متوجہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک امیدکی کرن بھی روشن کی
۔ میں مبارکباد پیش کرتی ہوں (PAC) پاکستان اکیڈمک کنسورشیم کی پوری ٹیم کو
اس کامیاب تقریب پر اور درخواست کرتی ہوں کہ اسطرح جسمانی تعلیم کو فروغ
دیتے ہوۓ طلبإ کی ذہنی صلاحیت کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا جاۓ اور
مخصوص سلیبس کی کورس آٶٹ لاٸن اور محدود سرحد سے نکل کر اپنے اندر کی چھپی
ہوٸ اضافی خدا کی طرف سے عطا کی ہوٸ صلاحیت کو جاننے، پہچاننے اور ابھارنے
کا موقع فراہم کیا جاۓ ۔۔
اللّٰہ پاک ہمارے ملک کو بھی ترقی کی راہ پر گامزن فرما اور ہرانسان کو
تعلیم حاصل کر نے کے بعد اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما اور ملک کا ہر
بچہ تعلیم یافتہ ہو نا کہ صرف ڈگری یافتہ ہو ۔۔۔آمین |