تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت اور طلبہ تنظیموں کا منفی کردار

تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت اور طلبہ تنظیموں کا منفی کردار

تحریر: محمد علی رضا
پاکستان کے تعلیمی ادارے ہمیشہ علمی و فکری سرگرمیوں کے مراکز سمجھے جاتے رہے ہیں، مگر گزشتہ چند برسوں سے ان اداروں میں سیاسی مداخلت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ ہر چھوٹے بڑے ادارے میں مختلف طلبہ تنظیمیں وجود رکھتی ہیں۔ بظاہر تو یہ تنظیمیں طلبہ کے حقوق کے لیے بنائی گئی تھیں تاکہ وہ تعلیمی مسائل، فیسوں میں اضافے، سہولیات کی کمی اور دیگر مشکلات کے خلاف آواز اٹھا سکیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ تنظیمیں اس مقصد سے دور ہوتی نظر آتی ہیں۔
آج صورتِ حال یہ ہے کہ طلبہ حقوق کے نام پر وجود میں آنے والی یہی تنظیمیں اکثر جھگڑوں، فریق بندی، دھمکی آمیز رویّوں اور طاقت کے استعمال کے واقعات سے جڑی نظر آتی ہیں۔ آئے روز کی لڑائی جھگڑے، ہنگامہ آرائی اور تصادم نے نہ صرف ان تنظیموں کے کردار کو مشکوک بنا دیا ہے بلکہ تعلیمی ماحول کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔
تعلیمی اداروں میں داخل ہونے والے نئے طلبہ، جو صرف تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں، اکثر نعرہ بازی، جبری شمولیت، ریلیوں اور کشیدہ ماحول سے خوف و ہراس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کلاس روم میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کے لیے ہڑتالوں، احتجاج اور سیاسی گروہ بندی نے بے یقینی اور بے سکونی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔
افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ بعض تنظیموں کے نام پر شرپسند عناصر کھلم کھلا غنڈہ گردی کرتے ہیں، طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور مخالفین پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ اس صورتِ حال نے اداروں میں نظم و ضبط، تعلیمی معیار اور طلبہ کی ذہنی یکسوئی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
اس بگڑتے ہوئے ماحول کی ذمہ داری صرف طلبہ تنظیموں پر نہیں بلکہ ان سیاسی جماعتوں پر بھی عائد ہوتی ہے جو اپنے مفادات کے لیے نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں سیاست کی مداخلت نے نہ صرف مستقبل کے معماروں کو غلط سمت دی بلکہ اداروں کے وقار اور ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاست، تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور والدین مل کر ایسا نظام تشکیل دیں جس میں طلبہ کو اپنی آواز بلند کرنے کا جمہوری حق بھی ملے اور تعلیمی ادارے امن و سکون کا گہوارہ بھی رہیں۔ طلبہ تنظیموں کی بحالی یا ان پر پابندی کے بجائے ان کی شفاف نگرانی، ضابطہ اخلاق اور غیر سیاسی کردار لازمی بنانا ہوگا، ورنہ یہ سلسلہ مستقبل میں مزید خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے۔

 

MUHAMMAD ALI RAZA
About the Author: MUHAMMAD ALI RAZA Read More Articles by MUHAMMAD ALI RAZA: 9 Articles with 9450 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.