پانچ فروری کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یوم
یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے لیکن افسوس کہ انسانی حقوق کے ٹھیکیدار اور
دنیا میں امن کے قیام کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکی صدر کو دورہ بھارت میں
کشمیریوں پر باوردی بھارت مظالم نظر نہیں آئے۔یوم یکجہتی کشمیر پر ملک بھر
میں ہونے والے پروگراموں سے مظلوم کشمیریوں کو حوصلہ ملے گااور دنیا کو ایک
مضبوط پیغام جائے گاکہ کشمیری تنہا نہیں ہیں پوری پاکستانی قوم ان کی پشت
پر کھڑی ہے۔ آٹھ لاکھ بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعہ غیور
کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھنے کیلئے تمامتر حربے استعمال کئے۔ ان کی عزتوں،
جان ومال اور املاک پر حملے کئے گئے لیکن ان بدترین مظالم اور دہشت گردی کے
باوجود کشمیریوں نے اپنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھا اور بھارت کے غاصبانہ
قبضہ کو کسی صورت قبول نہیں کیا۔ یہ ان کی قربانیوں کا ثمر ہے کہ آج مسئلہ
کشمیر کے حل کیلئے پوری دنیا میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ حکومت پاکستان
عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے آگاہ کرنے
کیلئے پوری دنیا میں موجود اپنے سفارت خانوں کو متحرک کرے۔ بھارت کشمیر میں
ظلم و تشدد کا سلسلہ بند کرے جب تک بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود رہے
گی جنوبی ایشیا میں کسی صورت امن قائم نہیں ہو سکتا۔کشمیر پاکستان کی بقاء
کا مسئلہ ہے ۔دفاع پاکستان کونسل کی اپیل پر 5فروری کو آزاد کشمیر سمیت
پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منایا جائے گا۔ اس
سلسلہ میں سب سے بڑی یکجہتی کشمیر کانفرنس مال روڈ پرہو گی جبکہ جموں کشمیر
موومنٹ کی طرف سے لاہور کی طرح فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ ، ساہیوال،
ملتان، کراچی، راولپنڈی،اسلام آباد،حیدرآباد، کوئٹہ ، پشاور،مظفرا ٓباد
سمیت پورے ملک میں کشمیر کارواں، جلسوں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے
گا جس میں دینی مدارس، سکولز، کالجزو یونیورسٹیز کے طلباء ، وکلاء، تاجروں
، صنعتکاروں اور سول سوسائٹی سمیت تمامتر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے
والے افراد شرکت کریں گے۔دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیر
کے حوالہ سے بڑے پیمانے پر تیاریاں و انتظامات کئے گئے ہیں۔ یکجہتی کشمیر
کانفرنس سے ملک بھر کی مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے قائدین خطاب کریں
گے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں ملک بھر میں زبردست مہم چلائی جارہی ہے
۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کی طرح پورے ملک میں اشتہارات، بینرز اور
ہورڈنگز لگائے گئے ہیں جس پر عوام الناس میں کشمیر کارواں، جلسوں اور
کانفرنسوں میں شرکت کیلئے زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے۔5فروری کے تاریخی
دن کشمیر ی عوام کو یہ پیغام ملنا چاہیے کہ وہ تحریک آزادی میں اکیلے نہیں
بلکہ پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام ہر مشکل گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ ہیں
۔کشمیریوں کی قربانیاں لازوال ہیں ۔ حق خودارادیت کشمیریوں کا حق ہے ۔
اقوام متحدہ 66 سال سے اپنی قرار دادوں پر عمل کرانے میں ناکام ہے ۔ پاک
بھارت تعلقات کا کور ایشو مسئلہ کشمیر ہے ۔ وزیراعظم جنرل مشرف اور آصف
زرداری کی طرح مسئلہ کشمیر نظر انداز نہ کریں ۔ مسلمہ کشمیر پالیسی بحال کی
جائے ۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے عالمی سطح پر بھر پور مہم
چلائی جائے ۔ وزارت خارجہ کو بھارت سے دب کر رہنے کی بجائے بھارتی مظالم سے
پوری دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے ۔ پورے ملک میں 90 ء سے 5 فروری جس کا آغاز
قاضی حسین احمد نے کیا تھا ، قومی جوش و جذبے سے منایا جاتاہے جب تک جہاد
کشمیر جاری تھا ، مسئلہ کشمیر کی اہمیت بھی پوری دنیا پر عیاں تھی مگر بزدل
مشرف نے یوٹرن لے کر اسلام و ملک دشمن قوتوں کی خواہشوں کی تکمیل کی اور
چار نکاتی فارمولا ، چناب فارمولا اور یونائیٹڈ کشمیر جیسے فارمولے پیش کر
کے مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو کم کیا۔ کشمیر قوم کی زندگی کی علامت ہے ، اور
قوم اس دن کو پوری جوش و جذبے سے منائے گی ۔ کشمیر کی آزادی کی راہ میں
اقوام متحدہ کا اسلام دشمن و مسلم کش رویہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ سوڈان اور
انڈونیشیا کے حصے بخرے کرنے کو تو اقوام متحدہ فوری طور پر تیار ہو گئی ،
لیکن فلسطین اور کشمیر میں مسلمان نصف صدی سے ذبح کیے جارہے ہیں اور ان کی
آواز پر کان نہیں دھرا گیا۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔
کشمیرکی آزادی کے لیے بنیادی ذمہ داری پاکستانی قوم، حکمرانوں اور فوج کے
سپہ سالاروں کی ہے ۔بھارت کشمیری عوام کو مستقل غلام بنانے کے لیے ظلم و
بربریت کی تمام حدیں پھلانگ چکاہے ۔ کشمیر میں مسلم آبادی کوکم کرنے کے لیے
بھارتی فوج مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے اور بھارت کنٹرول لائن پر دیوار
برہمن تعمیر کر کے اسے مستقل بارڈر کی شکل دیناچاہتاہے جو عالمی قوانین اور
اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ اقوام متحدہ اور عالمی
برادری کا فرض ہے کہ وہ کشمیر کے ایک کروڑ سے زائد عوام کو بھارتی ظلم و
جبر سے نجات دلائے ۔ حکو مت کو مسئلہ کشمیر کو عا لمی سطح پر اْ جا گر کر
نے کے لیے اپنی سفارتی مہم کو تیز کر نا چا ہیے اور او آئی س کا اجلاس بلا
کر کشمیر کے مسئلے کو پیش کر نا چا ہیے۔ اگر بھارت اور امر یکہ کا ایٹمی
معاہدہ آپر یشنل ہو گیا تو خطے کا امن تباہ ہو جا ئیگا ،بھارت ایک ظا لم
اور قاتل ملک ہے یہ سلامتی کو نسل سمیت نیو کلیئر سپلائی گرو پ کی رکنیت کا
حق دار نہیں ہے کیو نکہ وہ اپنے جا ر حا نہ عزائم کے با عث خطے کو تباہی سے
دو چار کر دے گا۔حکو مت پا کستان کو آلو پیاز کی تجارت کو بند کر کے بھارت
کے سامنے جرا ت مندانہ طر یقے سے کشمیر کے مسئلے کو اْٹھا نا چا ہیے۔ اقوام
متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون مسئلہ کشمیر کے حو الے سے اپنی قراردادوں
پر عملدآمد کروائے تا کہ اس کی بدو لت کشمیر یوں کو حق خودارادیت دیا جا ئے
تاکہ خطے میں دیر پا امن قائم ہو سکے۔بھارت نے پاکستان کو کمزور کر نے کے
لیے طر ح طرح کی سازشیں شرو ع کر رکھی ہیں اس نے کشمیر کے دریاؤں پر 63بند
بنا کر پاکستان کی زراعت کو نقصان شدید پہنچایا ہے۔کشمیر میں ہر 25افرد پر
ایک بندوق والا فوجی مسلط ہے لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے ہزاروں
عزتیں پا مال ہو ئیں ،اربوں روپے کا معاشی نقصان ہو ا انڈیا کشمیر کی مو جو
دہ حیثیت کو بھی ختم کر نا چا ہتا ہے اس لیے کشمیرکے حو الے سے حکومت کی
پالیسی ترجیحی بنیادوں پر پہلی پا لیسی ہو نی چا ہیے۔
|