ہے کشمیر ہمارا

پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا رہے گاپاکستان اول دن سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ہے اور ہمیشہ ساتھ رہے گا۔ اسی لئے پانچ فروری کو پاکستانی قوم یوم یکجہتی کشمیر مناتی ہے تاکہ کشمیریوں کویہ احساس دلایا جاسکے کہ ہم اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہیں۔9/11 کے بعدامریکا نے پوری دنیا پر دہشت گردی کے نام سے جنگ مسلط کرد ی اور اس صورتحال میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہماری ترجیحات تبدیل ہوگئیں۔ ہم مسئلہ کشمیر کے بارے میں سوچنے کے بجائے امریکا کے کہنے پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن گئے اور پھر دہشت گردی کی آگ نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج تک پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرچکا ہے۔بین االاقوامی ممالک کو سوچنا ہوگا کہ جب تک فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس وقت تک دنیا اور ایشیاء میں امن نہیں آسکے گا۔ دہشت گردی کی اس صورتحال کی وجہ سے گزشتہ سالوں سے ہمیں ایک چیلنج کا سامنا تھا کہ کس طرح مسئلہ کشمیر کوپاکستان کی خارجہ پالیسی کے محور کی شناخت دے سکیں۔آج پوری دنیا سمجھتی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے موقف سو فیصد درست ہے تاہم پوری دنیا اپنے ذاتی مفادات کے پیش نظرمسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت پر دباو نہیں ڈال رہی کیونکہ آج بھارت اقتصادی لحاظ سے پاکستان سے کہیں آگے ہے۔اب پاکستان کی ترقی کا آغاز ہوا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے جہاں چین مضبوط ہوگا وہاں پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی۔ امریکا اور بھارت آج پھر پاکستان اور چین کیخلاف یکجا ہوگئے ہیں کیونکہ بھارت اور امریکہ کو ڈر ہے کہ چین عالمی منڈی پر قبضہ کرنے جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ڈر بھی ہے کہ جب پاکستان کی معاشی حالت بہتر ہوگی تو پھر مسئلہ کشمیر پر مثبت پیش رفت ہوگی۔میں یہاں کہنے میں حق بجانب ہو ں کہ مسئلہ کشمیر ایک مسلمہ حقیقت ہے جس کا مستقل حل تلاش کرنے سے دنیا کا کوئی بھی باضمیر شخص انکار نہیں کرسکتا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام اقوام عالم تسلیم کرتی ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی مرضی اور خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ کشمیر پاکستان کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا رہے گا۔پاکستان کا شروع سے یہی موقف رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی مرضی اور خواہش کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کیا جائے۔ پاکستانی حکمران،سیاسی جماعتیں اور پوری قوم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں اور ان کی جانب سے ہر بین الاقوامی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے پاکستان کی سلامتی اور مضبوطی میں کشمیریوں کی سلامتی ہے جبکہ بھارت پاکستان کی ترقی سے خوفزدہ ہورہاہے۔

افسوس ہے کہ عالمی برادری190ممالک کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف طے کرتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق بھول گئی۔ بھارتی افواج نے پیلٹ گنز کے استعمال سے کشمیریوں کی ایک نسل تباہ کر دی ہے۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں پرظلم‘بربریت اور انسانیت سوز واقعات کے ایسے بدترین ریکارڈ قائم کیے ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ عالمی برادری کو اس معاملے پر بیدار اور بھارت کواس ظلم اور بربریت کا جواب دینا ہوگا۔71سال گزرنے کے بعد آج بھی پاکستان کا بچہ بچہ یہ کہہ رہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بھارتی فوج نے ایک برہان وانی کو شہید کیا ہے تو تحریک آزادی کشمیر میں مزید تیزی آئی ہے۔ کشمیر میں ہر بچہ برہان وانی ہے، بھارتی فوج کتنے برہان وانی شہید کرے گی۔ ہمارے آباؤ اجداد نے کشمیر کی تحریک کو تقویت دی اوراب موجودہ نسل بھی کشمیرسے محبت کے جذبے میں آگے بڑھے گی۔نوجوان نسل بھی کشمیر پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔میڈیا بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنا بھرپور کردار جاری رکھے جبکہ نئی نسل مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سوشل میڈیا پر ایسا فعال کردار ادا کرے تاکہ عالمی برادری اور بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ میں مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے رہنماؤں اور دیگر حریت قیادت کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی کی جدوجہد کی تائید کرتے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو بھی معاملہ ہو،پاکستان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو یکجا موقف اختیار کرنا چاہیے۔ بھارت زبردستی مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے،اس حوالے سے ہمیں موثر حکمت عملی تیار کر نا ہوگی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان مستحکم ہو اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے مفادات کے برعکس پاکستان میں جمہوری عمل کو مضبوط کرنا ہوگا۔قیام پاکستان کے بعد کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا عمل پہلی مرتبہ 28 فروری 1975ء کو ذوالفقار علی بھٹو کی کال پر کیا گیا جب بھارت نے شملہ معاہدہ کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کو خراب کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایک ایسی کال تھی جس پر آزاد و مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی سڑکیں جام ہوگئیں۔ تاہم 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کو سرکاری طور پر منانے کا کریڈٹ جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد مرحوم کو جاتا ہے جنہوں نے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نہ صرف 5 فروری کو مخصوص کیا بلکہ اس دن کو سرکاری طور پر یوم یکجہتی کشمیر تسلیم کرایا۔ پھر پنجاب کی حکومت اور بعد ازاں پاکستان کی حکومت نے بھی یہ دن منانا شروع کیا۔پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کشمیری عوام کو پیغام دیا جائے کہ پاکستانی عوام اور حکومت کشمیریوں کی تحریک آزادی کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہے اور دنیا کو بھی یہ پیغام دیا جائے کہ کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ پاکستان اور کشمیرکا رشتہ فطری ہے۔ تاریخی، علاقائی، جغرافیائی، لسانی، ثقافتی اور مذہبی اعتبار سے دونوں ایک ہیں اورا ن کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔ سرحد کے اس پار بھارتی قابض فوج کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کررہی ہے لیکن 71 سالوں کے دوران7 لاکھ ہندوستانی فوج کی جانب سے تمام تر ظلم، جبر اور تشدد کے باوجود کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور آزادی کی تحریک کو دبایا نہیں جا سکا ہے۔پاکستان نہ صرف مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے بلکہ کشمیریوں کا وکیل بھی ہے پاکستان کو اس مسئلہ کے حل کیلئے مزید اور مسلسل اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو حریت قائدین کو پاکستان میں مدعو کرنا چاہے تاکہ نہ صرف کشمیریوں کو حوصلہ ملے بلکہ عالمی توجہ بھی حاصل کی جاسکے۔کشمیریوں کی جدوجہد جدت کے ساتھ چل رہی ہے اور مسئلہ کشمیر ایک بار پھر سے عالمی سطح پر اجاگر ہوگیا ہے۔ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو71 سال ہوچکے ہیں اور کشمیری لوگ قربانیاں دے رہے ہیں۔ 1989ء میں لاکھوں لوگ وہاں شہید کردیے گئے۔9/11کے بعد جب دنیا بھر میں چلنے والی آزادی کی تحریکوں کو دہشتگردی قرار دیا جارہا تھا تو کشمیریوں نے بندوق نیچے رکھ کر، جمہوری انداز میں اپنی تحریک شروع کرکے عالمی برادری کو یہ مسئلہ حل کرنے کا موقع دیا لیکن 15برس بیت گئے عالمی برادری نے کشمیری عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔

مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں کشمیری قیادت کو زیادہ سے زیاد ہ شامل کیاجائے تاکہ بہتر انداز میں اس کا حل سامنے آسکے۔ ایران اور برطانیہ نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے مگر بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہر ہ کر رہا ہے۔ہم ہر سال 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کی تقریبات منانے تک محدود ہوگئے ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عملی اقدامات نہیں اٹھا سکے۔ ہمارے لئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ گزشتہ 71سالوں سے کشمیری عوام آزادی کی تحریک چلارہے ہیں لیکن تاحال انہیں ان کی منزل نصیب نہ ہوسکی ہے بلکہ وہ آزادی کی امید لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے متحد اور متفق نہیں، ہمیں مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کیلئے پہلے خود کو سیاسی، سفارتی اور معاشی سطح پر مضبوط کرنا ہوگا۔

آج کے اس دور میں کمزور کی بات کوئی نہیں سنتا،مسلمان آپس میں متحد نہیں ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمان ممالک کمزور ہیں اور بڑی طاقتوں کے سہارے پر چل رہے ہیں، ایسے میں ہم کیسے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتے ہیں۔ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے سامنے ہے، اگر یہ ابھی تک حل نہیں ہوئے تو اس میں ہماری خامیاں ہیں، ہمیں انہیں دور کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔ہندوستان نے عالمی سطح پر کشمیری عوام کی تحریک آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنا شروع کردیا ہے اور انہوں نے اس کو اپنا قومی بیانیہ بنایا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیر میں سپانسرڈ دہشت گردی کی جارہی ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں اقوام عالم میں موجود اس تاثر کو بھی ختم کرنا ہوگا اور دنیا کو باآور کرانا ہوگا کہ کشمیر میں جاری تحریک ہندوستانی قابض فوج کی ظلم و جبر، ریاستی تشدد کے خلاف اور حق خود ارادیت کی تحریک ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یوم یکجہتی کشمیر منانا چاہیے، اس سے ہم مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ وہ اس مشکل گھڑی میں تنہا نہیں ہیں بلکہ پاکستانی قوم ان کے پیچھے کھڑی ہے۔ کشمیری عوام کیلئے یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ پاکستان میں پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے اور اس روز سول سوسائٹی، طلباء، سیاستدان، صحافی غرض کہ پورے عوام اپنا کاروبار، روزگار اور کام چھوڑ کر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے سیمینارز، ریلیاں اور تقاریب کا اہتمام کرتے ہیں۔

Salman Usmani
About the Author: Salman Usmani Read More Articles by Salman Usmani: 182 Articles with 158227 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.