بدعنوانی کرپشن فرقہ پرستی کا وبال

دانوں کے آس پاس انگریزوں کے آدمی موجود ہوتے ہیں اور ان کو ان کے ہی گھر کے باتھ روم میں بند کرکے بلیک میل کرکے اپنی مرضی کا بیان لیتے ہیں اور یہ بات میں بیان کر رہاہوں تو میری خیر نہیں ہوگی کیوں کہ کمزوروں کو وہ ایسے کاٹنے کو دوڑ پڑتے ہیں کہ کہیں انگریزوں کو پتا چل گیا کہ ہماری حکومت میں ہمارے آقا کے اور ہمارے خلاف کوئی زبان کھولے اس طرح سے امریکہ کا ڈر ہمارے حکمرانوں میں بیٹھ چکا ہے اور رہی سہی کسر تجزیہ نگاراور دانشور نکال دیتے ہیں کہ اب و گئے کام سے راتوں رات غائب کر لیا جائے گا اور ٹارچر کا نشانہ بنا بنا کر مار ڈالا جائے گا اس لئے عوام میں سے کوئی بھی ایسی بات بول بیٹھے تو اس کی خیر نہیں

ایک آدمی نے جو بظاہر باریش داڑھی والا تھا اس نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے بیان دیا ہے کہ اربوں کھربوں روپیہ جو جہادی تنظیموں نے اکھٹّا کیا تھا وہ کہاں گیا میں حیران رہ گیا کہ جب ایک ایشو بنایا جاتا ہے تو کیسے لوگوں کو پالا گیا ہے کہ ایک عام انسان اللہ کے دین کی دعوت دینے والے جہاد کی دعوت دینے والے کو انڈر پریشر کیسے کیا جاتا ہے کہ اربوں کھربوں کا فنڈ کہاں گیا اس بات میں سچّائی بھی ہے یا نہیں سننے والے نہیں سوچیں گے وہ تو دیکھیں گے کہ چہرے پر داڑھی رکھی ہے اور بندہ نیک اور سچّا ہی ہوگا اور میرے جیسا بندہ اس کو اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق جواب دے گا لیکن وہ ایک ایشو ہوتا ہے نیکی سے روکنے کا اور ایک طریقہ ہوتا ہے مذاق اڑانے کا ایسے بہت سے لوگوں کو دیکھ چکا ہوں جو فتنہ ایسے پھیلاتے ہیں کہ بڑے بھلے مانس بن کر ان جیسا روپ دھار کر جو متّقی پرہیز گار ہو تے ہیں ایسے سیریس منہ بنا کر بات کرتے ہیں کہ سادہ لوح محنت مزدوری کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ بڑا ملک ملّت کا وفادار ہے یا کوئی بڑا افسر ہے تو اس کے نفسیاتی حربے کا شکار ہو جاتے ہیں اور وہ اپنی سیاست کا کاروبار چمکا رہا ہوتا ہے -

اس نے کہا کہاں گیا فنڈ جو جہاد کے لئے اکٹھا کیا گیا تھا کروڑوں اربوں کا
میں نے کہا اللہ بہتر جانتا ہے کہ کہاں گیا لیکن آج کل کے سیاست دان کیا کرتے ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خود کروڑوں اربوں روپے اکاونٹ میں جمع کرلیے ہوں اور کہہ رہے ہوں کہ بتاو کہاں گئے اتنے پیسے
اس نے کہا نواز شریف کہہ رہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا
میں نے کہا اس کی یہ ہی وجہ ہو سکتی ہے کہ جہاد نہیں ہو رہا اور اللہ کا فرمان ہے کہ اگر اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کروگے تو کافر تمھیں اپنی پراپرٹیز سے نکال دیں گے اور مال جان عزّت حتٰی کہ ایمان بھی چھیں لیں گے تو ہمارے حکمران جہاد تو کر ہی نہیں رہے تو پھر نکالا تو جائے گا میں نے کہا ہمارے ملک میں تو جہاد کی تعلیم ہی نہیں حاصل کرنے دی جارہی حالانکہ اللہ کا حکم تو یہ ہے کہ جہاد کی تعلیم حاصل کرو ٹرینگیں حاصل کرو اسلحہ سازی کرو جہادی کھیل کھیلو جہادی مشقیں کرو -

اور میں تو اٹھ کر چلا آیا مگر میں سوچتا ہوں کہ کیسے کیسے نفسیاتی حربے لوگوں بنا رکھے ہیں مذاق اڑانے کے کئی سال پہلے ایک بندے نے مجھے حیران کر دیا کہنے لگا ہم مرزائی ہیں اور ہم مسلمانوں کا مذاق اڑاتے رہیں گے چاہے اڈّ پڈّ جائیں اور اس سے پہلے کہ مسلمانوں سمجھ آئے کہ یہ بندہ سیریس ہے یا نہیں کیونکہ ہم لگا تار مذاق اڑاتے رہیں گے اور یہی ہمارا کھیل ہے تم اپنا کھیل کھیلو تو وہ جہادی کھیل ہوتا ہے اور اللہ کا حکم ہوتا ہے جب ہمارے کھیل کی باری آتی تو غیر شرعی کی بات شروع ہو جاتے ہیں ہم یہ دنیا میں ثابت کر دیں گے کہ ہر کھیل جہادی کھیل ہے ہر کھیل جائز ہے ایک بندے نے میرے ساتھ بات کی اس وقت بھی میں لاہور میں تھا اس نے کہا میں عیسائی ہوں اور ہم مذاق ہی مذاق میں سینکڑوں لوگوں کو عیسائی بنا چکے ہیں اور ہم مذاق اڑاتے رہیں گے چاہے بلاسٹ ہو جائیں کوئی ہماری اس سازش کو سمجھ نہیں سکتا -

اور اس طرح سے ملک میں وسیع پیمانے پر کرپشن اور بدعنوانی اور فرقہ پرستی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں اور میڈیا ان کا ساتھ دے رہا ہے کیونکہ سیکولر ازم کو اپنی کثرت پر غرور ہے اور مذہبی لوگوں کو ایسے ہی چلتے چلتے سوالات کی بوچھاڑ کر کے پھر اس کے مطابق اپنے اداکاروں کو لیکر مذہبی رہنما بنا کر سیاسی بیانات دیئے جاتے ہیں اور سچّائی کو توڑ مروڑ کر بیان کیا جاتا ہے حقائق کو مسخ کرکے بیان کیا جاتا ہےایشو بنا بنا کر جھوٹ کا کاروبار چلایا جاتا ہے کرپشن خود کرتے ہیں لیکن نام مذہبی لوگوں کا لگا دیا جاتا ہے یا ان لوگوں کو بنیاد بنا کر جن کا کام ہی افواہ سازی اور فرقہ پرستی ہوتا ہے اور ایسے لوگوں کے پاس سیاست دانوں کا دیا ہوا پیسہ ہوتا جس کے بل بوتے پر وہ ایشو بناتے ہیں اور مذاق اڑاتے ہیں اور اس وقت تک اڑاتے رہیں گے جب تک ان کو روکا نا گیا -

اور یہ کام کیسے کیا جاتا ہے وہ اس طرح کہ کہانی لکھی جاتی ہیں اور اسکرپٹ ترتیب دئے جاتے ہیں اور مکالمے بنائے جاتے ہیں فار ایگزیمپل اندلس کو کیسے کافروں نے چھینا کیا کیا سازشیں رچائی گئیں تھیں اور ایک ایک عورت نے ہزاروں کی تعداد میں اسلامی فوج کے سپاہیوں کو تہہ تیغ کرا دیا تھا جو بظاہر اسلام قبول کر چکی تھیں اور اسطرح سے تاریخی فلموں اور ڈراموں کے نام پر ریہسل کی جاتی ہے اور کافر بھی اداکار ہوتے ہیں اور مسلمان بھی اداکار ہوتے ہیں اور پھر جو سیٹ لگتے ہیں ان پر انگریز فوج کا قبضہ ہوجاتا ہے اور جو لوگ اصل دین کے وفادار سپاہی ہوتے ہیں ان کی جگہ اداکار لے لیتے ہیں اور اللہ کے نیک بندوں کو غلام بنا لیا جاتا ہے یا قتل کر دیا جاتا ہے اس طرح سے سارے سیاست دان پولیس اہلکارفوجی افسران سب انگریزوں سے اتنا ڈرتے ہیں جتنا کسی سے بھی نہیں ڈرتے ایسے سیاس دانوں کے آس پاس انگریزوں کے آدمی موجود ہوتے ہیں اور ان کو ان کے ہی گھر کے باتھ روم میں بند کرکے بلیک میل کرکے اپنی مرضی کا بیان لیتے ہیں اور یہ بات میں بیان کر رہاہوں تو میری خیر نہیں ہوگی کیوں کہ کمزوروں کو وہ ایسے کاٹنے کو دوڑ پڑتے ہیں کہ کہیں انگریزوں کو پتا چل گیا کہ ہماری حکومت میں ہمارے آقا کے اور ہمارے خلاف کوئی زبان کھولے اس طرح سے امریکہ کا ڈر ہمارے حکمرانوں میں بیٹھ چکا ہے اور رہی سہی کسر تجزیہ نگاراور دانشور نکال دیتے ہیں کہ اب و گئے کام سے راتوں رات غائب کر لیا جائے گا اور ٹارچر کا نشانہ بنا بنا کر مار ڈالا جائے گا اس لئے عوام میں سے کوئی بھی ایسی بات بول بیٹھے تو اس کی خیر نہیں یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسلام میں یہی حل ہے کہ امریکہ سے ڈر ڈر کر رہیں اور ان کی مرضی کے مطابق فیصلے کریں یہ ساری کمزوریاں جہاد نا ہونے کی وجہ سے ہیں کون ہمارے ملک میں ہمّت والا ہوگا اور امریکہ اور برطانیہ اور انگریزوں کے ڈر سے بے نیاز ہوکر جان ہتھیلی پر رکھ کر جہاد کی شروعات کرے گا کیا کوئی دور دور تک امکان نظر آرہا ہے ہر گز نہیں کیونکہ بڑے سیاست دان امریکہ ڈرتے ہیں اور چھوٹے سیاست دان بڑے سیاست دانوں سے ڈرتے ہیں -

جب تک کرپشن اور فرقہ پرستی کا خاتمہ نہیں ہوگا یہ اجتماعی ڈر ختم نہیں ہوسکتا اور سب جانے ہیں کہ نا کرپشن اور ختم ہو سکی ہے اور نا غیروں کا ڈر ختم ہو سکتا ہے یہ بات طے ہے کہ امریکہ جس کو نامینیٹ کر دے کہ اس آدمی کو اکیلا چھوڑ دو کوئی اس کے آس پاس نظر نا آئے ورنہ وہ پہلے مارا جائے گا تو سارے اس انسان کے حقوق بھول کر ڈرتے ڈرتے کہنے لگتے ہیں کہ یہ دہشت گرد ہے اس کو جلد سے جلد امریکہ کے حوالے کرو ورنہ وہ ہم سے ناراض ہو جائیں گے -

اور ہاں خوشامد پسند بڑے مل جاتے ہیں کہ جی ہمارے ملک کی انٹیلی جنس سب سے اعلٰی ہماری فوج سب سے اعلیٰ ہماری پولیس سب سے اعلیٰ اور مضبوط ہے ہمارا ڈیفینس ناقابل تسخیر ہے اوریہ نیت کر کے کہ سب امریکہ کے اطاعت گزار ہیں اور جو ہم زمین آسمان کے کلابے ملا رہے ہیں وہ امریکہ کے لئے ہی ملا رہے ہیں اور چاہے سیاست دان اپنی تعریفیں سمجھ کر خوش ہو جاتے ہیں کہ ہمارے چینلز ہماری عریفیں کر رہے ہیں اور ہمارے پانچ سال پکّے ہیں اور جی بھر کے ملک کے خزانے لوٹیں گے اس میں سچ مچ سیاست دان خزانے نہیں لوٹتے بلکہ دوسری پارٹیوں والے سیاست دان حکمرانوں کو ان کی اوقات یاد دلاتے رہتے ہیں کہ خبر دار امریکہ کے ساتھ بے وفائی کا سوچا بھی تو ہم دھرنے دے کر اور احتجاجی مظاہرے کرا کر استعفیٰ کا مطالبہ کر دیں گے اب تیسری پارٹی جو عمران کی پارٹی ہے وہ زبان حال سے کہتے ہیں کہ افغانستان گھر کی مرغی ہے ہندوسان سے دوستیاں بناو اور حکمرانی حاصل کرو فرض کرو میں جو بات بائی دا وے کرتا ہوں اس کو سیریس ایشو بنا کر مجھے ناک آوٹ کرنا سب سیاست دانوں کا اوّلین فرض ہوگا اور دوسرے کالمسٹ تعلیمی حیثیت کا مطالبہ کردیں گے کہ اس کی بات چھوڑو یہ تو غیر تعلیم یافتہ ہے

اور جب یہ بات تشخیص کر لی جاتی ہے کہ اتنی کرپشن ہے اتنی فرقہ پرستی ہے اتنی جہالت ہے اور سب مانتے ہیں کہ 90 پر سینٹ کرپشن ہے تو کہا جاتا ہے میڈیا والے اور سیاست دان جو کہ امریکہ کے وفادار ہیں وہ صاف صاف کہہ دیتے ہیں کہ مرض کی تشخیص تو مسلمانوں تم لوگوں نے کرلی ہے لیکن تمام قوّتیں یہاں پر آکر ختم ہو چکی ہیں کہ علاج کیسے ہوسکتا ہے یہ طے نہیں ہمارے مسلمان کر سکے کہ علاج کیسے ہو سکتا ہے اور کاروائی شروع کرنا تو بعد کی باتیں ہیں جب حافظ سعید صاحب جیسے بڑے آدمی بات کرتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل جہاد ہے تو ان کے مشوروں کو ردّ کر دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کیا مسلمانوں کو اللہ پر توکّل نہیں ہے کیا مسلمان یہودیوں سے بھی گئے گزرے ہیں کہ یہ بھی نہی کہہ سکے کہ موسیٰ اور اللہ ہی جہاد کرنے کے لئے کافی ہیں ہمیں ان پر بھروسہ اور جب فتح حاصل ہوجائے تو ہم جاکر کشمیر اور ہندوستان پر قبضہ کر لیں گے اور فورن سادہ لوح مسلمان کہہ دیتے ہیں ہمارا اللہ پر بھروسہ ہے اللہ ہمارے لئے کافی ہے اجتماع پر دعا کروائیں گے اور کشمیر فتح ہو جائے گا ان شاء اللہ ہمارے اولیا ء کرام بڑے کرنی والے ہیں وہ سب ٹھیک کر لیں گے اور سیکولر ازم کے پرستاراپنی لفاظی سے یہ ثابت کر دیتے ہیں ہندو مسلم ایک ہی قوم ہیں اغیار نے غلط فہمیاں ڈال رکھی ہیں وہ بھی اردو سپیکنگ ہیں ہم بھی اردو سپیکنگ ہیں شادی بیاہ جنم وفات کی رسومات ایک جیسی ہیں لہذا دوستی سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے یہ نہیں جانتے کہ دوستی کی آڑ میں بہت بڑی خون ریزی ہو سکتی ہے جیسے دوستی کے آغاز میں ہی کشمیر زلزلہ پبا ہو گیا اور اس سے بھی بڑے بحران دیکھنے کو ملیں گے کیونکہ پوری دنیا کے کفر کے ساتھ مل کر عالم اسلام کو تباہ کرنا دشمنوں کا دیرینہ خواب ہے ------ جاری ہے

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 126151 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.