ایک لڑکی کی شادی ہوئی شادی کی پہلی رات دولہا کھانے کا
بڑا سارا تھال لیے کمرے میں داخل ہوا،
کھانے سے بڑی اشتھا انگیز خوشبو آرہی تھی کہنے لگا آؤ کھانا کھاتے ہیں،
بیوی بولی میں نے دیکھا ہے تماری ماں نے بھی نہیں کھایا ان کو بھی بلا لو
پھر مل کر کھاتے ہیں۔
کہنے لگا وہ سوگئی ہوگی چھوڑو ہم دونوں کھاتے ہیں۔
بیوی اسرار کرتی رہی پر وہ اسی بات پر مصر رہا
جب اسنے شوہر کا رویہ دیکھا تو طلاق کا مطالبہ کردیا،
شوہر بہت حیران ہوا اسکے مطالبے پر لیکن وہ اپنی بات پہ ڈٹی رہی یہاں تک کہ
طلاق ہو گئی۔ دونوں الگ ہوگئے پھر دونوں نے دوسری شادیاں کرلیں 30 سال گزرے
گئے عورت کے بیٹے ہوئے بہت محبت کرنے والے بہت آسودہ حال تھی وہ۔ اس نے
ارادہ کیا کہ حج کرنا ہے سفر کے دوران بیٹے اس سے کسی ملکہ کی طرح پیش آرہے
تھے، پاوں زمین پر لگنے نہ دیتے تھے صحرائی سفر تھا۔ راستے میں ایک آدمی پر
نظر پڑی بہت بری حالت میں بھوکا پیاسہ بال کھچڑی کپڑے پرانے بیٹوں سے کہنے
لگی اسے اٹھاو ہاتھ منہ دھلا کر کھانہ کھلاو پلاو،
جب اس پر نظر پڑی تو جان گئ وہ اسکا پہلا شوہر تھا۔
وہ اپنے پہلے شوہر کہنے لگی یہ کیا کیا وقت نے تمارے ساتھ؟
بولا میری اولاد نے میرے ساتھ بھلائی نہیی کی کہنے لگی کیوں کرتی کہ تم نے
والدین کہ ساتھ برا سلوک کیا میں اسی دن جان گئی تھی کہ تم ماں باپ کے حقوق
ادا نہیں کرتے، اسی لئے میں ڈر گئی کہ کل کو میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا یہ
دیکھو آج میں کہاں ہوں اور تم کہاں؟ ماں باپ کہ ساتھ برا سلوک اللہ کی
نافرمانی ہے جس قِسم کا بڑھاپہ ہم گزارنا چاہتے ہیں وہی اپنے والدین کا
گزارنے میں مدد کرنی چاہیے کیوں کہ یہ ایسا عمل ہے کہ جس کا بدلہ دنیا میں
ہی دیدیا جاتا ہے خواہ اچھا ہو خواہ برا…!
اس حکایت کی سچّائی کا تو علم نہیں ہے لیکن جب والدین اپنی آئی پر آ جائیں
تو وہ اولاد پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیتے ہیں اور محبّت نفرت میں بدل جاتی ہے
اور اللہ کی حدوں کا لحاظ نہیں رکھا جاتا اور والدین کی طرف سے یہ مطالبہ
کیا جاتا ہے کہ ہمارا ہر حکم مانو ورنہ ہم تمھیں معاف نہیں کریں گے اور
تمھاری زندگی تباہ کردیں گے اور تمھاری نسل ختم کر دیں گے ہماری عبادت کرو
اور ہمارے ساتھ کسی کو شریک نا کرو جو ہم جانتے ہیں وہ تم نہیں جان سکتے
کوّا چلا ہنس کی چال کی طرح اپنی بھی بھول گیا اس کہاوت کی طرح تمھارا حال
کر دیں گے کندھا تمھارا ہوگا اور گولا ہمارا ہوگا اور شکار ہوگا تمھارا دین
نا دنیا کے رہو گے نا آخرت کے یہ رول اور قانون ہندو مسلم دنیا پر نافذ
کرنا چاہے ہیں اور عیسائی بھی ان کے ساتھ ہیں اور وہ بھی ہندووں سے متاثر
ہیں تو عالم اسلام کے مجاہدوں کو اس بات کو مدّنظر رکھ کر زندگی گزارنی
چاہیے کہ سب سے زیادہ محبّت اللہ سے کرنی چاہیے اور اسی کی ہی عبادت کرنی
چاہیے اور پیر پیغمبر اور خاص طور پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی
عبادت نہیں کرنی چاہیے اللہ کی محبّت سب سے زیادہ ہونی چاہیے اور اس کے بعد
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبّت کرنی چاہیے اور اس کے بعد اپنی
جان سے محبّت کرنی چاہیے -
والدین کا نمبر اس کے بعد آتا ہے اگر خدا نخواستہ والدین منافق ہوئے تو وہ
اپنی خاطر جان کی قربانی کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور پھر اللہ کے دین اور
پیغمبر اسلام کی ناموس والدین کے ہا تھ میں آسکتی ہیں اور ہندو بدنام زمانہ
ایجنسی بڑے وسیع پیمانے پر والدین کی فرماں برداری کے نام پر تحفظ خم نبوّت
اور ناموس قرآن و حدیث کو پس پشت ڈالنے کی سازش کر رہے ہیں اور سیکولر ازم
کے غلبے کا مطلب یہ ہوگا کہ قرآن و حدیث کو دنیا بھر سے منظر سے ہٹانے کی
شازس ہو رہی ہے اور کی جگہ معاذ اللہ تحریف شدہ قرآن لانا چاہتے ہیں جس سے
آیات قرآن کو ڈلیٹ کرنے کا منصوبہ ہے اور ترجمہ اور تشریح میں تو پہلے کی
تحریفات کی جاچکی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ مرزائیوں کا قرآن ترجمۃ القرآن
ہے اور یہ ان کی شرح بخاری ہے یہ شرح مسلم ہے یہ ان کا شرح صحاح ستّہ ہے
اور بظاہر یہ بتایا جاتا ہے کہ مسجدوں کو تالے لگا کر رکھیں تاکہ ان کی
سازشوں پر قابو نا پایا جاسکے اور صرف اس وقت مسجد کھولی جائے جب نماز کا
وقت ہو اور دو چار دس نمازی نماز پڑھ کر اپنے اپنے کاروبار میں مصروف
ہوجائیں اور یہ سوچ کر مطمئن ہو جائیں کہ اللہ تعالی نے حفاظت کا ذمّہ لے
رکھا ہے بلکل اسی طرح کہ جیسے حکم جہاد کو یہودیوں نے کہہ کر ٹالنے کی کوشش
کی کہ اللہ پاک ہر چیز پر قادر ہے اس لئے اللہ اور اے موسیٰ آپ جائیں اور
جہاد کریں اور جب فح ہو جائے گی تو ہم تو یہاں بیٹھ کر دیکھِیں گے ہمیں تو
بیٹھ رہنا آتا ہے -
اور جب ساری کی ساری مسلمانوں کی قوّتیں اس بات پر صرف کر دی جائیں کہ حق
حلال کی روزی کما کر اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنا ہی بہتر جہاد ہے
کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ محنت سے حق حلال کی روزی کماو اور کھاو اور
والدین کی خدمت کرو بیوی بچّوں کا پیٹ پالو اللہ سارے مسئلے حل کر دے گا تو
یہ تو وہ باتیں ہیں کہ شیطان کو اللہ جب کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو شیطان
نے کہا کہ اے اللہ تیرا وعدہ ہے کہ بہتر کو سجدہ کرے وہ جو کمتر ہے اور آگ
ہمیشہ اوہر کو جاتی ہے اور یہ مٹّی سے پیدا ہوا ہے تو جب قرآن کی حفاظت کی
بات کرو تو اللہ نے وعدہ کیا ہے اسی طرح کہا جاتا ہے جیسے شیطان نے کہا تھا
جب جہاد کی باری آتی تو حکم کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ
اللہ نے خود ہی فرمایا ہے کہ وہ علیٰ کلّ شیی قدیر ہے اور فتح بھی اسی نے
دینی ہے تو ہمیں جہاد کی کیا ضرورت ہے اور جہاد پر حی اسی بات سے
پابندیاںلگائی گئی ہیں کہ جہاد کے لئے والدین کی اجازت ضروری ہے اللہ کا
فرمان تو یہ ہے کہ اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیجیے اگر تمھارے
والدین بیٹے کنبے قبیلے والے اور تمھارے اموال جن میں کھاٹے کا تم کوخطرہ
ہے اور کاروبار میں مندے سے ڈرتے ہو اور رہائش گاہیں جن میں رہنا تم پسند
کرتے ہو یہ سب دنیا کی چیزیں اگر اللہ اور اس کے رسول اور جہاد فی سبیل
اللہ سے زیادہ پیاری ہیں تو انتظار کرو
اللہ کا عذاب تم پر آنے والا ہے اللہ ایسی فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا -
یہ باتیں سیکولر ازم والے مسلمانوں سے زیادہ جانتے ہیں اسی لئے مسلمانوں کو
اللہ کے عذاب میں مبتلا کرانا چاہے ہیں اور جب مسلمان اللہ کے عذاب کا شکار
ہو جائیں گے تو ہم ان کے ملکوں پر قبضہ کر لیں گے اور اسی طرح سے کافروں کے
قبضوں کا سلسلہ جاری ہے کافروں کی سازشوں سے بچنے کے لئے اسلام کا نفاذ اور
جہاد کو جاری کرنا سب مسلمانوں کا فرض ہے اللہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو
سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے اور جو والدین اپنے بچّوں کو یہ حکم دیے
ہیں کہ ہماری پوجا کرو ورنہ ہم تمھاری سمجھ دانی خراب کر دیں گے اور لوگ
اپنے والدین کو اللہ کا شریک بنا لیں گے تو جیسے دوسرے کافر عیش وعشرت کی
زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی گزاریں گے لیکن دین کو چھوڑ کر اور مرتد ہو کر
جئیں گے تو دنیا میں اللہ کی دی ہوئی مہلت کے مطابق جی لیں گے مگر آخرت میں
وہ دوزخ کا ایندھن بنیں گے جو بندہ یہ کہے گا کہ یا اللہ پاک ہم نے رل رل
کر مر جانا تو پسند کر لیا مگر تیرے ساتھ شرک نہیں کیا وہ تو امید رکھ سکتا
ہے مگر جو دین سے مرتد ہو کر خوشحالی کی زندگی گزار بھی لی تو آخرت میں
جہنّم میں پھینک دئے جائیں گے اور قرآن و حدیث میں یہی تو وہ حریفات کرنا
چاہتے ہیں کہ جہنّم میں نہیں جائیں گے بلکہ جنّت میں جائیں گے اور یہ برین
واش کرنا چاہے ہیں کہ ہم مجبور تھے ہندووں نے ہمیں زبردستی مرتد بنایا تھا
ورنہ ہم تو توحید پرست تھے ہم دلی طور پر ایمان والے تھے لیکن جان بچانے کے
لئے ہم مشرکوں جیسی اداکاری کرتے رہے تھے تو اللہ نے آزاد ملک کا شہری اس
لئے بنایا ہے کہ پھر بھی ہندووں کے بنے ہوئے جال میں پھنس جائیں اور اس سے
بڑا عذاب تو دجّال کا ہی رہ جاتا ہے اور اس میں بھی ہندو یہ سازش کر رہے
ہیں کہ دجّال ایران کی طرف سے نکلے گا اور یہ باتیں سکولوں میں سکھائی جاتی
ہیں اور فلموں کے ذریعے مسلم ممالک میں پھیلائی جاتی ہیں تاکہ مسلمان شیعہ
سنّی فسادات میں مبتلا ہوکر ہمارا شکار ہو جائیں اور ہم اسلام کو ختم کر
دیں اور کافروں کے ایجنٹ اہم پوسٹوں پر بیٹھے ہوئے ہیں وہ بیانات دیتے ہیں
کہ ہم تو فسادی نہیں ہیں بلکہ ہم تو امن کے ٹھیکیدار ہیں فسادی تو وہ ہیں
جو جہادی ہیں اور جہادی انتہا پسندی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہمیں انسانی
حقوق دینے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں اور ہم نے ہندوستان کے مسلمانوں کو حقوق
دے رکھّے ہیں اور ہم نے مسلمانوں کا جو حال ہندوستان میں ہے وہی حال
پاکستان میں کرنا ہے اور پاکستان میں بھی ہماری اکثریت ہو جائے گی تو بنگلہ
دیش کی طرح پاکستان کو بھی مسلم دنیا سے علیحدہ کرنا ہے ہمارے حکمرانوں کو
جہاد کو جاری کرنا ہوگا اور سکولوں کو چھاونیوں میں تبدیل کرنا ہوگا ہر
سکول میں جہادی کھیلوں کا لازمی کرنا ہوگا جو بکے افسران اس بات کو ٹال دیے
ہیں کہ جہاد فرض عین نہیں ہے سااس لئے جہادی کھیل کھیلنے کا کیا فائدہ ان
کو اس بڑی کرپشن اور بے ایمانی کی باتوں سے روکنا ہوگا اور اس طرح سے فرضی
سکول جو صرف کاغذوں مں تو موجود ہیں اور ان کی تنخواہیں جہاد مخالف لوگ
بٹور رہے ہیں اور بلڈنگ کو بھی اپنے ذاتی استعمال میں رکھّے ہوئے ہیں کم
ازکم سکولوں کے پاس فوج کی چوکیاں بنیں گی تو فوجی جوان سکول میں مجرموں کو
سرعام قید کریں گے اور ان پر فرد جرم عائد کر کے حد نافذ کی جاسکے گی اور
ناجائز پراپرٹیوں پر قابض مجرم احتساب کا سامنہ کریں گے اور نماز اور زکوٰۃ
میں کوتاہی کرنے والوں کو بھی لا کر لاٹھیاں ماری جائیں گی اور فرائض اور
قوانین کی پاسداری کا پابند بنایا جاسکے گا اور مسجدوں کو آباد کرنے کے لئے
بھی یہی طریقہ ہے کہ جب سب لوگ نمازی ہوں گے تو مسجدیں چوبیس گھنٹے کھلی
رہیں گی اور قرآن خوانی ہوگی اور حافظ زیادہ ہوں گے اور تحریف کے ناپاک
عزائم کو بھی روکا جا سکے گا اور قوم میں جذبہ جہاد کو اجاگر کیا جاسکے گا
کیونکہ اب تو سر عام ہندوستان کے ایجنٹ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے پاکستان پر
قبضہ تو کر لیا ہے لیکن اعلان بعد میں کیا جائے گا اور سکولوں کے ذریعے ہی
بنگلہ دیش میں ہم نے کامیابی حاصل کی اور پاکستان میں بھی حاصل کر چکے ہیں
اعلان کرنا باقی ہے تو کیا فوج یہ اقدام ان کا اسی طرح نہیں بدل سکتی ہے جس
طرح کافروں وار کیا ہے کیا نظام تعلیم کو بہتر بنانا اور اس طویل اور
گھناونی سازش کو روکنا افواج پاکسان کی اوّلین ذمّہ داری نہیں ہے کافروں کی
یہ سازش کہ نارہے گی فوج اور نا لگے گی مارشل لاء والی پالیسی کو کامیاب
ہونے دیا جائے گا تو شکست سوا اور کیا نتیجہ نکل سکتا ہے اسی طرح کا کوئی
حل سکولوں کی سیکیورٹی کے نام پر تمام میں کم از کم پانچ فوجیوں کی تعیناتی
ضروری نہیں ہے اور فوج سکولوں میں موجود کرپٹ عملے کی معلومات رکھیں اور
کافروں کی سازشوں ناکام کرنے کی جدّو جہد کریں اور وقت کی ضرورت بھی ہے کہ
سیکیورٹی کا معقول بہانہ بھی لیکن اگر یہ حکمرانوں سے مشورے کے لئے بات
نکالی گئی تو پھر وہ اس فوجی اقدام کو ناکام کرنے کا بھی حل نکال لیں گے
ایسا ہندو ایجنٹ کھلے عام باتیں کرتے ہیں یہ کافر ہندووں کی کامیابی اور
پاکسان کی ناکامی نہیں ہے تو اور کیا ہے کرپشن کا یہ آسان حل نہیں ہے تو
اور کیا ہے لیکن مکّار دشمن جانتا ہے کہ افواج پاکستان کو جس طرح بنگلہ دیش
میں قید کیا تھا اس طرح پاکستان میں قید کرنا ہے اور کم ازکم دس لاکھ فوج
کو قید کرنا کافر ہندووں کا مشن ہے اور مام دفاعی کوششوں کو کیسے ناکام
کرنا ہے یہ ہندو کافر اور ان کے ایجنٹ خوب جانتے ہیں کہ جہاں سے بات نکلی
ہے وہاں تک واپس فولڈ کر دیں گے اور میرے جیسے محبّ وطن اور محبّ اسلام کو
بیوی بچوں سمیت قتل کر دیں گے اور یہ موت ہمیں قبول ہے یقیناّّ یہی شہاد کی
موت ہوگی لیکن کیا کیا جائے ہندو جادوگروں کاہنوں اور اداکاروں کا کہ انہوں
نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ ہم شہید نہیں کریں گے بلکہ جو ہمارے ایجنٹوں کو
مسلم دنیا سزا دینا چاہے گی وہ ہم ان کو دیں گے اور مجرم بنا کر زندہ رکھیں
گے لیکن زندگی موت سے بد تر بنا دیں گے اس صورت میں انجام کنا درد ناک ہوگا
اللہ جانتا ہے لیکن حکمران پارٹیوں کی کھینچا تانی میں رہیں گے تو جوڑ توڑ
میں رہیں گے تو کیا اس انجام سے پاکستان کو بچایا جاسکتا ہے کیا کرپشن میں
اور فرقہ پرستی میں اور کبیرہ گناہوں میں مبتلا حکمرانوں سے کوئی خیر کی
توقع رکھی جاسکتی ہے فوج کو اس بات کو وسیع پیمانے پر زیر غور لانا ہوگا
لیکن اس وقت میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے جب ایک فلم میں اداکار نے کہا تھا
کہ او ہمارے بنگلہ دیش سے 10 گنا بڑے منصوبے کو ناکام کرنے کی سوچ پھیلانے
والے تیرا گاڈ بھی اس منصوبے کو رکوا نہیں سکتا جس کی تو پوجا کرتا ہے
کیونکہ ہم بھی اسی کا عذاب بن کر تو نام نہاد مسلوں پر نازل ہوں گے یہ
تقدیر کا لکھا ہے کوئی نہیں ٹال سکتا یہ ہی تو کرپشن اور فرقہ پرستی اور
کبیرہ گناہوں کی سزا ہے ان عادات میں ہم نے مسلمانوں کو ہمیشہ کے لئے گرفتا
رکر لیا ہے اور کیا ہم نے جھک مارنے کے لئے اتنی محنت کی ہے اور تیری طرح
کی ان گنت لاتعداد کوششیں بنگلہ دیش کو بچانے کے لئے نہیں کی گئیں تھیں
جہاں ہزاروں ایسی کوششیں رنگ نہیں لا سکیں وہاں تیری ایک آدھ کوشش کیا رنگ
لائے گی ---- جاری ہے |