2013ء کے عام انتخابات کے بعد مجھے نومنتخب ایم پی اے
چوہدری سلطان حیدر سے اُن کی رہائش گاہ پر ایک انٹرویو کرنے کا موقع ملا۔
یہ اُن کی محبت ہے کہ وہ ہمیشہ بھائیوں کی طرح احترام کرتے ہیں۔ اس انٹرویو
میں انہوں نے اہلیان چکوال شہر کو پینے کے صاف پانی کی فوری فراہمی، جدید
ہسپتال اور چکوال یونیورسٹی کے قیام پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ آئندہ
الیکشن تک ان منصوبوں پر کام مکمل ہو جائے گا۔ مجھے چند دن قبل اُن کا ایک
تازہ انٹرویو پڑھنے کا موقع ملا تو میں نے دیکھا کہ جیسے یہ وہی انٹرویو
دوبارہ چھاپ دیا گیا ہو جو کہ میں نے لیا تھا۔ ساڑھے چار سال گذر جانے کے
بعد بھی چوہدری سلطان حیدر ایک بار پھر عوام کو صرف خواب دکھا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آخر یہ خواب شرمندۂ تعبیر کب ہوں گے۔ آخر ان وعدوں کی تکمیل
کب ہو گی۔ آج ساڑھے چار سال بعد کیا اہلیان چکوال شہر کو صاف پانی کی
فراہمی یقینی بن سکی ہے۔ کیا جدید ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔
کیا چکوال یونیورسٹی بن چکی ہے۔ یقینا جواب نفی میں ہو گا اور پھر وعدے،
پھر خواب؟ اور پھر لمبا انتظار آخر کب تک؟ میں جانتا ہوں چکوال یونیورسٹی
کے حوالے سے ایک لیٹر جاری کرایا گیا ہے جس کو تمام وٹس ایپ گروپس میں شیئر
کیا گیا ہے اور اخبارات میں خبریں بھی شائع کرائی گئی ہیں مگر کیا بات آگے
بڑھی ہے۔ کیا ہسپتال اور یونیورسٹی کے لئے زمین الاٹ کی گئی ہے۔ کیا اس کے
لئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ میرے خیال میں ابھی تک بات صرف کاغذوں تک محدود
ہے۔ تو کیا اس کے لئے عوام کو چکوال مندرہ روڈ کی طرح انتظار کرنا پڑے گا۔
یا پھر چکوال سوہاوہ روڈ کی طرح عوام کو سسک سسک کر مرنا پڑے گا۔ یہ بات
سمجھ سے بالاتر ہے کہ چکوال میں مسلم لیگ (ن) کو واضح اکثریت حاصل ہے۔
چکوال کی تمام چھ سیٹیں مسلم لیگ (ن) کے پاس ہیں مگر ہمیں کسی جگہ میگا
پراجیکٹس نظر کیوں نہیں آتے۔ چکوال شہر کھنڈر کا نمونہ پیش کر رہا ہے۔
چوہدری سلطان حیدر آپ کو شہر سے ووٹ کم اس وجہ سے پڑے کیونکہ آپ نے شہر کے
لئے کچھ نہیں کیا۔ اگر علی ناصر بھٹی کو ٹکٹ مل جاتا تو پھر آپ کے لئے
چکوال سے جیتنا مشکل ہو جاتا۔ یہ تو عوام کی میاں محمد نواز شریف کے ساتھ
محبت ہے جس کی وجہ سے آپ جیت گئے اور شاید پھر بھی جیت جائیں گے مگر خدارا
عوام کے لئے کچھ کریں۔ کاغذی کاروائیوں سے باہر نکل کر حقیقت بھی عوام کو
دکھائیں۔ ایک بات یاد کر لیں کہ جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے۔ آپ کچھ کریں گے تو
وہ نظر آئے گا اور جب عوام کو نظر آئے گا تو پھر وہ بکے گا بھی۔ پھر عوام
کو آپ پر اور زیادہ پیدا ہو گا۔ خدارا چکوال کی مٹی کا حق ادا کریں، کہیں
ایسا نہ ہو کہ آپ 2018ء کے الیکشن کے بعد 2023ء میں بھی انہی منصوبوں کا
رونا روتے ہوئے نظر آئیں۔ عوام کے لئے کچھ کریں گے تو عوام آپ کو یاد رکھیں
گے۔ جمہوریت میں عوام ہی طاقت کا اصل سرچشمہ ہوتے ہیں، یہی عوام ہیں جو آپ
کو ایوان میں پہنچاتے ہیں۔ یہی عوام آپ کو ہیرو بناتے ہیں اور یاد کر لیں
کہ یہی عوام پھر ہیرو سے زیرو بھی بنا دیتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی
و ناصر ہو۔
٭٭٭٭٭ |