احد تمیمی جرت بہادری کی علامت بن چکی ہے احد تمیمی
فلسطینی معاشرہ کی علامت ہے غاصب صہیونیوں کے ظلم وبربریت کے خلاف موثر
آواز کا نام احد تمیمی ہے کم عمر صحیح مگر جرت اوربہادری کا استعارہ احد
تمیمی مسلم امہ کے جوانوں کے لیے مشعل راہ ہے اس کی رگوں میں سید صلاح
الدین ایوبی اورٹیپو سلطان کا خون دوڑتا ہے ترکی کے صدر جناب طیب اروگان نے
اس بچی کو جرت اور بہادری کے ایوارڈ سے نوازا ہے ان دنوں 16 سالہ فلسطینی
لڑکی احد تمیمی بین الاقوامی میڈیا کی ہیڈلائنز کا مرکز ہے احد تمیمی پر
اسرائیل حکومت نے مقدمہ درج کرنے کے بعد حراست میں لیا ہے جو بنیادی انسانی
حقوق کی خلاف ورزی ہے احد تمیمی پر 12قسم کے الزمات عائد کیے گئے ہیں عالمی
رپورٹ کے مطابق یہ مقدمات اسے دس برس تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھ سکتے
ہیں قابض صہیونیوں کے خلاف احد تمیمی کا آزاد فلسطین کی آواز بلند کرنا جرم
نہیں ہے بلکہ یہ اپنے حقوق کے تحفظ کا دفاع ہے احد تمیمی آزادی کی روشن شمع
ہے اسرائیل ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرکے اس شمع کو بجھانے کی معدوم کوشش
کررہا ہے بھلا آزادی کی شمعیں بھی کبھی بجھی ہیں تاریخ شاہد ہے ایسی
تحریکوں کوجتنا دبایا جائے گا اتناہی ابھریں گی پھر احد تمیمی جو فلسطینیوں
کے لیے آزادی کا علامت ہے یہی وجہ ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے احد کی رہائی
کی اپیل کی ہے اور کہا ہے اسرائیل فلسطینی بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا
ہے جب یہ واقعہ پیش آیا تو احد تمیمی کی عمر 16 برس تھی اور اس واقعے کی
ویڈیو ان کی والدہ نے بنائی تھی یہ واقعہ 15 دسمبر 2017 کو پیش آیا تھابعد
میں احد تمیمی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کی والدہ کے خلاف بھی سوشل
میڈیا پر اشتعال پھیلانے کی دفعات عائد کی گئی ہیں احد تمیمی پہلی مرتبہ 11
سال کی عمر میں منظر عام پر آئی تھیں جب انہیں ایک ویڈیو میں ایک فوجی کو
مکے سے ڈراتے ہوئے دیکھا گیا تھا اس واقعے کے بعد اسرائیل کے وزیرِ تعلیم
نے کہا تھا کہ احد تمیمی اور ان کی والدہ کو اپنی باقی کی زندگی جیل میں
گزارنی چاہیے دو سال قبل احد تمیمی کی ہی ایک ویڈیو منظرِعام پر آئی تھی جس
میں انھیں ایک اسرائیلی فوجی کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹتے دیکھا گیااس
اسرائیلی فوجی نے ان کے بھائی کو پتھر پھینکنے کے شبے میں حراست میں لیا
تھااُس موقع پر ترک وزیراعظم طیب رجب اردوگان نے ان کی تعریف کی تھی اور
انہیں بہادری کا ایوارڈ دیا تھا فلسطینی انہیں اب ایک ایسی قومی علامت کے
طور پر دیکھتے ہیں جو ایک مقبوضہ سرزمین پر بہادری سے فوجیوں کے سامنے ڈٹ
جاتی ہیں انٹرنیٹ پر جاری ایک مہم میں 17 لاکھ افراد ان کی رہائی کی حمایت
کر چکے ہیں دوسری جانب فوجی تشدد کے الزام میں گرفتار فلسطینی لڑکی احد
تمیمی کے خلاف مقدمے کی سماعت ملٹری کورٹ میں ہورہی ہے معصوم احد تمیمی کو
ہتھکڑیاں اوربیڑیاں پہنا کر کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے بند کمرے میں کیس کی
سماعت کی جارہی ہے یہی نہیں سماعت سے قبل ٹرائل کورٹ کے جج نے صحافیوں اور
سفارت کاروں کو کمرہ عدالت سے نکال دیا عدالت نے موقف اپنا یاکہ کیس کی
کھلی سماعت 17سالہ احد تمیمی کے مفاد میں نہیں صرف خاندان کے افراد کو کمرہ
عدالت میں ٹھہرنے کی اجازت ہے تمیمی کے وکیل گابی لاسکی نے صحافیوں سے
گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سمجھتے ہیں تمیمی کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی
ہے اس کے خلاف مقدمہ قائم ہی نہیں ہونا چاہیے تھا انہوں نے عدالت سے جواب
تیار کرنے کیلئے وقت مانگا کیس کی دوبارہ سماعت 11مارچ کو ہوگی ڈپٹی
ڈائریکٹر ایمنسٹی انٹرنیشنل برائے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا میگڈالینا
نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس ایک نہتی لڑکی کو مسلسل حراست
میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں اس لیے اسرائیل بغیر کسی تاخیر کے فوری طور پر
احد تمیمی کو رہا کرے ایک غیر مسلح لڑکی پر دو اسلحہ بردار اسرائیلی فوجیوں
پر حملے کا الزام عائد کرکے 10 سے زائد چارجز لگانا کسی طور مناسب نہیں جب
کی ویڈیو سے ثابت ہورہا ہے کہ ایک نہتی لڑکی کسی بھی صورت میں فوجیوں کے
لیے خطرہ نہیں ہے اسرائیل کا حقائق کو مسخ کرتے ہوئے معصوم احد تمیمی کا
کورٹ میں مقدمہ چلانا اسرائیلی بے حسی اور بزدلی کا واضح ثبوت ہے جبکہ
انٹرنیشنل قوانین کے تحت معصوم بچوں کو ہتھکڑیاں اوربیڑیاں نہیں پہنائی
جاسکتی ہیں نہ ہی سرد خانے میں ڈالا جاسکتا ہے اسرائیلی حکومت ایسے اوچھے
بزدلانہ اقدام کرکے فلسطینیوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا چاہتا ہے تویہ ان
کی کم فہمی ہے ایسے اقدامات سے اسرائیل کے خلاف نفرت اورتعصب بڑھے گا اس سے
قبل مسلم امہ کی ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی پہلے ہی صہیونیوں کے ظلم وستم
کا شکارہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ مسلم امہ کو
صحیح جرت مند حکمران میسر نہیں آئے جو مسلم امہ کے درد کو سمجھ کر ان کا
ازالہ کریں ذاتی مفادات میں الجھے حکمران اپنے اصل اثاثے کو غیروں کے
ہاتھوں نیلام کروارہے ہیں کیا یہ کڑوا سچ نہیں ہے کہ ساری قومیں ایک قوم کو
تباہ کرنے کے درپہ ہیں ہر جگہ فلسطین ،کشمیر ،عراق ،شام اورافغانستان میں
مرنے والے کون ہیں ؟ مارنے والے کون ہیں ؟ جس طرح امریکہ پاکستان کو واچ
لسٹ میں شامل کرنے کی سعی کرتا ہے کیا کبھی امریکی حکومت کو خیال آیا کہ سب
زیادہ انسانیت کی تذلیل کرنے والے اسرائیلی صہیونی ہیں اور ایشیاء میں
بھارتی آر ایس ایس کے درندے وہ ان انسان دشمنوں کے بارے میں کوئی اقدامات
نہیں اٹھاتا کیا کبھی ارباب اقتدار نے سوچا کہ کتنے بچیوں کے سہاگ اجاڑے
گئے کتنی ماؤں کی گودیں خالی کردی گئیں ،کتنی چراغ گل کردیئے گئے ،کتنے گھر
مسمار اورویران کردیے گئے کیا کبھی کسی مسلم ملک نے جسارت کی وہ ان جنگجووں
کے خلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ کرے یہی نہیں پاکستان میں ریمنڈڈیوس
پاکستانیوں ہلاک کرتاہے پھر سارا امریکہ ایک ریمنڈڈیوس کے لیے سردھڑ کی
بازی لگا دیتاہے کبھی سوچا یہ غیرت اورحمیت ہمارے حکمرانوں میں کیوں نہیں
ہے ؟ ایک احد بیٹی تو کیا ہزاروں بیٹیوں کی عزتوں سے کھلواڑ ہوتا ہے
اورہمارے ارباب اقتدار کے سروں پر جوں تک نہیں رینگتی کیوں ؟ جن کی بیٹیاں
ہوتی ہیں درد بھی وہی محسوس کرتے ہیں وہ مسلم امہ کا درد کیا محسوس کریں گے
جو حکمرانی یہاں اور عیاشیاں یورپ اور دبئی میں کرتے ہوں دنیا کی تمام تر
انسانی حقوق کی تنظیمی معمولی سے معمولی مسائل پر اپنے گلے پھاڑرہی ہوتی
ہیں احد تمیمی کے معاملے میں کیوں خاموش ہیں ؟ کیا کسی نے کبھی کہا کہ
اسرائیل پر جنگی جرائم کا مقدمہ درج ہونا چاہیے کہ جس نے سن 2000سے اب تک
12000فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا ہے مگر کوئی انصاف کے لیے آواز بلند کرنے
کو تیار نہیں ہے یہی اسرائیلی چاہتے ہیں کہ کوئی ان بچوں کے حقوق کے لیے
آواز بلند نہ کرے مختصر یہ کہ احد تمیمی فلسطینیوں کی آواز ہے اسے دبایا
نہیں جاسکتا اگر اسے دبانے کی کوشش کی گئی تو یقینا ہر بچہ احد تمیمی ہوگا
کیونکہ احد تمیمی بہادر ی کی سمبل ہے ہیرو ہے عظمت اورجرت کا نشان ہے
بلاشبہ احد تمیمی تمام عورتوں کی نمائندہ آواز ہے شعور اوربیداری کی کرن ہے
جسے بجھایا نہیں جاسکتا ہے اقوام عالم کو اس بہادر بیٹی کے لیے اپنی آواز
بلند کرنی چاہیے تاکہ یہ بہادر بچی غاصب صہیونیوں کے شر اور عتاب سے محفوظ
رہے ۔ |