کون جیتے گا الیکشن 2018

سیاست اب کھیل بن چکا ہے کیونکہ کھیل میں بھی کسی وقت بازی پلٹ جاتی ہے لیکن اب لوگوں کا خیال ہے کہ مقابلہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کا ہو گا پیپلز پارٹی بھی اپنی جگہ پر زور لگا رہی ہے لیکن دوسری پارٹیاں بھی اپنے اپنے اضلاع میں اجلاس کر رہی ہیں لیکن شعور رکھنے والی عوام اب سب کچھ سمجھ چکی ہے کیونکہ دونوں بڑی پارٹیاں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے تین چار چار باریاں لیں ہیں لیکن عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ۔ہر کسی نے اپنے گھر کیلئے مال اکٹھا کیا جس کا زندہ ثبوت اب عدالتوں میں سامنے نظر آرہا ہے ۔جس پر شعور رکھنے والی عوام نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ ان کے متبادل کوئی ملک کا سربراہ کوئی اور حکومت ہونی چاہیے جس پر شہروں ،محلوں اور دیہاتوں میں مختلف برادریوں نے اپنی کارنر میٹنگ شروع کر رکھی ہیں کہ چند ماہ باقی ہیں ملک کیلئے کوئی متفقہ فیصلہ کریں ۔میاں نواز شریف مختلف اضلاع میں اپنے بڑے بڑے جلسے کرنے کے دعوے کر رہے ہیں کیونکہ پنجاب کے ہر اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں ان کی ہیں جن کو یہ جلسے سے پہلے ٹاسک دے دیتے ہیں کہ ہر ممبر اپنی اپنی وارڈ سے پچاس پچاس لوگوں کو جلسہ گاہ میں لائے گا اور ہر ایم پی اے ،ایم این اے اسی طرح اپنے اپنے حلقہ سے لوگوں کو ریلیوں کی شکل میں لا کر جلسہ گاہ کو بھرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔لیکن اس دکھاوے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا کیونکہ دس ہزار آدمیوں سے جلسہ گاہ کو بھرنا کوئی مشکل بات نہیں کیونکہ آج کل ہر شہر کے چوراہے پر بے روز گار نوجوانو اں کی تعداد سینکڑوں میں موجود ہوتی ہے جن کا خرچہ دے کر جلسہ گاہ میں لانا کوئی مشکل بات نہیں اور حکومتی پارٹی کیلئے تو یہ معمولی کیونکہ ضلع انتظامیہ تو ان کی ہر وقت ان کے گن گانے میں مصروف ہے ۔ جو ان بھولے بھالے نوجوانوں کو اپنی چکنی چُپڑی باتوں سے روزگار کا لالچ دے کر جلسہ سے چند یوم پہلے اخبارات میں اشتہارات دے دیتی ہے کہ ہمارے پاس اتنی آسامیا ں خالی ہیں جب نوجوان درخواستیں لیکر متعلقہ دفتروں میں جاتے ہیں تو اُنکو سیاسی پنڈتوں کے ڈیروں پر بھیج دیتے ہیں اور وہ نوکری کی لالچ میں جلسہ گاہ بھی اُن لوگوں کے سامنے آکر نعرہ بازی کرتے ہیں تاکہ وہ ہمیں دیکھ لیں کہ یہ ورکر حکومتی عہدہ دار کیلئے کتنی نعرہ بازی کر رہاہے ۔اب میاں صاحب کے جلسوں کو کامیاب کرنے کے لئے بھی ہر ضلع کی سرکاری مشینری کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن میں برادران کی کرپشن کے مقدمات آخری تاریخوں میں لگی جن کا فیصلہ چند آیام میں فیصلے متوقع ہیں اور یقینا جرم ثابت ہو چکا ہے اور عدلیہ کو انصاف پر فیصلے کرنے ہونگے اب ن لیگ میں پھوٹ سامنے آگئی ہے کیونکہ چوہدری نثار جیسی شخصیت گذشتہ روز پریس کانفرنس میں میاں صاحب کی ہٹ دھرمی پر احتجاجی پریس کانفرنس کر چکے ہیں جو ن لیگ کی پھوٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ کوئی بھی زی شعور میاں برادران کے اس فیصلے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں کہ پارٹی ٹکٹ کا فیصلہ مریم صفدر کرے اور اس کو بابائے سیاست اپنا قائد تسلیم کرے اور سیاست دان یہ بھی سمجھ چکے ہیں کہ ن لیگ کا سورج غروب ہونے والا ہے ہر کوئی اپنا اپنا ٹھکانا اس طوفان سے بچنے کیلئے خود بنائے گا جس کیلئے اُس کو اپنی آئندہ کی سیاست بچ سکے اور وہ عوام کے سامنے یہ بات کر سکیں کہ ہمارا دامن صاف ہے ہم عوام کی خدمت کرنے کے لئے میدان میں آئیں گے ۔کیونکہ میاں برادران کے اکثر ساتھی کرپشن کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ کسی طریقہ بھی اس جال سے باہر نہیں آسکتے اُن کا آخری ٹھکانہ سزا اور جیل ہے اسی طرح پیپلز پارٹی کو بھی سابقہ صدر نے بہت نقصان دیا جس کی وجہ سے صرف پنجابی نہیں پاکستان کے دوسرے صوبوں میں بہت نقصان ہوا ۔جو لوگ ان کے ساتھ چل رہے ہیں وہ مجبوری کی وجہ سے کہ لوگ ہمیں کسی اور لقاب سے نہ نوازیں مذہبی پارٹیاں بھی اکٹھی ہو رہی ہیں اور اتحاد کی شکل کر رہی ہیں لیکن اُن کو شائد پورے ملک میں چند سیٹ مل سکیں ۔اسی طرح سندھ میں ایم کیو ایم کئی حصوں میں بٹ جائے گی جن کی وجہ سے سندھ میں بھی مخلوط حکومت بنے گی رہی بات بلوچستا ن کی سینٹ کے الیکشن کے بعد اُن کی پوزیشن بھی واضح ہو جائے گی اسی طرح کے پی میں بھی پی ٹی آئی کو پوزیشن بہتر ہو گی کیونکہ انہوں نے فلاحی کاموں کے علاوہ کافی اچھے کام کئے جن کی وجہ سے لوگوں کا رجحان ایک دفعہ پھر پی ٹی آئی کی طرف ن لیگ کو صرف کرپشن کے مقدمات نے بد نام کیا لیکن اس کے باوجود بھی پنجاب اور مرکز میں مقابلہ ان دونوں ہی کا ہو گا ۔لیکن دونو ں پارٹیوں کو اپنا اپنا حلقہ میں اچھے کردار والے کینیڈیٹ کھڑے کرنے ہونگے کیونکہ ملک بھر میں پڑھے لکھے اور نوجوان صرف پی ٹی آئی کے حق میں اپنے خیال کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی 2018کے الیکشن میں بھی پی ٹی آئی کو بھی اتحاد کی ضرورت ہو گی اکیلے ملک بھر میں یہ مقابلہ کر سکتی۔ق لیگ اپنے دور میں پنجاب اور مرکز میں حکومت کر چکی لیکن اچھے کام کرنے کے باوجود بھی اُ ن کو محنت کرنی ہو گی جس کی وجہ سے اُن کو پنجاب اور بلوچستا ن میں چند سیٹیں مل سکتیں ہیں جو کسی بھی مخلوط حکومت کا حصہ بن سکتی ہیں ۔ن لیگ کو پنجاب میں پولیس کی ناقص کارکردگی اور آئے دن پٹرول کی قیمتیں بڑھانے اور مہنگائی اور بے روز گاری کی وجہ سے بھی نقصان ہو گا ۔اور عمران خان اسی اشو کو لیکر آگئے بھڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی کامیابی کے اثرات ظاہر ہو رہے ہیں ۔اور عوام کی توقعات بھی اس پر لگی ہوئی ہیں اور 2018کے الیکشن میں بھی شائد یہ پارٹی اکثریت کی پارٹی نظر آئے ۔

Malik Arshad Jafferi
About the Author: Malik Arshad Jafferi Read More Articles by Malik Arshad Jafferi: 28 Articles with 20536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.