گزشتہ دنوں آزاد جموں و کشمیر کونسل کے ملازمین نے کونسل
کے خاتمے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے
والے آزاد کشمیر اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے بھی اس مظاہرے میں شرکت کی۔
کونسل کے ملازمین نے احتجاجی مظاہرے سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ کونسل
ملازمین کے ساتھ کوئی زیادتی ہو رہی ہے جبکہ حقیقت میں ان کا یہ مظاہرہ اس
لئے تھا کہ کونسل ملازمین کسی بھی وفاقی ادارے سے بہت زیادہ تنخواہیں اور
مراعات حاصل کر رہے ہیں اور کونسل ملازمین ان شاہانہ تنخواہوں اور شاندار و
بے مثال مراعات کی وجہ سے کشمیر کونسل کے خاتمے کی مخالفت کر رہے ہیں۔کونسل
ملازمین جانتے ہیں کہ ان کی سرکاری ملازمت کا تحفظ یقینی ہے لیکن کشمیر
کونسل سے حاصل ہونے والی شاندار تنخواہیں اور شاہانہ مراعات انہیں کسی
وفاقی ادارے سے بھی حاصل نہیں ہو سکتیں۔یوں معلوم ہوتا ہے کہ کشمیر کونسل
کے ملازمین کشمیر کے نام پہ کونسل سے ملنے والے غیر معمولی تنخواہوں اور
شاندار مراعات سے محروم کئے جانے کو تیار نہیں ہیں جو انہیں کسی بھی دوسرے
سرکاری محکمے یا ادارے میں حاصل نہیں ہو سکتیں۔
آزاد جموں و کشمیر کونسل سیکرٹریٹ کے ریگولر ملازمین اور وفاقی اداروں سے
مستعار الخدمتی بنیادوں پر تعینات ہونے والے جائنٹ سیکرٹری اور دیگر
ملازمین کو ملک کے دیگر یعنی وفاقی،صوبائی اور آزاد کشمیر کے سرکاری
ملازمین کے مقابلے میں جو خصوصی اضافی اور غیر معمولی مراعات اور الائونسز
کی سہولیات حاصل ہیں،ان کی تفصیل کچھ یوں ہے۔کونسل میں تعیناتی کے لئے
ترغیبی الائونس 48455/(اڑتالیس ہزار چار سو پچپن)،بالمقطع سواری
الائونس24540/(چوبیس ہزار پانچسو چالیس)،میڈیکل الائونس26325/(چھبیس ہزار
تین سو پچیس)،مستعار الخدمتی الائونس 12000/(بارہ ہزار) روپے ہے جبکہ ٹیلی
فون و چند دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔
ان بے مثال سرکاری مراعات کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کونسل کے ہر ملازم کو
اس کی بنیادی تنخواہ کے 90فیصد کے برابر ہائوس رینٹ دیا جاتا ہے اور اس کے
علاوہ سکیل وائیزوفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق مکانات کی ہائیرنگ کی
سہولت بھی میسر ہے۔ان غیر معمولی مالی مراعات کے علاوہ کونسل ملازمین کے
لئے یہ اضافی مالی عنایات بھی رائج العمل ہیں کہ کونسل کے اجلاس (جو
بالعموم ایک گھنٹے دورانیہ سے زیادہ محیط نہیں ہوتا)کے موقع پر ہر ملازم کو
اس کی دو ماہ کی بنیادی تنخواہ کے مساوی اعزازیہ کی ادائیگی کی جاتی
ہے۔کونسل کی ترقیاتی سکیموں کی تکمیل پر بھی شکرانے کے طور پر ملازمین کو
اعزازیہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ہر عید کے موقع پر کونسل
ملازمین کو اضافی تنخواہوں کی ادائیگی بھی کی جاتی ہے۔انکم ٹیکس جمع کرنے
والے ادارہ کے ملازمین سمیت کونسل کے ذمہ دار افسران اور عملہ کو چھ ماہ سے
زائد مہینوں (جو ماضی میں کئی موقعوں پر 32مہینوں پر بھی محیط ہوا)کی
تنخواہوں کے برابر اعزازیہ و انعامات کی تقسیم و ادائیگی کی جاتی ہے۔کونسل
کے ماتحت اداروں ،انکم ٹیکس و محکمہ حسابات سمیت کونسل سیکرٹریٹ کے ملازمین
کو مالیاتی سال کی تکمیل پر سالانہ اعزازیہ ،جو بالعموم چار ماہ کی تنخواہ
کے برابر ہوتی ہے، کی ادائیگی بھی کی جاتی ہے۔
درج بالا شاہانہ اور بے مثال تنخواہوں و مالی مراعات کے اس جائزے سے واضح
ہو جاتا ہے کہ کونسل ملازمین کیوں کونسل کے خاتمے کے فیصلے پر احتجاج کر
رہے ہیں۔انہیں ایسی غیر معمولی تنخواہیں کسی بھی وفاقی ،صوبائی یا آزاد
کشمیر حکومت میں ملازمت کرنے سے حاصل نہیں ہو سکتیں۔یوں اس سے یہ بات بھی
واضح ہوتی ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کونسل کس طرح متنازعہ ریاست جموں و
کشمیر کے عوام کے مالی وسائل کو '' لوٹ کے مال'' کی طرح استعمال کرتے ہوئے
شاہانہ تنخواہیں و دیگرمالی مراعات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ انہیں اس بات کی
کوئی پرواہ نہیں کہ ریاست جموںو کشمیر کے باشندے کس حال میں ہیں ،بجائے اس
کے کہ وہ ریاستی عوام کی کسمپرسی،مشکلات کا احساس کرتے ،وہ ریاست کشمیر کے
وسائل پر یوں یاتھ صاف کر رہے ہیں کہ جیسے یہ ان کی کوئی مفتوحہ جاگیر ہو۔ |