کامیاب ازدواجی زندگی اور سگریٹ کا کَش

کسی شخص کی شادی قریب تھی تو مشورے کے لیے ایک ایسے قریبی دوست کے پاس پہنچا جس کی شادی کو کچھ ہی عرصہ ہوا تھا اور اس کی زوجہ کی اس کیلئے محبت اور فرمانبرداری کا شہرہ چہار دانگ عالم پھیل چکا تھاعزیز دوست نے خاطر داری کے بعد آنے کی وجہ پوچھی تو مستقبل کے اس ہونہار شوہر نے دل کھول کر سامنے رکھ دیا اور خوشحال زندگی کا راز پوچھ لیا دوست نے قصہِ چہار درویش کے کسی درویش کی طرح لمبی سانس لی اور یوں گویا ہوا اے مرد دانا ہوا کچھ اس طرح کہ شادی کی پہلی رات جب میں کمرے میں داخل ہوا تو جاتے ہی سگریٹ جلا کر بیٹھ گیا اور کسی بھی گفتگو سے پہلے نہایت انہماک سے سگریٹ ختم کی حالانکہ ساری زندگی کبھی سگریٹ نہ پی تھی خیر بعد ازاں جب کچھ بے تکلفی ہو گئی تو نئی نویلی دلہن نے بڑے لاڈ و انداز سے کہا کہ آپ سگریٹ نہیں چھوڑ سکتے "کبھی بھی نہیں " میرے لہجے میں تیقّن بدرجہ اُتم موجود تھا چند لمحے کی خاموشی کے بعد اگلا سوال آیا " کیا میرے لیئے بھی نہیں" تو عزیز دوست میں نے چند لمحے کچھ سوچنے کی اداکاری اور تذبذب کے بعد سگریٹ کا پیکٹ اٹھا کر اس دعوے کے ساتھ باہر پھینک دیا کہ اے جانِ بہاراں آپ کی خاطر آج کے بعد اسے ہاتھ بھی نہ لگاؤں گا-

تو اے رفیقِ دیرینہ وہ دن اور آج کا دن اس کا وارفتگی اور فرمانبرداری آپ کے سامنے ہے مستقبل کا دلہا کہ اس نے بھی کبھی سگریٹ نہ پی تھی دل میں مستقل ارادہ اور آنکھوں میں خوشحال زندگی کے خواب لئے عجلہِ عروسی میں داخل ہوا اور اپنے پیش رو کی تقلید میں سگریٹ سلگا کر بیٹھ گیا نئی نویلی دلہن نے کچھ لمحے تو سگریٹ کی بو کو نظر انداز کیا مگر جب رہا نہ گیا تو گھونگٹ کو اک ذرا سا اٹھا کر شرماتے لجّاتے ہوئے یوں گویا ہوئی" اجی سنیے اگر گولڈ لیف ہے تو دو کش مجھے بھی دیجئے گا".

YOU MAY ALSO LIKE: