کچھ لوگ آپ کے اندر کیوں اتر جاتے ہیں یا آپ اُن کے اندر
کیوں اُتر جاتے ہیں اور وہ بھی بلا اجازت اور بلا سبب (استثنای صورت) اور
ایسے کہ آپ ان کی بات مانے لگیں اور وہ آپ کی بات بلا چوں و چرا قبول کر
لیں
کچھ چہروں کے اندر قدرتی جازبیت اور بعض شخصیتوں میں ایسی کشش ہوتی ہے کہ
آپ کھچے چلے جاتے ہیں یا پھر کسی روح کو کسی روح کے ساتھ قدیم انسیت کا
ہونا دنیا میں آنے سے پہلے کی اور اسی طرح کسی کے ساتھ ناپسندیدگی کا احساس
بلا وجہ بلکہ طبیعت پر منفی اثرات جس کی وجہ ماینڈ ساینس کے مطابق کسی کے
گرد حالہ (aura) کا دوسرے کےاورا یا الیکٹرو میگنٹک فیلڈ سے مطابقت نہ
رکھنا یا اسے ڈسٹرب کرنا ایسے ہی لوگوں سے خوشگوار تعلقات کی جگہ خوشگوار
لا تعلقی ہی مناسب معلوم ہوتی ہے اور یہ کشش ہی ہے جو ہم زمین پر ٹکے ہوے
ہیں ورنہ ہمارے پیر کہاں زمین پر ٹکتے ہیں اور کچھ لوگ دنیا و مافیھا سے بے
خبر ہو کر اپنے ہی اندر اُتر جاتے ہیں اور خدا کے عطا کردہ علم تلاش کر کے
خلقت کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں اور شاعر مفکر صوفی ریکی ہیلر اور نہ جانے
کیا کیا اور کچھ باہر کی دنیا پر غوروفکر سے ماہر فلکیات اور کچھ باہر کی
دنیا کے اندر اتر کر بلکہ اندر کے بھی اندر ایٹم کے اندر اتر کر ساینس دان
بن کر غوروفکر کا خدای حکم پورا کر کے اور ایک ہے "علم لدنی "جو خدا کا خاص
عطا کردہ علم خاص بندوں پر جس کا تھوڑا سا تعارف بھی کروایا گیا ہے حضرت
خضر کی صورت میں جو اُس کے بندوں کے لیے رحمت ہوتا ہے اور جو کچھ اس دنیا
میں ہو رہا ہے ہمیں پسند آے یا نہ آے مگر اس میں کیا کیا حکمتیں چھپی ہوی
ہوتی ہیں جیسے مسکینوں کی کشتی عیب دار کی گئ جو ان کا واحد روزگار تھی مگر
اس کا مقصد بادشاہ کے قبضے سے بچانا تھا جو ہر بے عیب کشتی کو ضبط کر لیتا
تھا مگر ہمیں سمجھ نہیں آتا جس کے لیے صبر چاہیے اور علم اترتا ہے صبر کرنے
والوں پر ایک اور واقعہ میرے دوست کے ساتھ پیش آیا تھا کہیں ڈاکووں سے
مڈھبھیڑ ہو گئ جاتے ہوے ایک مُکا بھی رسید کر گئے سر گھومنے لگا اور اس کو
اپنے مرنے پر بہت افسوس ہو رہا تھا خیر تھوڑی دیر میں ہوش آیا کچھ دن گزرے
تو اس نے غور کیا کہ اُسے سالوں سے جو نیند نہ آنے کی شکایت تھی وہ دور ہو
گئی اسی طرح چاند کی منزلوں کے اثرات کا علم بھی ہوتا ہے جو جاننے والے
جانتے ہیں مگر ہوتا سب خداِ علیم و حکیم کی اجازت سے ہے وَلَا يُحِيطُونَ
بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ
اور وہ نہیں پاتے اس کے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے۔
ان علوم کا غلط اور صحیح استعمال ایک علیہدہ بحث ہے
اور کچھ لوگ اپنے اندر جھانک کر اپنے آپ کو پا کر اپنے رب کو پا لیتے ہیں
اور ایک کتاب کے مطابق کچھ لوگ مراقبہ کے اندر ایسے اترے کہ واپس ہی نہ
پلٹے اور کچھ پر خدا کی طرف سے ایسی نیند اتری کہ کئ برس سوے اور جاگے تو
دنیا ہی بدل چکی تھی اور قدرت کے کرشمہ کا جیتا جاگتا چلتا پھرتا ثبوت بن
گئے جو کہ اصحاب کہف کے نام سے جانے جاتے ہیں
اور ایسے خدا کے نیک بندے جن کی صحبت میں اصلاح ہونے لگے اور ان کے پاس
بیٹھنے سے ایک خوشی سی محسوس ہو اور آدمی اپنا غم بھول جاے اور اُن کے کہی
پر عمل کرنے کو بے اختیار دل چاہے اور جن کی بات سیدھی دل میں اترتی جاے
ذہن کو زحمت دیے بغیر
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتے ہے
پر نہیں طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
اور کسی کی محبت میں آپ جب اس کی خیر خواہی کرتے ہیں تو دعا کی شکل اختیار
کر لیتی ہے دعاے مسلسل اور لب ہلاے بغیر یعنی آپ کا سارا وجود ہی دعا اور
بعض وقت دوا بھی بن جاتا ہے اور بعض لوگوں کے مقناطیسی کشش کے دایرہ میں آ
کر آپ شفا یاب سے ہونے لگتے ہیں یہ بات شائد ڈاکٹروں کو پسند نہ آے جن میں
مقناطیسیت ہوتی تو ہے لیکن وہ کھینچتی صرف مریض کی جیب میں رکھے پیسوں کو
ہے
مگر بعض ڈاکٹر ایسے ہوتے ہیں کہ دوا کھانے سے پہلے ہی آپ ان کے دو بول سے
ٹھیک ہونے لگتے ہیں
رات یوں دل میں تیری کھوی ہوئ یاد آی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجاے
جیسے صحراوں میں ہولے سے چلے بادِنسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجاے
اور یہ والی شائد دوا بنانے والی کمپنی کو پسند نہ آے کونکہ بیمار کو اگر
بے وجہہ قرار آگیا تو اُن کی انتظامیہ کیا بھاڑ جھونکے گی
اور اس طرح ٹھیک ہو جانے کا تعلق علمِ نفسیات سے بھی ہوتا ہے اور یہ ٹھیک
ہونا جو خدا کا فضل ہوتا ہے کبھی دوا کی صورت میں کبھی انسان کی صورت میں
کسی کے لیے ایلو پیتھی کسی کو حکمت راس آتی ہے جو ایلوپیتھی کی بنیاد تھی
کبھی اور مسلم ساینس دانوں اور کیمیا کے ماہروں نے ایسی ایسی نایاب جڑی
بوٹیاں دریافت کی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاے اور وہ جس میں چاہے شفا رکھ دے
ھوالشافی
میں پہلے ہومیو پیتھی کو نہیں مانتا تھا مگر ایک کتاب میں پڑھ کر لکھنے
والے کی بات سیدھی دل میں اتر گئ اور ان کا تجربہ فوری مان لیا بے دلیل
کسی کے کہنے پر گیا ایک ہومیو کے پاس
یوں کہیں کہ
رومیو کے پاس
اور لے کر
شفا کی آس ۔
وہاں سائنسی آلات مثلاً بی پی اپریٹس دیکھ کر حیرت ہوی انہوں نے کہا آپ وقت
لے کر آیا کریں میرے منہ سے نکل گیا
مجھے پتہ نہیں تھا کہ یہاں بھی وقت لیا جاتا ہے پہلے میں ڈاکٹر کے پاس جاتا
تھا
ناراض ہو کر بولے
ہم قصائی ہیں کیا؟
پھر بتانے لگے میں بھی اس کا مزاق اڑاتا تھا پھر ایسا قائل ہوا کہ فوج کی
نوکری چھوڑ کر یہاں بیٹھا ہوں
میں بھی ڈاکٹر بنتے بنتے رہ گیا میڈیکل کالج میں داخلہ لیتے ہی والد صاحب
نے کاروبار کا مشورہ دیا
ایک کتاب میں لکھا دیکھا کہ ہومیوپیتھی میں ایسی دوا بھی ہے جو مزاج بدل دے
خوف دور کر دے
ایک ایسی کہ عشق وغیرہ دور کر دے
میں نے کہا پھر تو نہیں لوں گا
زندگی میں مزہ ہی کیا رہ جاے گا عشق کے بغیر
دو نمبری کہاں نہیں ہوتی وہ ان پیشوں میں بھی ہوتی ہے مگر خدمت خلق کرنے
کھانا کھلانے اور مفت دوا دینے والوں کی بھی کمی نہیں ہے اسی دنیا میں اُس
دنیا کے لیے
بہر حال علم کئ طرح کے ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی ہوتے ہیں جس کی ڈگری
ملتی ہے یعنی پلمبر الیکٹریشن باغ کا مالی وغیرہ جو روزمرہ کے کاموں کو
جاری رکھنے میں ہمارے کام آتے ہیں مگر ان کو پڑھے لکھے افراد میں شامل نہیں
کیا جاتا
علم ظاہری بھی ہوتے ہیں اور باطنی بھی ایک کتابی ہوتا ہے اور ایک تجربہ کا
علم
ایک بڑے عالم اپنی کتابوں کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک درویش وہاں آے اور
اس کے بارے میں پوچھا
اس طرح کا جواب ملا کہ
یہ وہ ہے جو تم نہیں جانتے
تو ان درویش نے کتابیں دریا میں ڈال دیں اب بڑے پریشان ہوے زندگی کی محنت
اور کمای سب چلی گئ کہ یہ کیا کر دیا
خیر درویش نے پانی سے سب صحیح حالت میں واپس نکال دیں تو حیران ہو کر پوچھا
یہ کیا ہے
درویش نے کہا
یہ وہ ہے جو تم نہیں جانتے
اور وہ بھی کوی علم تھا کہ ھُدھُد کسی ملکہ کی خبر لایا تھا ایک بڑے دربار
میں اور کسی نے کہا تھا کہ میں پلک جھپکتے میں ملکہ کا تخت حاضر کر دوں
خدا ہمیں علمِ نافع عطا فرماے
رب زدنی علما |